بشار الاسد کی حوالگی؟ ابو محمد الجولانی کی روس میں ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 15th, October 2025 GMT
اطلاعات کے مطابق احمد الشرع روس سے باضابطہ طور پر مطالبہ کرسکتے ہیں کہ بشار الاسد کو شام کے حوالے کیا جائے، تاکہ ان پر شامی عوام کے خلاف مبینہ جرائم کا مقدمہ چلایا جا سکے۔ تاہم روس کے لیے یہ مطالبہ قبول کرنا مشکل سمجھا جا رہا ہے۔ کرملین نے واضح کیا کہ روسی اور شامی صدور کی اس تاریخی ملاقات کے بعد کسی مشترکہ پریس کانفرنس کا امکان نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شام کے عبوری صدر احمد الشرع روس کے سرکاری دورے پر ماسکو پہنچ گئے اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی صدر پیوٹن سے ملاقات میں شامی صدر نے یقین دہانی کرائی کہ دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے تمام معاہدوں کا احترام کیا جائے گا۔ شامی صدر نے روسی ہم منصب سے گفتگو میں اس خواہش کا بھی اظہار کیا کہ وہ دونوں ممالک کے تعلقات کی نئی بنیادیں بھی طے کرنا چاہتے ہیں۔ روسی حکام نے بتایا کہ ملاقات میں شام میں روسی فوجی اڈوں حمییم ایئربیس اور طرطوس نیول بیس کے مستقبل پر گفتگو کی گئی۔ علاوہ ازیں شام میں قامیچلی کے علاقے میں موجود روسی فوجیوں اور ان اڈوں کو انسانی امداد کے لیے لاجسٹک مراکز کے طور پر استعمال کرنے کے امکانات کا جائزہ لیا گیا۔ یہ بیان اس بات کا عندیہ ہے کہ شام میں بشار الاسد کے دور میں قائم کیے گئے روس کے دو بڑے فوجی اڈے موجودہ حکومت کے دور میں بھی محفوظ رہیں گے۔
صدر پیوٹن نے شام میں پارلیمانی انتخابات کے انعقاد پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ ملک میں استحکام کی جانب ایک اہم قدم ہے اور مشکل حالات کے باوجود یہ عمل مختلف سیاسی قوتوں کو قریب لانے میں مدد دے گا۔ اس ملاقات سے قبل ذرائع نے بتایا تھا کہ شامی وفد روس سے یہ یقین دہانی چاہتا ہے کہ وہ بشار الاسد کے حامی باقی ماندہ گروہوں کو دوبارہ مسلح نہیں کرے گا۔ ساتھ ہی شامی حکومت روسی تعاون سے فوج کی بحالی اور تعمیر نو چاہتی ہے۔ ذرائع کے مطابق شامی صدر روس سے معاشی رعایتیں بھی چاہتے ہیں، جن میں رعایتی نرخوں پر گندم کی فراہمی اور جنگی نقصانات کا ازالہ شامل ہے۔ ساتھ ہی وہ جنوبی شام میں اسرائیلی دباؤ کے مقابلے میں روسی حمایت اور ممکنہ طور پر روسی فوجی پولیس کی دوبارہ تعیناتی کی درخواست بھی کرسکتے ہیں۔ خیال رہے کہ احمد الشرع کی قیادت میں باغی گروہوں نے صدر بشار الاسد کے طویل اقتدار کا خاتمہ کرکے جنوری میں عبوری حکومت قائم کی گئی اور احمد الشرع کو صدر مقرر کیا گیا تھا۔
باغیوں کے اقتدار پر قبضے کے بعد اُس وقت کے صدر بشار الاسد اپنے اہل خانہ کے ہمراہ روس فرار ہوگئے تھے اور تاحال وہیں مقیم ہیں۔ احمد الشرع کا یہ روس کا یہ پہلا دورہ ہے، جسے خاصا نازک تصور کیا جا رہا ہے، کیونکہ روس نے برسوں تک بشار الاسد کی حکومت کو عسکری مدد فراہم کی اور بغاوت کے بعد انھیں اہل خانہ سمیت پناہ بھی دی۔ اطلاعات کے مطابق احمد الشرع روس سے باضابطہ طور پر مطالبہ کرسکتے ہیں کہ بشار الاسد کو شام کے حوالے کیا جائے، تاکہ ان پر شامی عوام کے خلاف مبینہ جرائم کا مقدمہ چلایا جا سکے۔ تاہم روس کے لیے یہ مطالبہ قبول کرنا مشکل سمجھا جا رہا ہے۔ کرملین نے واضح کیا کہ روسی اور شامی صدور کی اس تاریخی ملاقات کے بعد کسی مشترکہ پریس کانفرنس کا امکان نہیں ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: احمد الشرع بشار الاسد کے مطابق کے بعد کیا جا روس کے
پڑھیں:
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی امریکی معاون وزیر خزانہ سے ملاقات
فائل فوٹووزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں امریکی معاون وزیر خزانہ رابرٹ کیپ روتھ سے ملاقات کی۔
محمد اورنگزیب نے امریکی کمپنیوں کو تیل، معدنیات، زراعت اور آئی ٹی سیکٹر میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔
دولت مشترکہ وزرائے خزانہ اجلاس سے خطاب میں محمد اورنگزیب نے موسمیاتی فنانسنگ کی اہمیت اور لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ فعال کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
علاوہ ازیں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اسلامی ترقیاتی بینک کے صدر سلیمان الجاسر سے بھی ملاقات کی۔
انہوں نے موٹر وے Six کے دو حصوں کی فنانسنگ کی منظوری پر اظہار تشکر کیا، پولیو کے خاتمے اور تیل فراہمی کے منصوبوں میں مزید تعاون پر بھی اتفاق کیا۔
وفاقی وزیر خزانہ نے آئی ایف سی کے ریجنل نائب صدر اور سٹی بنک کے نمائندوں سے بھی ملاقاتیں کیں۔