پاکستان کی جیت مودی کی سیاسی موت ثابت ہوئی، گرپتونت سنگھ
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
خالصتان تحریک کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کا کہنا ہے پاکستان کی فتح سے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی سیاسی موت ہوچکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں معصوموں کا خون، مودی ذمہ دار ہے: گرپتونت سنگھ پنوں
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے گرپتونت سنگھ نے کہا یہ پاکستان جنگ جیتا اور بھارت ہار گیا اور اس کے ساتھ ہی مودی بھی سیاسی موت مرگئے۔
گرپتونت سنگھ نے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا کہ اگر بھارت نے حملہ کیا تو بھارت میں رہنے والے تمام سکھ پاکستان کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور ویسے بھی ہم پاکستان کے ساتھ ہی کھڑے ہیں۔
مزید پڑھیے: بھارت آدم پور ایئربیس پاکستان کے خلاف نیوکلیئر لڑائی کے لیے استعمال کرے گا، گرپتونت سنگھ کا انکشاف
انہوں نے کہا کہ نریندر مودی نہ صرف پاکستان بلکہ تمام مسلمانوں کے بھی دشمن ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاک بھارت کشیدگی گرپتونت سنگھ مودی کی سیاسی موت نریندر مودی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاک بھارت کشیدگی گرپتونت سنگھ مودی کی سیاسی موت گرپتونت سنگھ سیاسی موت
پڑھیں:
بھارتی اداروں میں بی جے پی کی مداخلت، مذہبی خودمختاری پر حملے جاری
بھارتی اداروں میں بی جے پی کی بے جا مداخلت اور مذہبی خودمختاری پر حملے تیز ہو چکے ہیں۔
بھارت میں سکھوں کے جائز مطالبات کو دبانے کے لیے انہیں ’خالصتانی‘ اور ’ملک دشمن‘ قرار دینا مودی سرکار کا وتیرہ بن چکا ہے، جبکہ 1984 کے مظلوم سکھوں کو انصاف دلانے کے بجائے بی جے پی کی حکومت قاتلوں کو بچانے میں مصروف عمل ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق دہلی کے وزیر منجندر سنگھ سرسا نے 1984 سکھ فسادات کی رپورٹ طلب کرنے کےلیے دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ رپورٹ میں سابق وزیراعلیٰ مدھیہ پردیش کمل ناتھ کی گوردوارہ پر موجودگی کا ذکر موجود ہے، جبکہ ہائی کورٹ میں دائر درخواست کے مطابق ہجوم نے کمل ناتھ کی قیادت میں دو سکھوں، اندر جیت سنگھ اور منموہن سنگھ، کو گوردوارہ رکاب گنج صاحب میں زندہ جلا دیا تھا۔
ہائی کورٹ کے 2022 کے حکم پر مرکز کی جانب سے جمع کروائے گئے حلف نامے میں دانستہ طور پر کمل ناتھ کے کردار کو نظرانداز کیا گیا، جو انصاف کے نظام پر بڑا سوال ہے۔ وکیل ایچ ایس پھولکا کے مطابق پولیس ریکارڈ اور اخبارات میں کمل ناتھ کی جائے وقوعہ پر موجودگی کے شواہد موجود ہیں، اس کے باوجود ٹرائل کورٹ نے تمام ملزمان کو اس بنیاد پر بری کردیا کہ وہ جائے وقوعہ پر موجود نہیں تھے۔
صحافی سنجے سوری کی عینی شاہد رپورٹ اور پولیس ریکارڈز میں شواہد کے باوجود کمل ناتھ کی موجودگی کو نظرانداز کرنا مودی کی قیادت اور جانبدار عدالتی نظام کی نشاندہی کرتا ہے۔ بی جے پی حکومت نے 1984 کے فسادات میں کمل ناتھ کے کردار کو حلف نامے میں چھپا کر انصاف پر سوال کھڑے کر دیے ہیں۔
بی جے پی حکومت سکھ کارکنوں کو دانستہ طور پر ’خالصتانی‘ کہہ کر گرفتاریوں اور میڈیا بلیک آؤٹ کو جواز فراہم کرتی ہے، جبکہ گردوارہ بورڈز کی تشکیل نو سے لے کر دہلی ایس جی پی سی کے استعفوں تک یہ اقدامات منظم حکمت عملی کا حصہ ہیں۔ محض پی آر اقدامات کے ذریعے مودی سرکار سکھ برادری میں حکمران جماعت کے خلاف اجنبیت کم نہیں کر سکتی، اور 1984 کی سکھ نسل کشی میں ملوث افراد کو تحفظ فراہم کرنا اس حکومت کی اقلیت دشمن پالیسی کی عکاسی کرتا ہے۔