—فائل فوٹو

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے متعلق سوال کا باضابطہ جواب دینے سے ہی گریز کر دیا۔

ٹیمی بروس سے پوچھا گیا تھا کہ آیا بانی پی ٹی آئی کے جیل میں قید ہونے کو امریکا پاکستان کا داخلی معاملہ سمجھتا ہے؟

ٹیمی بروس نے صحافی سے کہا کہ اگر اس پر ٹرمپ انتطامیہ کا مؤقف جاننا ہو تو ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولائن لیویٹ سے پوچھ لیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کا ایک بار پھر عمران خان سے متعلق سوال کا جواب دینے سے گریز

کراچی امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بار پھر پاکستان کے.

..

واضح رہے کہ 20 مارچ کو بھی امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی قید سے متعلق سوالات پر براہ راست جواب دینے سے گریز کیا تھا۔

صحافی نے سوال کیا تھا کہ کیا امریکی صدر ٹرمپ عمران خان کو ’پارلیمنٹ میں اکثریتی نشستوں کے ساتھ مقبول ترین رہنما‘ کے طور پر جیل میں ڈالے جانے کے حوالے سے ’کسی قسم کا اقدام‘ کریں گے۔

عمران خان سے متعلق کسی بھی چیز کا براہ راست ذکر کیے بغیر ٹیمی بروس نے واضح طور پر کہا تھا کہ وہ کسی دوسرے ملک کے اندرونی فریم ورک پر تبصرہ نہیں کریں گی۔

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: امریکی محکمہ خارجہ سے متعلق سوال جواب دینے سے ٹیمی بروس

پڑھیں:

متنازع پیکا ایکٹ کالعدم قرار دینے کی درخواست  پر حکومت نے تحریری جواب جمع کرادیا

اسلام آباد:

متنازع پیکا ایکٹ کالعدم قرار دینے کی درخواست  پر سماعت میں حکومت کی جانب سے تحریری جواب جمع کروا دیا گیا۔

جسٹس انعام امین منہاس کے روبرو متنازع پیکا ترمیمی ایکٹ 2025ء  کو کالعدم قرار دینے کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی، جس میں حکومت کی جانب سے تحریری جواب جمع کروا دیا گیا۔

واضح رہے کہ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس، اینکرز اور اسلام آباد ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن نے متنازع پیکا ایکٹ کالعدم قرار دینے کے لیے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔

سرکاری وکیل نے دورانِ سماعت عدالت کو بتایا کہ درخواست میں صوبائی حکومتوں کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔ رجسٹرار آفس نے اعتراض لگایا  ، جسے دور کر دیا گیا تھا۔ بعد ازاں عدالت نے درخواست گزار وکلا کو دلائل دینے کی ہدایت کی، جس پر پی ایف یو جے کے وکیل ڈاکٹر یاسر امان خان نے دلائل کا آغاز کر دیا۔

جسٹس انعام امین منہاس نے سماعت کے آغاز پر استفسار کیا کہ آپ نے کوڈ آف کنڈکٹ بھی ساتھ ساتھ بتانا ہے کہ پہلے کیا تھا اور فرق کہاں پر آیا؟۔ پہلے بیک گراؤنڈ بتائیں تاکہ کیس سمجھ آ سکے۔

پی ایف یو جے کے وکیل ڈاکٹر یاسر امان خان نے بتایا کہ  2016ء  میں پیکا ایکٹ لایا گیا۔ 2025 ترمیمی ایکٹ میں 2016 والے ایکٹ کی کچھ چیزیں نکالی گئیں کچھ شامل کر دی گئیں۔ ترمیمی ایکٹ میں سوشل میڈیا کمپلینٹ کونسل کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان سے متعلق سوال، امریکی محکمہ خارجہ کا جواب دینے سے گریز
  • میں جیل سے تحریک کو لیڈ کروں گا(عمران خان)
  • عمران خان کا جیل سے احتجاجی تحریک کی قیادت کرنے کا اعلان
  • پنجاب حکومت نے تنخواہوں سے متعلق بڑی پابندی عائد کردی
  • یوٹیوبر فلک جاوید کا ’گروک‘ سے شہبازشریف کی شادیوں پر سوال، آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا جواب سوشل میڈیا پر وائرل
  • متنازع پیکا ایکٹ کالعدم قرار دینے کی درخواست  پر حکومت نے تحریری جواب جمع کرادیا
  • سوال کیسے پوچھیں؟
  • متنازع پیکا ایکٹ کالعدم قرار دینے کی درخواست پر حکومت نے تحریری جواب جمع کرادیا
  • ’گروک پاکستانیوں کے ہاتھ لگ گیا ہے، اب اللہ ہی بچائے‘