Islam Times:
2025-09-17@23:54:28 GMT

شام میں قتل و غارت اور عدم استحکام

اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT

شام میں قتل و غارت اور عدم استحکام

اسلام ٹائمز: سکیورٹی کے مسائل کے علاوہ شام کی معیشت کو اسوقت بڑے چیلنجوں کا سامنا ہے، اسکے 90 فیصد سے زیادہ باشندے خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں اور ملک کی تعمیر نو پر لاگت کا تخمینہ 250 سے 400 بلین ڈالر لگایا گیا ہے۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ شام میں جاری تشدد، خاص طور پر مسلح گروہوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں امن و استحکام کے قیام کیلئے ایک جامع اور دیرپا حل کی ضرورت ہے۔ شام میں امن و استحکام کے قیام کیلئے بین الاقوامی کوششوں کو زیادہ سنجیدگی سے آگے بڑھانا چاہیئے، تاکہ مزید انسانی نقصانات کو روکا جا سکے۔ ترتیب و تنظیم: علی واحدی

شامی حکومت کے زوال اور اس کے فوجی اور سکیورٹی ڈھانچے کے مکمل خاتمے کے سات ماہ بعد سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ تشدد، جھڑپوں اور سکیورٹی کے عدم استحکام کے نتیجے میں 8000 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کی طرف سے جاری کردہ یہ اعداد و شمار ملک میں بدامنی اور تشدد کے جاری رہنے کی نشاندہی کرتے ہیں، خاص طور پر ان علاقوں میں جو اب بھی مسلح گروپوں کے کنٹرول میں ہیں۔ اس قسم کے حملوں کے نتیجے میں ہونے والے انسانی نقصانات ملک میں انسانی بحران کو ہوا دے رہے ہیں۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کی منگل کو جاری کردہ رپورٹ کے مطابق شام بھر میں 8 دسمبر 2024ء سے 7 جولائی 2025ء تک کم از کم 8,067 افراد بڑے پیمانے پر تشدد، قتل و غارت، مسلح تصادم اور سمری پھانسیوں کی وجہ سے ہلاک ہوچکے ہیں۔

آبزرویٹری کے مطابق مرنے والوں میں 6,150 عام شہری تھے، جن میں 330 بچے اور 451 خواتین شامل ہیں۔ یہ اعداد و شمار واضح طور پر شام میں جاری افراتفری کے حوالے سے کمزور سماجی گروہوں کی انتہائی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے یہ بھی خبردار کیا ہے کہ نئی فوجی دستوں کے زیر کنٹرول علاقے بھی فرقہ وارانہ تشدد، انتقامی قتل اور عدم تحفظ سے دوچار ہیں، جو ایک جمہوری، جامع اور پرامن شام کے قیام کے لیے ایک سنگین چیلنج ہے۔ بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے اور الجولانی کے اقتدار میں آنے کے بعد، اسرائیلی قابض افواج نے قنیطرہ اور مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں کے درمیان سرحدی پٹی کے ساتھ کئی کلومیٹر پیش قدمی کی اور مومونٹ کے کچھ حصوں پر قبضہ کر رکھا ہے۔

اسرائیلی فوج نے قنیطرہ اور درعا صوبے کے مضافات میں بھی اپنی فوجی کارروائیوں کا دائرہ وسیع کر دیا ہے۔ غور طلب بات یہ ہے کہ اسرائیلی حکومت، جس نے 1967ء سے شام کی گولان کی پہاڑیوں کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کر رکھا تھا، بشار الاسد حکومت کے خاتمے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک سکیورٹی بفر زون بنانے اور جنوبی شام سے لاحق خطرات کو بے اثر کرنے کے بہانے قنیطیرہ کے صوبوں میں پیش قدمی کی ہے۔ یہ ایسے عالم میں ہے کہ کہا جا رہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے حالیہ دورہ واشنگٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کا ایک مقصد پہلے مرحلے میں شام میں نئے مقبوضہ علاقوں کی خود مختاری سے متعلق سکیورٹی معاہدے کو آگے بڑھانا اور پھر اس ملک کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا ہے۔

