ملیر جیل کراچی سے 216 قیدی دیواریں توڑ کرفرار( 87 دوبارہ گرفتار،فائرنگ سے ایک ہلاک، 3 زخمی)
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
قیدیوں نے پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھین کر فائرنگ کی، 3 ایف سی کے اہلکار بھی زخمی ہوئے، 9 مشتبہ افرادزیر حراست
زلزلے کے جھٹکوں کے باعث قیدیوں کو بیرکس سے باہر نکالا گیا تھا،قیدی کو ہر حال میں پکڑا جائے، وزیر جیل کی گفتگو
کراچی میں زلزلے کے جھٹکوں کے دوران ملیر جیل سے 216 قیدی دیواریں توڑ کر فرار ہوگئے۔قیدیوں نے پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھین کر فائرنگ کی، فائرنگ کے دوران ایک قیدی ہلاک جبکہ 5 زخمی ہوگئے، 3 ایف سی کے اہلکار بھی زخمی ہوئے 87 قیدیوں کو مختلف علاقوں سے گرفتار کر لیا گیا، 9 مشتبہ افراد کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔زلزلے کے جھٹکوں کے باعث قیدیوں کو بیرکس سے باہر نکالا گیا تھا، وزیر جیل سندھ علی حسن زرداری نے ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار کی خبروں کا نوٹس لے لیا اور آئی جی جیل اور ڈی آئی جی جیل سے رپورٹ طلب کر لی، انہوں نے ہدایت کی کہ علاقے کو کارڈن آف کر دیا جائے۔ڈی آئی جی جیل حسن سہتو اور ایس ایس پی ملیر کاشف عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے فرار ہونے کے بعد دوبارہ گرفتار کئے جانے والے قیدی سکھن تھانے کے لاک اپ میں رکھا گیا ہے۔وزیر جیل کا کہنا تھا کہ فرار ہونے والے قیدی کو ہر حال میں پکڑا جائے اور واقعے میں غفلت برتنے والے افسران کا تعین کیا جائے گا۔ڈی آئی جی جیل کا کہنا ہے کہ جیل میں موجود قیدیوں کی گنتی کی جائے گی جس کے بعد پتہ چلے گا کہ کتنے قیدی فرار ہوئے ہیں، پولیس نے پوری جیل کو گھیرے میں لیا ہوا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ڈسٹرکٹ پولیس، رینجرز اور ایف سی نے بروقت کارروائی کی، آپریشن کے دوران تین ایف سی اور 2 پولیس اہلکار زخمی ہوئے جنہیں چھیپا ایمبولینس کے ذریعے نجی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں میں سکندر ولد امام بخش اور شمریز شامل ہیں۔پولیس حکام کے مطابق کراچی میں پولیس کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے اور شہر بھر میں گشت بڑھا دیا گیا ہے۔ایس ایس پی ملیر کا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے 500 سے 600 قیدیوں نے فرار ہونے کی کوشش کی تھی، 200 سے زائد قیدی فرار ہوئے، پولیس نے 80 قیدیوں کو دوبارہ پکڑ لیا اور بقایا قیدیوں کی تلاش جاری ہے۔ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل محمد شمریز ملیر جیل پہنچے، رینجرز اور پولیس کے اعلیٰ حکام بھی جیل میں موجود تھے جبکہ جیل حکام نے ڈی جی رینجرز کو واقعہ پر بریفنگ دی۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ا ئی جی جیل قیدیوں کو ملیر جیل گیا ہے ایف سی
پڑھیں:
ملیر جیل سے قیدیوں کا فرار: دیواریں کمزور تھیں یا اہلکاروں نے غفلت برتی؟
