غزہ جنگ بندی کی قرارداد سلامتی کونسل میں امریکا نے ویٹو کردی، خطرناک پیغام جائے گا، پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مندوب عاصم افتخار نے کہا کہ قرارداد ویٹو ہونے سے خطرناک پیغام جائیگا، کرہ ارض میں غزہ کے حالات جہنم سے بھی بدتر ہیں، وہاں حالات خراب ہوتے جا رہے ہیں، ہم فلسطینی عوام کی بھرپور حمایت جاری رکھیں گے، غزہ میں امداد کی بلا روکاوٹ تقسیم کیلئے آواز بھی اٹھاتے رہیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد امریکا نے ویٹو کردی، جبکہ پاکستان نے کہا ہے کہ اس اقدام سے خطرناک پیغام جائیگا۔ اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں غزہ میں مستقل جنگ بندی کی قرارداد پاکستان سمیت 10 غیر مستقل ارکان کے ساتھ مل کر الجزائر نے پیش کی۔ قرارداد میں غزہ میں مستقل جنگ بندی اور بلا رکاوٹ امداد کی رسائی کا مطالبہ شامل تھا۔ سلامتی کونسل کے 15 میں سے 14 ارکان نے غزہ جنگ بندی مطالبے کے حق میں ووٹ دیا۔ قرارداد کے حق میں ووٹ دینے والوں میں پاکستان بھی شامل تھا۔ امریکا نے سلامتی کونسل کے یہ مطالبہ مسترد کر دیا کہ اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسندوں حماس کے درمیان غزہ میں "فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی" اور پورے علاقے میں بلا روک ٹوک امداد کی رسائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مندوب عاصم افتخار نے کہا کہ قرارداد ویٹو ہونے سے خطرناک پیغام جائیگا، کرہ ارض میں غزہ کے حالات جہنم سے بھی بدتر ہیں، وہاں حالات خراب ہوتے جا رہے ہیں، ہم فلسطینی عوام کی بھرپور حمایت جاری رکھیں گے، غزہ میں امداد کی بلا روکاوٹ تقسیم کیلئے آواز بھی اٹھاتے رہیں گے۔ عاصم افتخار کا یو این سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ غزہ کے حالات بد سے بدترین ہوچکے ہیں، 54 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، کرہ ارض پر غزہ کے حالات جہنم سے بھی بدتر ہیں، غزہ میں اس وقت سنگین صورتحال ہے، عاصم افتخار کا مزید کہنا تھا کہ قرارداد مسترد ہونے سے خطرناک پیغام جائے گا، سکیورٹی کونسل کی جانب سے جنگ بندی میں ناکامی تاریخ میں یاد رکھی جائیگی۔ مستقل مندوب عاصم افتخار کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کی حمایت کرتا ہے اور پاکستان فلسطینی عوام کی بھرپور حمایت جاری رکھے گا۔
پاکستان غزہ میں امداد کی بلا رکاوٹ تقسیم کے لیے بھی آواز اٹھاتا رہے گا، غزہ میں اسرائیل کی جانب سے مسلسل عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہو رہی ہے، پاکستان نے جنگ بندی کی حمایت میں ووٹ دیا۔ سلامتی کونسل میں ووٹنگ سے قبل اقوام متحدہ میں امریکا کی قائم مقام سفیر ڈوروتھی شی نے کونسل کو بتایا کہ "امریکہ نے واضح کر دیا تھا کہ ہم کسی ایسے اقدام کی حمایت نہیں کریں گے، جو حماس کی مذمت کرنے میں ناکام رہے اور حماس کو غیر مسلح ہونے اور غزہ چھوڑنے کا مطالبہ نہ کرے۔" پندرہ رکنی کونسل کے 10 ممالک کی طرف سے پیش کردہ متن کے بارے میں انہوں نے کہا کہ "یہ قرارداد زمینی حقائق کی عکاسی کرنے والی جنگ بندی تک پہنچنے کی سفارتی کوششوں کو کمزور کرے گی اور حماس کو مزید دلیر کرے گی۔" کونسل کے باقی 14 ارکان نے مسودہ قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سلامتی کونسل میں سے خطرناک پیغام غزہ کے حالات عاصم افتخار اقوام متحدہ جنگ بندی کی کونسل کے امداد کی میں ووٹ تھا کہ
پڑھیں:
کامیاب سفارتکاری، سلامتی کونسل میں تنازعات کے پُرامن حل سے متعلق پاکستان کی قرارداد متفقہ منظور ۔
نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار کی انتہائی غیر معمولی سفارتکاری کے نتیجے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے تنازعات کے پُر امن حل سے متعلق پاکستان کی پیش کردہ قرارداد متفقہ طورپر منظور کرلی۔تنازعات کے پرامن حل سے متعلق میکانزم مضبوط کرنے سے متعلق قرارداد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی زیرصدارت منظور کی گئی۔تمام رکن ممالک کو قرارداد کے مسودے پر متفق کرنے کے لیے وزیرخارجہ اسحاق ڈار پچھلے 2 روز سے سفارتی سطح پر انتہائی فعال تھے جس کانتیجہ یہ نکلا کہ سلامتی کونسل میں موجود تمام اراکین نے پاکستان کی قرارداد کا بھرپور ساتھ دیا۔روس یوکرین جنگ، غزہ پر اسرائیلی حملے، اسرائیل ایران امریکا جنگ اور بھارت کی جانب سے پاکستان پر مسلط کردہ جنگ کے بعد پیش کردہ اس قرارداد کو سفارتی حلقوں میں انتہائی اہمیت دی جا رہی ہے۔