Express News:
2025-06-06@10:21:10 GMT

پاکستان کا ترقیاتی بجٹ

اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT

یہ بجٹ کا موسم ہے، بجٹ آ کر چلا بھی جائے گا اور پھر سرکاری ملازم کی تنخواہوں میں 10 فی صد جیسا کہ کہا جا رہا ہے اضافہ ہوگا۔ وہ یہ قلیل رقم لے کر پورا سال حکومتی وعدوں کے سہانے خواب کو لے کر پھر مہنگائی سے لڑتا رہے گا، نجی پرائیویٹ اداروں، دکانوں، دفتروں، کارخانوں اور ہر طرح کی معاشی سرگرمیوں میں مصروف عمل، جو ایک بار پھر چند ہزار لے کر یہ نہیں خرید سکتے وہ نہیں کھا سکتے، پیسے نہیں ہیں۔ ہفتہ نہیں گزرا پیسے ختم ہو گئے۔

تمام نجی ملازمین کی اکثریت اسی طرح جفاکشی اور فاقہ کشی میں مہینہ گزارتے رہیں گے، پنشن میں محض 10 فی صد اضافے کا خواب اور مالک مکان کی بھیانک آواز، کرایہ 10 فی صد بڑھا کردینا۔ بہت صبر کر لیا، اب تو پنشن 10 فی صد بڑھ گئی ہے، کرایہ 10 فی صد بڑھا کر نہیں دیا تو تمہیں سامان سمیت باہر پھینک دوں گا۔ پھر گلہ نہ کرنا۔ پنشنرز کی پنشن میں کم از کم 20 فی صد اضافہ ہونا چاہیے۔

اب کہا جا رہا ہے کہ تعلیم کے بجٹ میں 27 فی صد کمی کے ساتھ 20 ارب روپے کی کمی کر دی جائے گی، شاید یہ صرف صوبائی معاملہ ہے۔ وفاق کو تعلیم سے کوئی سروکار نہیں۔ تعلیم پر اخراجات GDP کا اوسط 4.

5 فی صد دنیا خرچ کرتی ہے اور پاکستان میں اب ڈیڑھ فی صد سے بھی کم ہوگی۔

تعلیم دستور پاکستان میں اسے ایک بنیادی حق تسلیم کیا گیا، لیکن شاید حکومت سمجھتی ہے کہ وفاق اب تعلیم کا ذمے دار نہیں ہے، صوبے ہیں، جہاں کے اکثر اسکولوں کی حالت کسی غریب کی کٹیا سے کم نہیں۔ بہت سے ایسے ہیں جہاں طلبا کو پنکھوں کا غم نہیں، بجلی نہیں تو کیا ہوا، استاد غیر حاضر ہوگئے تو کیا ہوا، آخر ہم کسی سے کم نہیں۔ ان تمام کمیوں، کوتاہیوں، خامیوں، محرومیوں کا مقابلہ کرنے کا ہم طلبا میں کیا دم خم نہیں۔

کبھی لیپ ٹاپ اسکیمیں چلتی تھیں اور آئی ٹی کی تعلیم سے مزین کرنے کا خواب حکومت بیچتی تھی۔ بھارت نے 2023 میں 2 لاکھ سے زائد طلبا کو بیرون ملک اعلیٰ تعلیم کے لیے بھیج دیا ہے، دنیا AI کی تعلیم، روبوٹ کے استعمال تک، خلا کی تعلیم تک اور اعلیٰ تعلیم کی اونچی منزل تک پہنچنے کے لیے اربوں ڈالر لگائے چلی جا رہی ہے اور ہم تعلیم سے پیسہ کھینچ رہے ہیں۔ وہ بھی 27 فی صد کی بڑی کمی سے۔ 20 ارب روپے کی کمی بہت بڑی رقم ہے۔ اس میں کم از کم 50 یا 60 ارب روپے مزید اضافہ کرنا چاہیے تھا۔

