بلاول بھٹو زرداری : فوٹو ایکس 

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ اگلی بار پاکستان اور بھارت میں جنگ ہوئی تو ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس مداخلت کرکے رکوانے کا وقت نہیں ہو گا۔

اعلی سطح کے پاکستانی پارلیمانی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے واشنگٹن میں مڈل ایسٹ انسٹیٹیوٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بھارت بلوچستان میں مداخلت کرتا ہے، بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کو سپورٹ کرتا ہے، کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر دہشتگردی کے بعد ہم بھارت سے جنگ کریں، ہم امن چاہتے ہیں جو پاکستان اور بھارت دونوں کے حق میں ہے، کشمیر کا مسئلہ حل کیے بغیر ہم مستحکم امن حاصل نہیں کر سکتے۔

بلاول بھٹو زرداری کا وزن کیسے کم ہوا؟ پی پی چیئرمین نے پردہ اٹھا دیا

بلاول نے کہا کہ چینی اور روٹی کھانا چھوڑیں، جم میں جا کر ایکسرسائز کریں، وزن کم ہو جائے گا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت اقوام متحدہ کے چارٹر کے برخلاف پاکستان کے 24 کروڑ افراد کے پانی کے حق پر حملہ کر رہا ہے، بھارتی حکومت آنے والی نسلوں کو پانی پر جنگوں پر مجبور کر رہی ہے، بھارت کا موقف تھا کہ مقبوضہ کشمیر ان کا اندرونی معاملہ ہے، اب امریکی صدر نے کہا کہ کشمیر عالمی تنازع ہے، پانچ دن کی جنگ کا نتیجہ یہ ہے کہ اب بھارتی بھی کہتے ہیں کہ کشمیر دو طرفہ تنازع ہے، بھارت کو پاکستان سے ہزاروں مسائل ہوں گے لیکن مذاکرات سے انکار پر مسائل رہیں گے۔

پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ پہلگام واقعے میں پاکستان کا بالکل کوئی کردار نہیں، پاکستان نے بھارت کو غیر جانبدارانہ عالمی انکوائری کی پیشکش کی، پاکستان کو بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشتگردی کا سامنا ہے، اس سال پاکستان میں جتنے دہشتگردی کے حملے ہو رہے ہیں اگر ہوتے رہے تو یہ سب سے زیادہ خونی سال ہوگا، بھارت پاکستان میں بی ایل اے اور ٹی ٹی پی وغیرہ کو سپورٹ کررہا ہے، پاکستان نے بلوچستان سے بھارتی فوجی افسر کلبھوشن کو پکڑا جو زیر حراست ہے، کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر دہشتگردی کے بعد ہم بھارت سے جنگ کریں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میرے یہاں آنے سے پہلے بلوچستان میں دہشتگردوں نے اسکول بس پر حملہ کیا، دہشتگرد گروپوں نے پاکستان میں ہمارے غیر ملکی مہمانوں کو ٹارگٹ کیا، امید ہے صدر ٹرمپ بھارت کو دوبارہ جارحیت سے باز رکھیں گے، ہم امن چاہتے ہیں جو پاکستان اور بھارت دونوں کے حق میں ہے۔

بلاول بھٹو نے دہشت گردوں کیخلاف آئی ایس آئی اور را کے مل کر کام کرنے کی تجویز دے دی

بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت کے ساتھ امن چاہتے ہیں مگر شرائط پر نہیں، امن کا حصول مذاکرات اور سفارت کاری سے ہی ممکن ہے

انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کا مسئلہ حل کیے بغیر ہم مستحکم امن حاصل نہیں کرسکتے، ہمیں کشمیر پر بات کرنا ہوگی ہمیں پانی پر بات کرنا ہوگی، بھارت کا پاکستان کا پانی روکنا جنگی اقدام ہوگا، چھوٹا بڑا کوئی بھی ملک ہو پانی اور اپنی بقا کے لیے لڑے گا، بھارت کو اگر پاکستان کا پانی روکنے دیا گیا تو اس کا مطلب ہے کہ کوئی بھی اپر رپریرن ملک تنازع پر دوسرے ملک کا پانی روکے گا۔

امریکی ٹی وی کو انٹرویو

امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے بلاول نے کہا کہ حالیہ بھارتی جارحیت کی وجہ سے مستقبل کے تنازعات میں جوہری خطرات میں اضافہ ہوا ہے،  بھارتی اقدامات کی وجہ سے حالات کی غیر یقینی میں اضافہ ہوا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان اور بھارت کے مابین جامع بات چیت کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ مستقبل میں کسی اقدام کا جواب دینے سے متعلق پاکستان کے پاس بہت کم وقت ہوگا، بھارت کے جوہری صلاحیت کے حامل میزائل کے استعمال نے صورتحال کو مزید نازک بنا دیا ہے۔

بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستانی وفد کی اقوام متحدہ میں چینی مستقل مندوب سے ملاقات

بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستانی سفارتی.

