جدہ میں بڑی سفارتی پیش رفت، ولی عہد اور عباس عراقچی کی اہم بیٹھک
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
JEDDAH:
سعودی ولی عہد و وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے جدہ کے السلام پیلس میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی اور ان کے وفد سے ملاقات کی۔
یہ ملاقات سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے اور خطے میں جاری کشیدگی کے دوران باہمی تعاون کو فروغ دینے کی کوششوں کا حصہ ہے۔
سعودی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے سعودی-ایرانی تعلقات کے موجودہ حالات کا جائزہ لیا اور خطے میں حالیہ پیش رفت پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
عرب میڈیا کے مطابق شہزادہ محمد بن سلمان نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ بندی معاہدے کو خطے میں سلامتی اور استحکام کے لیے ایک مثبت قدم قرار دیا، اور امید ظاہر کی کہ یہ پیش رفت دیرپا امن کی راہ ہموار کرے گی۔
#WATCH: #SaudiArabia's Crown Prince Mohammed bin Salman and #Iran's FM @araghchi meet for talks with high-ranking delegations from both countries (Video: @spagov ) https://t.
انہوں نے سعودی عرب کے اس دیرینہ مؤقف کا اعادہ کیا کہ علاقائی تنازعات کے حل کے لیے سفارتی ذرائع اور مکالمے کو ترجیح دی جائے، تاکہ تنازعات کو کم کیا جا سکے اور مشترکہ ترقی کو ممکن بنایا جا سکے۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے سعودی عرب کی جانب سے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کو سراہتے ہوئے خطے میں امن کے فروغ کے لیے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی ذاتی کوششوں کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
ملاقات میں سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان بن عبدالعزیز، وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بن عبداللہ، اور قومی سلامتی کے مشیر مساعد بن محمد العیبان سمیت دیگر اعلیٰ سعودی حکام بھی موجود تھے۔
قبل ازیں ایرانی وزیر خارجہ کی مکہ مکرمہ میں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان سے ملاقات ہوئی جس میں دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات اور خطے میں تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقاتوں کے دوران مشرق وسطیٰ کی بدلتی ہوئی صورتحال اور خطے میں سلامتی اور استحکام کو یقینی بنانے کے لیے مشترکہ اقدامات پر بھی بات چیت کی گئی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اور خطے میں کے لیے
پڑھیں:
ایران کیخلاف جارحیت پر عالمی برادری اسرائیل اور امریکا کا احتساب کرے‘ عباس عراقچی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران (مانیٹرنگ ڈیسک) ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے برکس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکا اور اسرائیل کے ایران پر حالیہ فوجی حملوں کو بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کے چارٹر اور جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این بی ٹی) کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ عباس عراقچی نے کہا کہ اسرائیل نے امریکا کی مدد اور شرکت سے ایران پر 12 روزہ حملے کیے، جس میں سیکڑوں افراد جاں بحق اور جوہری و بنیادی تنصیبات تباہ ہوئیں‘ 13 جون کو اسرائیل نے ایرانی فوجی اور جوہری سائنس دانوں کو نشانہ بنایا جبکہ 22 جون کو امریکا نے براہ راست ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے شروع کر دیے۔وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ آئی اے ای اے کی نگرانی میں چلنے والے ایرانی جوہری پروگرام کو نشانہ بنانا بین الاقوامی امن کے لیے خطرناک نظیر ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی و اسرائیلی حملے اقوام متحدہ کی قرارداد2231 کی خلاف ورزی ہیں‘ ایران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن اور عالمی نگرانی میں ہے‘ اسرائیل کے خلاف کارروائی کے بجائے اسے بین الاقوامی پشت پناہی حاصل ہے‘ امریکا اور اسرائیل کے اقدامات نے عالمی نظام کو عدم استحکام کا شکار کر دیا ہے۔عباس عراقچی نے عالمی برادری، اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی اداروں پر زور دیا کہ وہ یکطرفہ جارحیت، انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور بین الاقوامی قوانین کی پامالی کرنے والوں کو جواب دہ بنائیں۔انہوں نے برکس کو گلوبل ساؤتھ کی آواز قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ کثیرالجہتی نظام، انصاف، اور پرامن حل کے اصولوں کا دفاع کیا جائے۔