اس کے علاوہ صحت کے شعبے سے بھی وفاق راہ فرار چاہتا ہے۔ حکومت کم از کم پنشنروں کا خیال کرے، وفاق کے زیر انتظام اسپتالوں کی تعداد کو بڑھائے، صرف کراچی میں لاہور میں 10 سے 12 مزید بڑے وفاقی اسپتال قائم بھی ہو جائیں تو کہہ نہیں سکتے کہ صحت کا شعبہ خود مختار اور خودکفیل ہو گیا ہے۔

تعلیم کا بھی فوری خیال کریں، بجٹ بڑھائیں اس کا دائرہ کار بڑھائیں،کم ازکم ہر وہ طلبا و طالبات جنھوں نے اعلیٰ تعلیم حاصل کر لی،کوئی ایم بی اے کرگیا، کسی نے ایم بی بی ایس یا ڈاکٹر آف فزیو تھراپی کی تعلیم حاصل کرلی اس لیول کے جتنے بھی طلبا و طالبات ہیں، ان سب کو لیپ ٹاپ دیا جائے۔ دنیا نے تعلیم پر بے تحاشا خرچ کر کے معاشی ترقی حاصل کی ہے۔ ہمارا ہدف4.2 فی صد معاشی شرح نمو کا ہے، ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ بغیر تعلیم کے بجٹ کو بڑھائے ترقی کا ہدف حاصل کرلیں۔ سائنس و ٹیکنالوجی کی اعلیٰ ترین تعلیم کا خواب ادھورا رہ جائے گا۔

حکومت کچھ خیال کرے، تعلیم کو وفاق کی سطح پر یتیم نہ کرے۔ بجٹ میں بہت کچھ ہوتا ہے، اگر ایک طالب علم کے تعلیم کا خواب اگر نہ سجا سکی حکومت تو یہ بجٹ محض اعداد و شمار کا گورکھ دھندا ہوگا، حکومت تعلیم، صحت کے علاوہ ایک اورکارنامہ انجام دینے جا رہی ہے۔ بھاشا ڈیم جس پر 2024-25 میں 40 ارب رکھے گئے، اب اس پر 35 ارب روپے یعنی 5 ارب روپے کی کمی ہوگئی، بھارت سے پانی کے مسئلے پر ٹھن گئی ہے، ایسے میں بھاشا ڈیم کے لیے مختص رقم کو دگنا کرنا چاہیے تھا، تاکہ جلد از جلد مزید ڈیم بھی بنائیں اور پانی کا ذخیرہ محفوظ کر لیں سستی بجلی حاصل کر سکیں۔

اب بھلا بتائیے جب بجلی سستی نہیں ملے گی، پانی کے منصوبوں کے لیے رقم کم مہیا کی جائے گی،کراچی میں پانی کا مسئلہ اتنا پرانا ہے کہ انگریز جب یہاں آئے تو آبادی ہزاروں میں تھی، اب ساڑھے تین کروڑ کی آبادی میں سے ڈھائی کروڑ کی آبادی کے لیے پانی کا مسئلہ شدت اختیارکرگیا ہے۔ پھر گزشتہ کئی سال سے پانی ٹینکرز والوں کی چاندی ہوگئی اور غریب سے غریب بھی پانی کے حصول کے لیے اب ہزاروں روپے خرچ کرنے پر مجبور ہو گیا ہے۔

پاکستان میں صحت پر GDP کا 1.2 فی صد خرچ ہوتا ہے۔ WHO کی سفارش ہے کہ خرچ کی کم از کم حد 5 فی صد ضرور ہونی چاہیے۔ وفاقی سطح پر صحت کو مکمل طور پر صوبائی مسئلہ قرار دے کر اس سے پہلو تہی کر لی گئی ہے۔ ہر شخص کو مفت صحت کی سہولت فراہم کرنا وفاقی حکومت کی ترجیحات میں سے ہونا چاہیے، اب اس کے لیے صحت کے لیے اپنی رقم میں زیادہ سے زیادہ اضافہ انتہائی ضروری ہے تاکہ ملک میں صحت کا سنجیدہ مسئلہ حل ہو سکے۔

سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فی صد کا معمولی اضافہ، پنشنروں کی پنشن میں معمولی اضافہ اور نجی پرائیویٹ ملازمین کی تنخواہوں میں معمولی اضافہ ہوتا ہے، وہ یہ رقم لے کر بازار چلے جائیں تو ان کا استقبال کس طرح ہوتا ہے، چینی کے دام بڑھ گئے، اب 200 روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے، سبزیوں اور پھلوں کے دام بڑھ گئے، مہنگائی کی شرح بڑھ گئی، مقابلہ تنخواہ دار نہیں کر پا رہا ہے۔ پنشن میں جب معمولی اضافہ لے کر کوئی بازار جاتا ہے تو جیب بھی خالی ہو جاتی ہے لیکن مراد پوری نہیں ہوتی۔ کم از کم گریڈ ایک سے گریڈ سترہ یا اٹھارہ تک کے پنشن میں 20 فی صد کا اضافہ ہونا چاہیے۔

حکومت ترقیاتی اخراجات کو زمینی حقائق سے جوڑے، ترقی کی شرح ہدف کے مطابق حاصل کرنی ہے تو تعلیم کے بغیر ناممکن ہے، بچے بوڑھے، جوان صحت مند تندرست و توانا ہوں گے تو پھر شرح نمو حاصل ہو کر رہے گی۔ پانی پر اور ڈیمز پر خرچ کو مزید بڑھانا ہوگا۔ تب شرح افزائش 4.2 فی صد حاصل ہو سکے گی۔ حکومت ترقیاتی اخراجات کا رخ زمینی حقائق کے مطابق اس جانب موڑے تاکہ 4.2 فی صد کی شرح افزائش کا حصول ممکن ہو۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: معمولی اضافہ تعلیم کا تعلیم کے کی تعلیم ارب روپے کا خواب ہوتا ہے کے لیے

پڑھیں:

وزیراعظم شہباز شریف کا نئے آبی ذخائر کی تعمیر کا اعلان

وزیراعظم شہباز شریف نے روایتی جنگ کی طرح آبی معاملے پر بھی بھارتی گھمنڈ خاک میں ملائیں گے، 91 کے معاہدے کے تحت اتفاق رائے سے نئے آبی ذخائر کی تعمیر یقینی بنائی جائے گی۔

اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار،فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وفاقی وزرا ، صوبائی قیادت واعلی سرکاری حکام بھی موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ’پاکستان اپنے حصے کے پانی پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا‘، وزیراعظم شہباز شریف کا عالمی گلیشیئر کانفرنس سے خطاب

وزیراعظم نے کہا کہ بھار ت حالیہ جنگ میں بدترین شکست کے بعدتواتر سے سندھ طاس معاہدے کو بطور ہتھیار استعمال کرنےکی دھمکیاں دے رہا ہے اور اس میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے ، پانی تقسیم کے معاہدے کی خلاف ورزی سے متعلق بھارت اپنے بیانیے کو ہوا دے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ پاک بھارت جنگ میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں جو تاریخی فتح عطا فرمائی اس پر اللہ تعالیٰ کا جتنا شکر ادا کریں کم ہے،شکر ادا کرنے کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ ہم شبانہ روز محنت کریں اور جنگ کی فتح کی عظمت کی طرح عظیم ملک بن کر دکھائیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ معاشی میدان میں وفاق اور صوبوں نے مل کر24 کروڑ عوام کے لیے شاندار مستقبل ترتیب دینا ہے اور معاشی میدان میں کامیابی محض باتوں سے نہیں بلکہ عملی اقدامات سے ممکن ہوگی، انتھک محنت اور لگن سے ہی معاشی استحکام کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: پانی پاکستان کی ریڈ لائن، کشمیر کو کبھی نہیں بھولیں گے: فیلڈ مارشل کا وائس چانسلرز اور اساتذہ سے خطاب

