امریکی محکمہ خارجہ کا بانی پی ٹی آئی سے متعلق سوال کا باضابطہ جواب دینے سے گریز
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
—فائل فوٹو
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے متعلق سوال کا باضابطہ جواب دینے سے ہی گریز کر دیا۔
ٹیمی بروس سے پوچھا گیا تھا کہ آیا بانی پی ٹی آئی کے جیل میں قید ہونے کو امریکا پاکستان کا داخلی معاملہ سمجھتا ہے؟
ٹیمی بروس نے صحافی سے کہا کہ اگر اس پر ٹرمپ انتطامیہ کا مؤقف جاننا ہو تو ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولائن لیویٹ سے پوچھ لیں۔
کراچی امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بار پھر پاکستان کے.
واضح رہے کہ 20 مارچ کو بھی امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی قید سے متعلق سوالات پر براہ راست جواب دینے سے گریز کیا تھا۔
صحافی نے سوال کیا تھا کہ کیا امریکی صدر ٹرمپ عمران خان کو ’پارلیمنٹ میں اکثریتی نشستوں کے ساتھ مقبول ترین رہنما‘ کے طور پر جیل میں ڈالے جانے کے حوالے سے ’کسی قسم کا اقدام‘ کریں گے۔
عمران خان سے متعلق کسی بھی چیز کا براہ راست ذکر کیے بغیر ٹیمی بروس نے واضح طور پر کہا تھا کہ وہ کسی دوسرے ملک کے اندرونی فریم ورک پر تبصرہ نہیں کریں گی۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: امریکی محکمہ خارجہ سے متعلق سوال جواب دینے سے ٹیمی بروس
پڑھیں:
متنازع پیکا ایکٹ کالعدم قرار دینے کی درخواست پر حکومت نے تحریری جواب جمع کرادیا
اسلام آباد:متنازع پیکا ایکٹ کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت میں حکومت کی جانب سے تحریری جواب جمع کروا دیا گیا۔
جسٹس انعام امین منہاس کے روبرو متنازع پیکا ترمیمی ایکٹ 2025ء کو کالعدم قرار دینے کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی، جس میں حکومت کی جانب سے تحریری جواب جمع کروا دیا گیا۔
واضح رہے کہ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس، اینکرز اور اسلام آباد ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن نے متنازع پیکا ایکٹ کالعدم قرار دینے کے لیے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔
سرکاری وکیل نے دورانِ سماعت عدالت کو بتایا کہ درخواست میں صوبائی حکومتوں کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔ رجسٹرار آفس نے اعتراض لگایا ، جسے دور کر دیا گیا تھا۔ بعد ازاں عدالت نے درخواست گزار وکلا کو دلائل دینے کی ہدایت کی، جس پر پی ایف یو جے کے وکیل ڈاکٹر یاسر امان خان نے دلائل کا آغاز کر دیا۔
جسٹس انعام امین منہاس نے سماعت کے آغاز پر استفسار کیا کہ آپ نے کوڈ آف کنڈکٹ بھی ساتھ ساتھ بتانا ہے کہ پہلے کیا تھا اور فرق کہاں پر آیا؟۔ پہلے بیک گراؤنڈ بتائیں تاکہ کیس سمجھ آ سکے۔
پی ایف یو جے کے وکیل ڈاکٹر یاسر امان خان نے بتایا کہ 2016ء میں پیکا ایکٹ لایا گیا۔ 2025 ترمیمی ایکٹ میں 2016 والے ایکٹ کی کچھ چیزیں نکالی گئیں کچھ شامل کر دی گئیں۔ ترمیمی ایکٹ میں سوشل میڈیا کمپلینٹ کونسل کو بھی شامل کیا گیا ہے۔