..

امریکی ٹی وی نے سوال کیا کہ جنگ بندی کے باوجود مودی کی جانب سے بھارتی اقدام کو "نیو نارمل " کہا گیا، جس کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ  ہم اس نیو نارمل کو ابنارمل کہتے ہیں جسے بھارتی قیادت خطے پر مسلط کرنا چاہ رہی ہے، مودی کے نظریے کے مطابق جنگ چھیڑنے کیلئے ثبوت کی نہیں، محض ایک الزام کافی ہوگا۔

بلاول  بھٹو نے کہا کہ  ہمارا نقطہ نظر یہ ہے کہ پاکستان اور بھارت جامع مذاکراتی عمل میں شامل ہوں، پاکستان نے بھارتی جارحیت کا بھرپور اور تسلی بخش جواب دیا۔

بلاول بھٹو نے جنگ بندی کے حوالے سے امریکی قیادت کے کردار کو سراہا اور کہا کہ ددنوں ملکوں کے درمیان امن کے لیے سعودی عرب اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

دوسری جانب اعلیٰ سطح پاکستانی وفد کا لندن اور برسلز سمیت یورپی دارالحکومتوں کا دورہ بھی متوقع ہے۔

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: بلاول بھٹو زرداری پاکستان اور بھارت بھٹو نے کہا کہ بلاول بھٹو نے بھارت کو یہ ہے کہ

پڑھیں:

شنگھائی: چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا فودان یونیورسٹی کا دورہ، پاک-چین دوستی کے مستقبل پر خطاب

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے چین کی 120 سالہ قدیم فودان یونیورسٹی کا دورہ کیا۔

اس موقع پر انہوں نے یونیورسٹی کے نائب صدر ڈاکٹر چن زہیمِن سے ملاقات کی جس میں بین الاقوامی تعلقات عامہ سمیت اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے: پاک چین دوستی آنے والے وقتوں میں مزید مستحکم ہوگی: صدر مملکت آصف زرداری

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے فودان یونیورسٹی کے طلبا سے بھی ملاقات کی اور پاک چین دوستی کے ماضی، حال اور مستقبل کے موضوع پر خطاب کیا۔ ان کے خطاب سے قبل انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل اسٹڈیز کے اسسٹنٹ ڈین پروفیسر سَن ڈے گانگ نے ابتدائی کلمات پیش کیے۔

خطاب کے دوران چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے طلباء کے سوالات کے جوابات دیے اور عالمی تعلقات عامہ کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔

دوسری طرف چائنا افریقہ چیمبر آف کامرس کی نائب صدر مس ہاؤ نے صدر آصف علی زرداری اور خاتونِ اول بی بی آصفہ بھٹو زرداری سے شنگھائی میں ملاقات کی۔

ملاقات میں مس ہاؤ نے پاکستان کے ساتھ بھی اسی نوعیت کا چیمبر قائم کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔

صدر اور خاتونِ اول نے اس تجویز کو سراہتے ہوئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلاول بھٹو چین یونیورسٹی

متعلقہ مضامین

  • بلاول بھٹو زرداری کا اپنی سالگرہ سیلاب زدگان کے نام کرنے کا فیصلہ
  • چین سے 3 معاہدے، صدر کی شرکت، بلاول سے کاروباری شخصیات کی ملاقاتیں
  • شنگھائی: بلاول بھٹو زرداری سے چین کی سب سے بڑی تعمیراتی کمپنی کے وفد کی ملاقات
  • چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری سے چائنا اسٹیٹ کنسٹرکشن انجینئرنگ کارپوریشن کے وفد کی ملاقات
  • شنگھائی: بلاول بھٹو سے چین کی سب سے بڑی تعمیراتی کمپنی سی ایس سی ای سی کے وفد کی ملاقات
  • بلاول بھٹو زرداری نے چین کی 120 سالہ قدیم فودان یونیورسٹی کا دورہ
  • بلاول بھٹو زرداری کی چین کی 120 سالہ قدیم فودان یونیورسٹی آمد، یونیورسٹی کے نائب صدر ڈاکٹر چن زھیمن سے ملاقات
  • سی پیک پاک چین دوستی کا عملی ثبوت، علاقائی ترقی کا منصوبہ ہے، بلاول بھٹو
  • بلاول بھٹو زرداری کا شنگھائی کی فودان یونیورسٹی میں طلبہ سے خطاب
  • شنگھائی: چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا فودان یونیورسٹی کا دورہ، پاک-چین دوستی کے مستقبل پر خطاب