دوسری جانب جنوبی شام میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں توسیع اور گولان میں بفر زون پر اسرائیل کے کنٹرول کے باوجود جولانی 1974ء میں طے پانے والے جنگ بندی کے معاہدے کی پاسداری پر زور دے رہا ہے۔ بہرحال سکیورٹی کے مسائل کے علاوہ شام کی معیشت کو اس وقت بڑے چیلنجوں کا سامنا ہے، اس کے 90 فیصد سے زیادہ باشندے خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں اور ملک کی تعمیر نو پر لاگت کا تخمینہ 250 سے 400 بلین ڈالر لگایا گیا ہے۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ شام میں جاری تشدد، خاص طور پر مسلح گروہوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں امن و استحکام کے قیام کے لیے ایک جامع اور دیرپا حل کی ضرورت ہے۔ شام میں امن و استحکام کے قیام کے لیے بین الاقوامی کوششوں کو زیادہ سنجیدگی سے آگے بڑھانا چاہیئے، تاکہ مزید انسانی نقصانات کو روکا جا سکے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: میں امن و استحکام کے قیام

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کی انتہا: تشدد کے بعد کشمیری کی لاش دریائے جہلم سے برآمد

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشتگردی مسلسل بڑھتی جارہی ہے۔ مختلف اضلاع میں روزانہ بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن جاری ہیں اور نوجوانوں کو جبری طور پر حراست میں لیا جارہا ہے۔ 

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں تین بچوں کے والد فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، جنہیں دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔

فردوس احمد کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف حاجن بانڈی پورہ میں شدید احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں عوام نے متاثرہ خاندان کو انصاف دینے اور مجرم بھارتی فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ یہ بانڈی پورہ میں دو ہفتوں کے دوران دوسرا واقعہ ہے، اس سے قبل نوجوان زہور احمد صوفی بھی پولیس حراست میں شہید کیا گیا تھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ نے ان کے گردے پھٹنے اور شدید تشدد کی تصدیق کی تھی۔

رپورٹ کے مطابق ان ہلاکتوں کے بعد علاقے میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کردیا گیا ہے تاکہ عوامی ردعمل کو دبایا جا سکے۔ اس کے علاوہ ڈوڈہ ضلع کے ایم ایل اے معراج ملک کو بھی سیلاب متاثرین کے حق میں آواز بلند کرنے پر کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔

کشمیری رکن پارلیمنٹ آغا روح اللہ نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کشمیریوں کی شناخت، زبان اور دین کو ختم کرنے کی سازش کر رہی ہے، مگر عوام اپنی عزت اور انصاف کے لیے لڑتے رہیں گے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قابض فوج نے صرف پہلگام واقعے کی آڑ میں 3,190 کشمیریوں کو گرفتار کیا، 81 گھروں کو مسمار کیا اور 44 نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا۔

مقبوضہ وادی میں روزانہ احتجاج، ہڑتالیں اور مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت دس لاکھ فوج کے باوجود کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کو ختم کرنے میں ناکام ہے۔


 

متعلقہ مضامین

  • حکومت جامعہ پنجاب میں طلبہ پر تشدد کا فوری نوٹس لے‘ حسن بلال ہاشمی
  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کی انتہا: تشدد کے بعد کشمیری کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
  • !ورزش اور غذا کے ساتھ بلڈپریشر کے مؤثر کنٹرول کیلئے یہ عوامل بھی اہم ہیں
  • پاکستان کی بنیاد جمہوریت‘ ترقی اور استحکام کا یہی راستہ: حافظ عبدالکریم
  • بھارتی ریاست کیرالہ میں 2 نوجوانوں پر بہیمانہ تشدد، ملزم محبوبہ نکلی
  • کامیابی کا انحصار پالیسی استحکام، تسلسل اور قومی اجتماعی کاوشوں پر ہے،احسن اقبال
  •   برطانوی پرچم کو تشدد کی علامت نہیں بننے دیں گے‘ وزیراعظم
  • ٹرمپ کی ایمرجنسی نافذ کرکے واشنگٹن ڈی سی کو وفاق کے کنٹرول میں لینے کی دھمکی
  • پشاور، اتحاد امت و استحکام پاکستان کانفرنس
  • ²بلوچستان: تربت میں گاڑی پر ریموٹ کنٹرول بم حملے میں 5 افراد جاں بحق