---فائل فوٹو

سپریم کورٹ کراچی کی رجسٹری میں قومی ایئرلائن کے ملازم کی برطرفی کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ حکومت کا کوئی فورم ہونا چاہیے جو برطرف ملازمین کے کیسز کا فیصلہ کرے۔

سپریم کورٹ کراچی کی رجسٹری میں قومی ایئرلائن کے ملازم کی برطرفی کے خلاف درخواست پر جسٹس محمد علی مظہر نے سماعت کی۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ قومی ایئرلائن انتظامیہ نے ملازم ندیم لودھی کو 2015ء میں برطرف کیا تھا، سندھ ہائی کورٹ نے برطرفی کے خلاف درخواست مسترد کی تو سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ نے سرکاری اور نجی اداروں سے ملازمین کی برطرفیوں کا فورم نہ ہونے ہر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت اور پی آئی اے سمیت دیگر کو نوٹس جاری کر دیا۔

 عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ چاہتے ہیں اس طرح کے کیسز میں آپ معاونت کریں، ہم سارے کیسز کا جائزہ لینا چاہتے ہیں۔

 جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کو بھی لکھ چکا ہوں کہ اس معاملے کو دیکھیں، ، سرکاری سمیت دیگر اداروں میں ملازمین کو نکال دیا جاتا ہے، ملازمین سول سوٹ دائر کرتے ہیں جو 20، 20 سال تک چلتے ہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ کیسز کی پیروی کرتے ہوئے ملازمین مرجاتے ہیں، جن اداروں میں سروس کے قواعد نہیں ان کا کوئی کچھ نہیں بگاڑتا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: جسٹس محمد علی مظہر سپریم کورٹ کہا کہ

پڑھیں:

جسٹس طارق محمود جہانگیری کا جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر چیلنج کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ اطلاعات کے مطابق جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جانب سے انہیں جوڈیشل ورک سے روکنے کا اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان کے ڈویژن بنچ کا آرڈر سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس حوالے سے تحریری عدالتی فیصلہ جاری ہونے پر سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جائے گی۔

قبل ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی جہاں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے کیس سماعت کی، اس موقع پر وکلاء کی کثیر تعداد کمرہ عدالت پہنچی، ڈسٹرکٹ بار اور ہائیکورٹ بار کی کابینہ بھی کمرہ عدالت میں موجود رہی، شیر افضل مروت بھی کمرہ عدالت پہنچے، تاہم جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف درخواست گزار میاں داؤد آج پیش بھی نہیں ہوئے اور التواء کی استدعا کی گئی لیکن پھر بھی جج کو کام سے روک دیا گیا۔

(جاری ہے)

دوران سماعت وکیل راجہ علیم عباسی نے دلائل دیئے کہ ’ہماری صرف گزارش ہے کہ یہ خطرناک ٹرینڈ ہے اگر یہ ٹرینڈ بنے گا تو خطرناک ٹرینڈ ہے، سپریم کورٹ کے دو فیصلے موجود ہیں، اس درخواست پر اعتراض برقرار رہنے چاہئیں‘، عدالت نے استفسار کیا کہ ’کیا آپ اس کیس میں فریق ہیں؟‘، وکیل اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ ’ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، بار ایسوسی ایشنز سٹیک ہولڈرز ہیں‘۔

چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیئے کہ ’حق سماعت کسی کا بھی رائٹ ہے ہم نے آفس اعتراضات کو دیکھنا ہے، عدالت کے سامنے ایک اہم سوال ہے جس کو دیکھنا ہے، اگر معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہو تو کیا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟‘، بعد ازاں سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک عدالت نے کیس ملتوی کردیا، سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ آنے تک کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا رہے گا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کردیا۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ نے عمر قید کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کا جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • کم عمربچوں کے فیس بک اورٹک ٹاک استعمال پرپابندی کی درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگرسے جواب طلب
  • سپریم کورٹ: ساس سسر کے قتل کے ملزم کی سزا کیخلاف اپیل مسترد، عمر قید کا فیصلہ برقرار
  • مدعی سچ بولے تو فوجداری مقدمات میں کوئی ملزم بھی بری نہ ہو؛سپریم کورٹ نے ساس سسر قتل کے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی
  • کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کی درخواست پر سماعت
  • کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کی درخواست پر جواب طلب
  • سپریم کورٹ کے فیصلے میں وقف ترمیمی ایکٹ کو معطل کرنے سے انکار
  • جسٹس محمد احسن کو بلائیں مگر احتیاط لازم ہے!
  • سپریم کورٹ، قتل کے مجرم ناظم کی اپیل پر فیصلہ محفوظ