کراچی کی ملیر جیل سے سینکڑوں کی تعداد میں قیدی فرار ہوگئے ہیں جن میں سے کچھ کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ باقی مفروروں کی تلاش اب بھی جاری ہے۔ اس واقعے کے بعد بہت سے سوال اٹھنا شروع ہوگئے ہیں جیسا کہ ان قیدیوں کو پھر سے کیسے پکڑا جائے گا، کیا اس نوعیت کا زلزلہ آیا جس سے دیواروں میں دراڑیں پڑگئی ہوں یا پھر وہ حاضر ڈیوٹی سیکیورٹی اہلکاروں کی غفلت تھی؟
کیا مفرور قیدیوں کو دوبارہ پکڑنا ممکن ہے؟قانونی ماہر خیر محمد خٹک نے ملیر جیل گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو بھی قیدی جیل جاتا ہے اس کی انٹری ہوتی ہے اور اس کا بائیو ڈیٹا جیل کا ریکارڈ بن جاتا ہے اور ساتھ ہی ہر قیدی کی شناختی علامت بھی درج کی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملیر جیل سے قیدیوں کا فرار: آئی جی جیل عہدے سے فارغ، ڈپٹی آئی جی، جیل سپرنٹنڈنٹ معطل
ان کا کہنا ہے کہ جیل وارنٹ پر قیدی کی تصویر ہوتی ہے لہذا یہ کہنا کہ ان قیدیوں کو گرفتار کرنا مشکل ہے ایسا نہیں بلکہ انہیں پھر سے پکڑلینا بہت آسان ہے۔
محافظ کیا کر رہے تھے؟اس حوالے سے خیر محمد خٹک کا یہ کہنا ہے کہ ان ملزمان کے خلاف دفعہ 223, 224, 225 کے تحت نیا مقدمہ بنے گا لیکن یہاں ایک شرط یہ بھی ہے کہ قیدی تو بھاگے لیکن اس غفلت و لاپرواہی کے مرتکب محافظ بھی اس مقدمے میں شریک ملزم ہوں گے اور ان کے خلاف بھی ایف آئی آر درج ہو گی۔
کیا زلزلے سے جیل کی قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا؟خیر محمد خٹک کے مطابق اگر زلزلے سے ملیر جیل کی عمارت کی دیواروں کو نقصان پہنچا ہے تو اس حوالے سے ایک انکوائری ہونی چاہیے، یہ انکوائری اس لیے ہوگی کہ کیا دیوار ٹوٹی بھی ہے یا نہیں؟ اور اگر دیوار ٹوٹے بنا قیدی فرار ہوئے تو کون ذمہ دار ہوگا؟ جن مقدمات میں براہ راست عوام متاثر ہوں ایسے مقدمات میں انکوائری ضرور کی جاتی ہے۔
مزید پڑھیے: کراچی میں زلزلے کے دوران ملیر جیل میں ہنگامہ، 200 سے زائد قیدی فرار، ایک ہلاک
انہوں نے کہا کہ مائینز اینڈ منرلز کے ماہرین دیکھیں گے کہ متعلقہ دیوار قدرتی آفت سے ٹوٹی یا توڑی گئی اب سوال یہ ہے کہ اتنا بڑا زلزلہ نہیں تھا اگر تھا بھی تو جیل کے قریب عمارتوں کا معائنہ کیا جائے جس سے پتا چلے گا کہ گھروں کی دیواروں میں شگاف پڑے یا نہیں۔
قیدیوں اور محافظوں کو کتنی سزا ہوگی؟اس حوالے سے خیر محمد خٹک کا کہنا ہے کہ ان قیدیوں کے خلاف نیا مقدمہ بنے گا اور ساتھ ہی ان محافظوں کے خلاف بھی جن کی غفلت سے قیدی فرار ہوئے، اس کیس میں چارج شیٹ پیش کی جائے گی اس کے بعد ایویڈنس پیش کیا جائے گا ثابت ہونے پر 6 ماہ سے 2 سال تک سزا ہو سکتی ہے لیکن اس میں ایک اور بات زیر غور ہے اگر قیدی قتل کا مجرم ہے تو اس کی سزا اس کے گزشتہ کیس کے حساب سے زیادہ ہوگی اس طرح ہر قیدی کو اس کے گزشتہ جرم کے حساب سے اس کیس میں سزا ہو سکتی ہے ساتھ جرمانہ بھی عائد ہوسکتا ہے یا صرف جرمانہ لگ سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جیل بریک زلزلہ ملیر جیل ملیر جیل سے قیدی فرار