سینئر صوبائی وزیر سندھ کا کہنا تھا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی نے مسئلہ کشمیر سے لے کر مسئلہ فلسطین تک پاکستان کا موقف دوٹوک انداز میں پیش کیا، بین الاقوامی فورم پر بلاول بھٹو نے پاکستان کا موقف جس دلیری پیش کیا وہ قابل تحسین ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سینئر صوبائی وزیر سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو صرف پاکستان ہی نہیں پورے خطے کے لیے امید کی کرن ہیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے بین الاقوامی دورہ کے دوران پاکستان کا جرأت مندانہ موقف پیش کرنے پر سینئر وزیر سندھ شرجیل انعام میمن نے خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج بھارت میں صرف ایک ہی نام گونج رہا ہے اور وہ ہے بلاول بھٹو زرداری۔

شرجیل میمن نے کہا کہ بلاول بھٹو نے مسئلہ کشمیر سے لے کر مسئلہ فلسطین تک پاکستان کا موقف دوٹوک انداز میں پیش کیا، بین الاقوامی فورم پر بلاول بھٹو نے پاکستان کا موقف جس دلیری پیش کیا وہ قابل تحسین ہے۔ سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ بلاول بھٹو نے واضح الفاظ میں اقوام عالم کو باور کروایا کہ پاکستان امن چاہتا ہے لیکن اپنی خودمختاری اور سلامتی پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو عالمی دنیا کے سامنے نہایت اعتماد اور دلیل کے ساتھ پاکستان کا بیانیہ واضح کرے، بلاول بھٹو نے دنیا کو پیغام دیا کہ ہم امن کیلئے ہمسایہ ممالک سے بامقصد مذاکرات کے خواہاں ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پاکستان کا موقف بلاول بھٹو نے پیش کیا نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

