کچلاک: بھانجے پر تشدد کا بدلہ، ماموں نے اسکول پرنسپل کو قتل کردیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
کوئٹہ کے نواحی علاقے کچلاک میں طالبعلم پر تشدد کرنے والے اسکول پرنسپل کو قتل کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: تربت: توہین مذہب کے الزام میں نجی اسکول کا استاد قتل
نجی اسکول کے پرنسپل سکندر شمیم کو 10 سالہ طالبعلم کے ماموں نے خنجر کے وار کرکے موت کے گھاٹ اتارا۔
پولیس کے مطابق واقعہ کلی لنڈی میں پیش آیا جہاں ملزم عطااللہ عرف شمس اللہ نے اسکول کے گیٹ پر پرنسپل پر حملہ کیا۔ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو آلہ قتل سمیت گرفتار کرکے سیریس کرائم انویسٹی گیشن ونگ کے حوالے کردیا۔
مقتول پرنسپل کا تعلق کراچی سے تھا اور وہ طویل عرصے سے کچلاک کے مختلف اسکولوں میں تدریس سے وابستہ تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر شاہنواز قتل، پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج
واضح رہے کہ 2 جولائی کو پرنسپل کی جانب سے بچے کو تھپڑ مارنے پر مفتی محمود میموریل اسپتال نے پولیس اور متعلقہ اداروں کو خط لکھ کر کارروائی کی سفارش کی تھی، تاہم بعد میں بچے کے والد نے راضی نامہ کرلیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پرنسپل قتل طالبعلم پر تشدد کوئٹہ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پرنسپل قتل طالبعلم پر تشدد کوئٹہ وی نیوز
پڑھیں:
پی ٹی آئی خواتین کارکنوں پر مرد پولیس کا تشدد انتہائی شرمناک ہے‘ زین شاہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے صدر اور کنوینر دریائے سندھ بچاؤ تحریک سید زین شاہ نے کراچی پریس کلب کے باہر پاکستان کے تحریک انصاف کے سرپرست اعلیٰ عمران خان سے ملاقاتوں کی مسلسل بندش کے خلاف پی ٹی آئی کراچی ڈویژن کے پرامن احتجاج پر پولیس کے تشدد اور پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ سمیت درجنوں کارکنان کی گرفتاریوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام بنیادی انسانی حقوق، آئینِ پاکستان اور جمہوری اقدار کی کھلی توہین اور سنگین پامالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان سے ملاقاتوں پر ناجائز پابندیاں عائد کرنا، ان کو عملی طور پر قیدِ تنہائی میں رکھنا اور اب ان ظالمانہ اقدامات کے خلاف پُرامن احتجاج کرنے والوں کو تشدد کا نشانہ بنانا اس بات کا ثبوت ہے کہ ملک میں آئین نہیں بلکہ طاقت کا راج نافذ کیا جا رہا ہے۔ مرد پولیس اہلکاروں کا خواتین کارکنان پر تشدد انتہائی شرمناک، قابلِ گرفت اور ناقابلِ برداشت فعل ہے جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ سید زین شاہ نے کہا کہ سندھ میں عملی طور پر سویلین ڈکٹیٹرشپ مسلط ہے جہاں حکمران جماعت عوامی آواز کو دبانے کے لیے پولیس اور انتظامیہ کو بطور لاٹھی استعمال کر رہی ہے۔ جس ملک میں سیاسی اختلاف رائے کو جرم بنا دیا جائے وہاں جمہوریت نہیں، ریاستی جبر ہوتا ہے۔ دفعہ 144 کو سیاسی مخالفین کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، سیاسی کارکنوں کے خلاف ریاستی طاقت کے استعمال کا سلسلہ بند کیا جائے۔