انہوں نے کہا کہ پانی بند کرنے کے دھمکی آمیز بھارتی بیانیے کو دنیا نے یکسر مسترد کیا،پاکستان، بھارت کشیدگی میں امریکا و دیگرملکوں نے واضح کیا کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی قابل قبول نہیں،بھارتی پروپیگنڈے کو نہ تو سیاسی کامیابی ملی نہ ہی ان کے بیانیے کو اقوام عالم میں سے کسی نے تسلیم کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ بطور قوم ہمارا فرض ہے کہ ہم آئندہ نسلوں کو محفوظ مستقبل فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت سندھ ، جہلم اورچناب کے پانی پر پاکستان کا حق ہے،ہمیں بھارتی آبی جارحیت کے خلاف اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، پانی کے اپنے حق کو محفوظ بنانا ہم سب کے لیے اجتماعی چیلنج ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ چاروں صوبوں کے عوام کی پانی کی ضرورت پوری کرنا حکومتی ترجیح ہے، روایتی جنگ کی طرح آبی معاملے پر بھی بھارتی گھمنڈ خاک میں ملائیں گے، پاکستان عالمی آبی معاہدوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے حق کےلیے آواز بلند کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پانی 24 کروڑ عوام کی لائف لائن، ترکیہ اور آذربائیجان جیسے دوست ہونا پاکستان کی خوش قسمتی ہے، وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ 91 کے معاہدے کے تحت اتفاق رائے سے نئے آبی ذخائر کی تعمیر یقینی بنائیں گے، کسی متنازعہ معاملے کو نہیں چھیڑا جائے گا، جن منصوبوں پر سب کا اتفاق ہے ان پر کام نہ کیا تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ 24اپریل کو نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں بھی بھارت کی آبی دھمکیوں کا جائزہ لیا گیا تھا، پاکستان بھارت کی آبی دھمکیوں کا معاملہ سیاسی و سفارتی محاذوں پر بھرپور طریقے سے اٹھائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئی فریق یکطرفہ طور پرسند ھ طاس معاہدے سے نہیں نکل سکتا، بھارتی دھمکیاں بے معنی ہیں لیکن ہمیں خود بھارت کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے آپ کو تیار کرنا ہوگا،زندہ قومیں اپنے مستقبل کےلیے لائحہ عمل بناتی ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستانی قوم نے جس طرح اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکراتحاد کا مظاہرہ کیا اسی طرح متحد رہے گی، یہ دلیرانہ فیصلے کرنے کا وقت ہے تاکہ آنے والی نسلوں کے حق کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے، ہم اب یا کبھی نہیں کی بنیاد پر ٹھوس اقدامات کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے ہمارا پانی روکا تو ایسا ردعمل دیں گے جس کے نتائج دہائیوں تک محسوس کیے جائیں گے، ترجمان پاک فوج

وزیراعظم نے معاشی ٹیم کومبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی تمام تر سفارتی کوششیں ناکام ہوگئیں اور عالمی مالیاتی اداروں نے ہمارے قرضے منظور کئے حالانکہ بھارت نے ہمارے خلاف پوری لابنگ کی ۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news بھارت پاکستان سندھ طاس معاہدہ شہباز شریف وزیراعظم

متعلقہ مضامین

  • خیبرپختونخوا حکومت کا آئندہ بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نافذ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں
  • حکومت کا 2029 تک ملکی ترقی کی شرح 6 فیصد تک پہنچانے کا اعلان
  • انجمن طلبہ اسلام کے زیراہتمام پری بجٹ ایجوکیشنل سیمینار کا انعقاد
  • بھارتی حکومت آنیوالی نسلوں کو پانی کیلئے جنگوں پر مجبور کر رہی ہے، بلاول بھٹو
  • وزیراعظم شہباز شریف کا نئے آبی ذخائر کی تعمیر کا اعلان
  • نئے ٹیکس لگائے بغیر صوبائی آمدن میں 50 فیصد اضافہ ہوا، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا
  • نئے ٹیکس لگائے بغیر صوبائی آمدن میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
  • حکومت اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے درمیان 30 کروڑ ڈالر قرض پروگرام پر دستخط
  • پاکستان شنگھائی ترقیاتی بنک کے قیام کا حامی، علاقائی اقتصادی انضمام میں اضافہ ہو گا: وزیر خزانہ