سحاق ڈار کی زیرصدارت پیش اس قرارداد میں رکن ممالک اور اقوام متحدہ سے یہ بھی کہا گیا ہےکہ وہ ایسے راستے تلاش کریں کہ تنازعات بڑھنے سے روکے جائیں۔ ساتھ ہی علاقائی اور عالمی سطح پر سفارتی ذرائع، ثالثی، اعتماد سازی کے اقدامات اور مذاکرات میں تعاون کیا جائے۔نائب وزیراعظم اسحاق ڈارنے اس سے پہلے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پُرامن تصفیۂ تنازعات" کے موضوع پر اعلیٰ سطح کی کھلی بحث سے بھی بطور صدر خطاب کیا جس میں انہوں نے مسئلہ کشمیر اور بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ کی یکطرفہ معطلی کا معاملہ انتہائی مؤثر انداز سے اٹھایا۔سلامتی کونسل میں بطور صدر پاکستان کا تجویز کردہ یہ پہلا سیگنیچر ایونٹ تھا۔ وزیرخارجہ نے خطاب میں کہا کہ پاکستان اپنے خطے میں امن کی خواہش پرقائم ہے تاہم امن کی یہ کوشش محض یکطرفہ نہیں ہوسکتی۔اسحاق ڈار نے کہا کہ بامقصد مذاکرات کیلئے باہمی عمل، سنجیدگی اور خواہش دونوں جانب ہونی چاہیے اور واضح کیا کہ پاکستان بامقصد مذاکرات کیلئے تیار ہے۔نائب وزیراعظم نے کہا کہ جموں وکشمیر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کےقدیم ترین حل طلب ایجنڈوں میں سے ایک ہے اور زور دیا کہ مسئلہ کشمیرکا حل سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کےمطابق ہونا چاہیے۔وزیرخارجہ نے واضح کیا کہ حق خودارادیت کا کوئی متبادل نہیں ہوسکتا،اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں حق خودارادیت کی یقین دہانی کراتی ہیں۔بھارتی جارحیت کا ذکر کرتے ہوئے وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ 65 برس سے سندھ طاس معاہدہ ڈائیلاگ اورسفارت کاری کی علامت تھا اور یہ انتہائی قابل مذمت ہے کہ بھارت نے یکطرفہ اور غیرقانونی اقدام کرتے ہوئے اسے معطل کر دیا ہے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت کی کوشش ہے کہ پاکستان کے 24کروڑ 40 لاکھ افراد کا پانی بند کردے جو کسی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا۔وزیرخارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کا مخصوص انداز سے استعمال، دہرے معیار اور ہیومینٹیرین اصولوں کو سیاست کی نذر کیا جانا ان قراردادوں کی ساکھ اور ان کے مؤثر ہونے کو زائل کر رہا ہے۔مقبوضہ جموں وکشمیر اور فلسطین میں سانحات اس کیفیت کی واضح مثالیں ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ فلسطینیوں پر مظالم خصوصاً غزہ کی صورتحال منصفانہ ، دیرپا اورفوری حل کی متقاضی ہے۔ اسرائیل کے حالیہ حملوں میں 58 ہزار سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان غزہ میں فوری جنگ بندی چاہتا ہے جو کہ وسیع تر اور دیرپا امن کی بنیاد بنے۔ انہوں نے امید ظاہر کی سعودی عرب اور فرانس کے تعاون سے ہونے والی کانفرنس سیاسی منظرنامے کا نیا در کھولے گی اور مسئلہ فلسطین کا پرامن حل نکالنے کی کوشش کی جائے گی تاکہ ایسی فلسطینی ریاست بنے جو 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مشتمل ہو اور القدس اس کا دارالحکومت ہو۔وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے تنازعات کے پرامن حل کیلئے 5 نکات بھی تجویز کیے جن میں اقوام متحدہ کے نظام پر اعتماد کی بحالی اور سلامتی کونسل کی قراردادوں پر بلا تفریق عمل کو اولیت دی اور علاقائی شراکت داری کو پروان چڑھانے پر بھی زور دیا۔وزیرخارجہ نے کہا کہ عالمی قانون خصوصاً اقوام متحدہ کے چارٹر کی عملداری ہونا چاہیے جس میں دھمکی، طاقت کے استعمال، غیرملکی قبضہ یا حق خود ارادیت سے انکار کی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ تنازعات ابھرنے کی صورت میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے دفتر کا مؤثر استعمال ہونا چاہیے اور دیرینہ تنازعات کے حل میں بھی اسی دفتر کا کردار ہونا چاہیے۔وزیر خارجہ نے ساتھ ہی بھارتی رویہ پر بھی چوٹ کی اور کہا کہ اگر ایک فریق مذاکرات سے انکار کرے تو دوطرفیت کو بے عملی کی بنیاد نہیں بننے دینا چاہیے۔وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت کی ذمہ داری یواین چارٹر، عالمی قانون اور کثیرالجہتی کے تحت ادا کر رہا ہے۔اسحاق ڈار نے پاکستان کی جانب سے پیش قرارداد کی متفقہ منظوری پر اراکین سے اظہار تشکر کیا اور کہا کہ تنازعات کا پر امن حل نہ صرف ایک اصول بلکہ یہ اسٹریٹیجک ضرورت اور عالمی استحکام کی لائف لائن ہے۔