آئندہ جنگ ہوئی تو ٹرمپ کے پاس بھی رکوانے کا وقت نہیں ہو گا: بلاول

واشنگٹن +اسلام آباد(نوائے وقت رپورٹ+نمائندہ خصوصی ) پاکستان سفارتی مشن کے قائد بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دہشت گردی کے خلاف مشترکہ فورم ہونا چاہئے جو دہشت گردی کے تمام واقعات پر بات کرے۔ امریکہ میں موجود سابق وزیر خارجہ نے چینی ٹیلی ویژن کو خصوصی انٹرویو میں بھارت کی جانب سے پاکستانی علاقے میں یکطرفہ حملوں کو غیر قانونی اور خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی کارروائیوں نے خطے میں امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے تاہم پاکستان بھارت جنگ بندی کے لیے عالمی برادری کا کردار قابلِ تعریف ہے۔ پائیدار امن صرف اور صرف سفارتکاری اور بامعنی مذاکرات سے ہی ممکن ہے، پاکستان نے پہلگام حملے کی غیر جانب دار تحقیقات کی پیش کش کی تھی مگر بھارت نے اسے رد کر دیا۔ خیبر پی کے، بلوچستان میں دہشت گرد حملوں میں بھارت کے ملوث ہونے کی طویل فہرست ہے، دونوں ممالک کے درمیان ایسے مشترکہ فورم کی اشد ضرورت ہے جو نہ صرف پہلگام بلکہ تمام دہشت گرد واقعات کی شفاف اور غیر جانبدار تحقیقات کرے۔ بلاول بھٹو نے مسئلہ کشمیر کو دیرپا جنگ بندی کی کنجی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری اس حساس ترین مسئلے کو مزید نظر انداز نہیں کر سکتی، بھارت کا سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرنا بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے، معاہدے کے تحت کوئی فریق یکطرفہ فیصلے کا اختیار نہیں رکھتا، اور اس پر صرف باہمی مذاکرات کے ذریعے پیش رفت ممکن ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ طاس معاہدے پر بات چیت اس وقت تعطل کا شکار ہے، جو خطے کے لیے خطرناک اشارہ ہے۔ بھارت کو اپنے گرائے گئے طیاروں کا اعتراف کرنے میں ایک ماہ لگ گیا جبکہ پاکستان نے چھ بھارتی طیارے مار گرائے اور یہ سب کچھ اپنے دفاع میں کیا۔ دیرپا جنگ بندی کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل اور آبی معاہدے کا ہونا ضروری ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستانی وفد نے واشنگٹن ڈی سی میں امریکی کانگریس کے پاکستانی کاکس سے ملاقات کی۔ میزبانی نیویارک سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹ رکن کانگریس ٹام سوازی نے کی۔ کاکس کے ری پبلکن رکن جیک برگمین بھی شریک تھے جبکہ مشہور کانگریس پرسن الہان عمر نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر امریکن پاکستان کمیونٹی کی نمایاں شخصیات بھی موجود تھیں، جن میں پاکستانی امریکن ڈیموکریٹ اعجاز علوی نمایاں تھے۔ پاکستانی وفد نے کانگریس اراکین کو بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور سرحدی جارحیت سے آگاہ کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کے لیے جنگ نہیں بلکہ بامقصد ڈائیلاگ ہی واحد راستہ ہے۔ ادھر پاکستانی وفد نے واشنگٹن میں معروف امریکی تھنک ٹینک سی ایس آئی ایس گئے جہاں مباحثے میں پاکستان کا نقطۂ نظر پیش کیا۔ بلاول بھٹو نے امریکنز فار ٹیکس ریفارم کے زیر اہتمام بھی تقریب میں شرکت کی۔ پاکستان بھارت جنگ بندی میں سہولت کاری پر صدر ٹرمپ سے اظہار تشکر کیا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ امن تجارت کے دروازے کھولے گا، تنازعہ کم کرے گا اور امریکی ٹیکس دہندگان کے اربوں ڈالر بچائے گا، آئیے جنوب ایشیا سمیت دنیا کیلئے سفارتکاری کو وہ ممکن بنانے دیں جو جنگ کبھی نہیں کر سکتی۔  علاوہ ازیں  بلاول بھٹو زرداری نے اس بات پر زور دیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں امن اور پاکستان میں معاشی استحکام کیلئے امریکن پاکستانی کمیونٹی مزید فعال کردار ادا کرے۔ بلاول بھٹو نے یہ بات پاکستانی سفارتخانہ واشنگٹن ڈی سی میں استقبالیہ سے خطاب میں کہی۔ امریکہ آئے 9 رکنی وفد کے اعزاز میں است استقبالیہ کا اہتمام پاکستانی سفارتخانے نے کیا تھا جس میں امریکہ بھر سے اہم کمیونٹی شخصیات بھی شریک ہوئیں۔ علاقائی تعاون کی معاشی صلاحیت پر روشنی ڈالتے ہوئے سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ ایک پرامن جنوبی ایشیا جہاں بھارت اور پاکستان کے درمیان تجارت معمول پر آئے تمام متعلقہ ممالک کیلئے بے پناہ فوائد کا باعث بنے گا۔ مصدق ملک نے بھارت کے علاقائی عزائم کے خطرات پر زور دیا۔ تقریب کے اختتام پر سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ نے کہا کہ آپریشن بنیان مرصوص کا فلسفہ اس وقت مکمل ہو گا جب ہم معاشی میدان میں استحکام حاصل کریں گے۔ استقبالیہ میں شریک مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے امریکن پاکستانیوں نے بلاول بھٹو سے سوالات بھی کئے جن کا حیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی نے مدلل جواب دیا۔علاوہ ازیں پاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے مڈل ایسٹ انسٹیٹیوٹ میں اظہار خیال کرتے کہا ہے کہ بھارت اقوام متحدہ کے چارٹر کے برخلاف پاکستان کے 24 کروڑ افراد کے پانی کے حق پر حملہ کر رہا ہے۔ بھارتی حکومت آنے والی نسلوں کو پانی پر جنگوں پر مجبور کر رہی ہے۔ بھارت کا مؤقف تھا کہ مقبوضہ کمشیر ان کا اندرونی معاملہ ہے اب امریکی صدر نے کہا ہے کہ کشمیر عالمی تنازع ہے، 5 دن کی جنگ کا نتیجہ ہے کہ اب بھارتی بھی کہتے ہیں کشمیر دو طرفہ تنازع ہے۔ بھارت کو پاکستان سے ہزاروں مسائل ہوں لیکن مذاکرات سے انکار پر مسائل رہیں گے۔ پہلگام واقعہ میں پاکستان کا بالکل کوئی کردار نہیں۔ پاکستان نے بھارت کو غیر جانبدارانہ عالمی انکوائری کی پیشکش کی۔ بھارت نے پہلگام پر غیر جانبدار انکوائری سے انکار کیا یہ حقائق نہ ہوتے تو امریکہ کی پالیسی مختلف ہوتی۔ دریں اثناء بلاول بھٹو زرداری نے امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ حالیہ بھارتی جارحیت کی وجہ سے مستقبل کے تنازعات میں جوہری خطرات میں اضافہ ہوا ہے۔ بھارتی اقدامات کی وجہ سے حالات کی غیر یقینی میں اضافہ ہوا، پاکستان اور بھارت کے مابین جامع بات چیت کی اہمیت پر زور دیتے کہا کہ مستقبل میں کسی اقدام کا جواب دینے سے متعلق پاکستان کے پاس بہت کم وقت ہو گا، بھارت کے جوہری صلاحیت کے حامل میزائل کے استعمال نے صورتحال کو مزید نازک بنا دیا ہے۔ امریکی ٹی وی نے کہا کہ جنگ بندی کے باوجود مودی کی جانب سے بھارتی اقدام کو ’’نیونارمل‘‘ کہا گیا بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم اس ’’نیو نارمل‘‘ کو ’’ابنارمل‘‘ کہتے ہیں جسے بھارتی قیادت خطے پر مسلط کرنا چاہ رہی۔بلاول نے مڈل ایسٹ انسٹیٹوٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اگلی بار جنگ ہوئی تو صدر ٹرمپ کے پاس مداخلت کر کے رکوانے کا وقت نہیں ہو گا، اگر بھارت بات ہی نہیں کرے گا تو مسائل کیسے حل ہوں گے۔پاکستان کے سفارتی مشن کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے واشنگٹن میں امریکی سینٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے رکن اور ری پبلکن پارٹی کے سینئر رہنما سینیٹر جم بینکس سے اہم ملاقات کی۔ ملاقات ہارٹ سینٹ بلڈنگ میں ہوئی۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سینیٹر جم بینکس کو حالیہ پاک-بھارت کشیدگی اور بھارت کی جانب سے کی جانے والی یکطرفہ جارحیت کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ امریکی کانگریس کی رکن اور امور خارجہ کی قائمہ کمیٹی برائے جنوبی و وسطی ایشیا کی رینکنگ ممبر، کانگریس وومن سڈنی کاملاگر ڈَو سے ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کانگریس وومن ڈَو کے انسانی حقوق کے فروغ میں کردار کو سراہا اور کہا کہ بھارت کی جانب سے بے بنیاد الزامات کی آڑ میں نہتے شہریوں، خواتین اور بچوں کو نشانہ بنانا انتہائی افسوسناک ہے۔ ملاقات کے اختتام پر بلاول بھٹو زرداری اور کانگریس وومن سڈنی کاملاگر ڈَو نے دو طرفہ تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا۔

متعلقہ مضامین

  • آئندہ جنگ ہوئی تو ٹرمپ کے پاس بھی رکوانے کا وقت نہیں ہو گا: بلاول
  • بھارتی حکومت آنیوالی نسلوں کو پانی کیلئے جنگوں پر مجبور کر رہی ہے، بلاول بھٹو
  • پاکستان کا جرأت مندانہ مؤقف پیش کرنے پر شرجیل میمن کا بلاول بھٹو کو خراج  تحسین 
  • بلاول بھٹو کی امریکی کانگریس کے اراکین سے ملاقاتیں، پاکستانی موقف پیش کیا
  • آج بھارت میں ایک ہی نام بلاول بھٹو گونج رہا ہے، شرجیل میمن
  • پاک ،بھارت جنگ بندی دیرپا نہیں: بلاول بھٹو
  • پاکستانی پارلیمانی وفد کا واشنگٹن ڈی سی میں مصروف دن، کئی اہم ملاقاتیں
  • بھارتی رویہ خطے میں بڑے تنازع کو جنم دے سکتا ہے ، بلاول بھٹو کی یو این سیکرٹری جنرل سے ملاقات
  • بلاول بھٹو کی صدر جنرل اسمبلی سے اہم ملاقات، واضح جامع موقف پیش کردیا