اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 جون 2025ء) بھارتی صوبے پنجاب کے پولیس حکام نے بتایا کہ جسبیر سنگھ نامی ایک یوٹیوبر کو ایک پاکستانی جاسوسی نیٹ ورک میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں موہالی سے گرفتار کیا گیا۔

جسبیر سنگھ 'جان محل ویڈیو' کے نام سے ایک یوٹیوب چینل چلاتے ہیں۔ جس کے ایک ملین سے زیادہ سبسکرائبزر ہیں۔

پولیس نے انہیں عدالت میں پیش کیا، جہاں انہیں تین دن کی پولیس حراست میں بھیج دیا گیا۔

جسبیر نے عدالت جاتے ہوئے میڈیا سے کہا، "وہ بے قصور ہیں، اور سچائی جلد سامنے آجائے گی۔"

بھارت: پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام میں ایک اور شخص گرفتار

خیال رہے کہ چند دنوں قبل پولیس نے ہریانہ میں مقیم یوٹیوبر جیوتی ملہوترا کو بھی جاسوسی اور نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک اہلکار احسان الرحیم عرف دانش سے مبینہ طور پر رابطہ رکھنے کے ال‍‍زام میں گرفتار کیا تھا۔

(جاری ہے)

بھارت نے دانش کو ملک بدر کردیا ہے۔ ہم اس بارے میں کیا جانتے ہیں؟

پولیس کے مطابق، جسبیر سنگھ کا تعلق ایک پاکستانی انٹیلی جنس آپریٹو شاکر عرف جٹ رندھاوا سے ہے، جو دہشت گردی کے پاکستانی حمایت یافتہ جاسوسی نیٹ ورک کا حصہ ہے۔ سنگھ نے مبینہ طور پر ہریانہ میں مقیم یوٹیوبر جیوتی ملہوترا اور پاکستانی ہائی کمیشن کے اہلکار احسان الرحیم عرف دانش سے بھی قریبی رابطہ رکھا تھا۔

بھارت: پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام میں پیرا ملٹری پولیس افسر گرفتار

پولیس نے دعویٰ کیا کہ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ سنگھ نے دانش کی دعوت پر دہلی میں پاکستان کے قومی دن کی تقریب میں شرکت کی تھی، جہاں اس نے پاکستانی فوج کے اہلکاروں اور بلاگرز سے ملاقات کی تھی۔

پولیس نے مزید کہا کہ اس نے تین مواقع (2020, 2021, 2024)، پر پاکستان کا سفر کیا اور اس کے الیکٹرانک آلات میں پاکستان پر مبنی متعدد نمبرز تھے، جن کی اب تفصیلی فرانزک جانچ کی جارہی ہے۔

آپریشن کی تفصیلات بتاتے ہوئے، اسسٹنٹ انسپکٹر جنرل آف پولیس (اے آئی جی) روجوت گریوال نے کہا کہ پولیس ٹیموں کو قابل اعتماد اطلاعات موصول ہوئی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ جسبیر سنگھ پاکستان میں مقیم کئی اداروں بشمول آئی ایس آئی کےایجنٹس کے ساتھ رابطے میں تھا اور مبینہ طور پر بھارتی فوج کی نقل و حرکت اور دیگر اندرونی معاملات سے متعلق حساس معلومات پاکستانی ہینڈلرز کو فراہم کر رہا تھا۔

جی 20 پر پاکستان کے لیے جاسوسی کرنے والے بھارتی ملازم کی گرفتاری

گریوال نے کہا، "گرفتار شخص کے ابتدائی موبائل فون فرانزک سے تقریباً 150 پاکستانی رابطوں کو بازیافت کیا گیا ہے۔ ان میں آئی ایس آئی کے کارندوں، پاکستانی ہائی کمیشن کے اہلکاروں اور پاکستان میں مقیم دیگر اداروں سے منسلک موبائل نمبرز شامل ہیں۔"

جیوتی ملہوترا کا کیا معاملہ ہے؟

جسبیر سنگھ کی گرفتاری مئی میں ملہوترا کی گرفتاری کے بعد ہوئی ہے، جسے مبینہ طور پر دانش کے ساتھ "حساس معلومات" کا اشتراک کرتے ہوئے پائے جانے کے بعد حراست میں لیا گیا تھا۔

پولیس کے مطابق ملہوترا کا 'ٹریول ود جو‘ نامی یوٹیوب چینل ہے اور وہ مبینہ طور پر متعدد بار پاکستان کا دورہ کرچکی ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ جیوتی ملہوترا کے پاکستان کے متعدد افسران سے رابطے تھے۔ جیوتی کی پاکستانی رہنما مریم نواز کے ساتھ ایک تصویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔

کشمیر: پاکستان کے خلاف بھارتی اقدامات اور اسلام آباد کی جوابی کارروائی کی دھمکی

جیوتی ملہوترا کی گرفتاری کے بعد، جسبیر سنگھ نے مبینہ طور پر پتہ لگانے سے بچنے کے لیے پاکستانی انٹیلی جنس آپریٹوز کے ساتھ اپنی بات چیت کے تمام نشانات مٹانے کی کوشش کی۔

پولیس نے کہا کہ ایک ایف آئی آر درج کی گئی ہے، اور جاسوسی کے وسیع تر دہشت گردی کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور اس سے منسلک تمام افراد کی شناخت کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔

ادارت: صلاح الدین زین

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان کے لیے جاسوسی جیوتی ملہوترا کے الزام میں کی گرفتاری جسبیر سنگھ جاسوسی کے پولیس نے کے ساتھ

پڑھیں:

1984 سکھ نسل کشی: کمال ناتھ کی موجودگی چھپانے پر دہلی حکومت کی بازپرس کا مطالبہ

دہلی کے وزیر اور اکالی دل کے رہنما منجندر سنگھ سرسا نے سابق وزیراعلیٰ مدھیہ پردیش کمال ناتھ کی 1984 کے سکھ مخالف فسادات میں مبینہ موجودگی سے متعلق پولیس رپورٹ عدالت میں پیش نہ کیے جانے پر دہلی ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔

درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ عدالت حکومت کو ہدایت دے کہ وہ 1 نومبر 1984 کو گوردوارہ رکاب گنج صاحب میں ہونے والے سانحے کی رپورٹ عدالت میں پیش کرے، جس میں سابق اے سی پی گوتم کول نے اس وقت کے پولیس کمشنر کو کمال ناتھ کی جائے وقوعہ پر موجودگی کے بارے میں رپورٹ دی تھی۔

مزید پڑھیں: گولڈن ٹیمپل پر آپریشن بلیو اسٹار کو 41 برس مکمل، بھارتی سکھوں کے زخم آج بھی تازہ

درخواست گزار کے وکیل، سینئر ایڈووکیٹ ایچ ایس پھولکا نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ کمال ناتھ کی موقع پر موجودگی پولیس ریکارڈ اور متعدد اخبارات میں دستاویزی طور پر درج ہے، لیکن حکومت نے جنوری 2022 میں جمع کرائی گئی اپنی اسٹیٹس رپورٹ میں ان شواہد کو شامل نہیں کیا۔

واضح رہے کہ دہلی ہائیکورٹ نے 27 جنوری 2022 کو حکومت کو معاملے میں اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت کی تھی، جس پر مرکز نے حلف نامہ جمع کرایا، تاہم اس میں کمال ناتھ کے کردار پر کوئی بات شامل نہیں تھی۔

مزید پڑھیں: ہیوسٹن میں سکھوں اور کشمیریوں کا بھارت کے خلاف مظاہرہ

درخواست کے مطابق یکم نومبر 1984 کو گوردوارہ رکاب گنج صاحب کے احاطے میں دو سکھ، اندر جیت سنگھ اور منموہن سنگھ، کو ایک مشتعل ہجوم نے زندہ جلا دیا، جس کی قیادت مبینہ طور پر کمال ناتھ کر رہے تھے۔

اس واقعے میں 5 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی، تاہم کمال ناتھ کو نامزد نہیں کیا گیا۔ بعد ازاں ٹرائل کورٹ نے یہ قرار دے کر تمام ملزمان کو بری کر دیا کہ وہ موقع پر موجود ہی نہیں تھے۔ عدالت نے اس درخواست کی سماعت کے لیے 18 نومبر کی تاریخ مقرر کر دی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

1984 کے سکھ مخالف فسادات سابق وزیراعلیٰ مدھیہ پردیش کمال ناتھ منجندر سنگھ سرسا

متعلقہ مضامین

  • بھارت: جعلی سفارت خانہ چلانے والا ملزم گرفتار
  • بھارت میں خود ساختہ ریاست کا جعلی سفارتخانہ بے نقاب، ملزم گرفتار
  • اقوامِ متحدہ میں پاکستانی مندوب کا بھارت کو کرارا جواب
  • سلامتی کونسل کے اجلاس میں پاکستانی سفیر نے بھارت کو آئینہ دکھادیا
  • سلامتی کونسل میں کھلا مباحثہ، پاکستانی سفیر نے بھارت کا چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا
  • پی آئی اے کا ملازم کراچی ایئرپورٹ پر سامان چوری کے الزام میں گرفتار
  • 1984 سکھ نسل کشی: کمال ناتھ کی موجودگی چھپانے پر دہلی حکومت کی بازپرس کا مطالبہ
  • معروف یوٹیوبر رجب بٹ کے گھر پر فائرنگ کا معمہ حل، شوٹرز گرفتار
  • ٹرین کے ذریعے پاکستانی جعلی کرنسی کی اسمگلنگ کی کوشش ناکام
  • لاہور: فیملی کو ہراساں کرنے کے الزام میں 3 پولیس اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج