سکڑتے امدادی وسائل سے روہنگیا پناہ گزین بچوں کی تعلیم کو خطرہ لاحق
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 اکتوبر 2025ء) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے خبردار کیا ہے کہ بنگلہ دیش میں روہنگیا پناہ گزین بچوں کی مدد کے لیے برسوں کی پیشرفت خطرے سے دوچار ہے اور امدادی مالی وسائل کی شدید قلت کے باعث ان کے سکول، نوجوانوں کے تربیتی مراکز اور تحفظ کے پروگرام بند ہو رہے ہیں۔
یونیسف میں نجی عطیہ دہندگان سے امدادی وسائل کے حصول کے شعبے کی ڈائریکٹر کارلا حداد ماردینی نے کہا ہے کہ ملک میں روہنگیا پناہ گزینوں کے لیے تعلیم، تحفظ اور صحت کی بنیادی خدمات شدید خطرے میں ہیں اور لاکھوں بچوں کا مستقبل داؤ پر لگا ہے۔
موجودہ حالات میں تعلیم، پانی اور حفظان صحت جیسی بنیادی خدمات سب سے زیادہ متاثر ہو رہی ہیں۔ تاہم، ادارہ اور اس کے شراکت دار امدادی پروگراموں کو جاری رکھنے کے لیے کڑی جدوجہد کر رہے ہیں۔
(جاری ہے)
انہوں نے بنگلہ دیش میں روہنگیا پناہ گزینوں کے کیمپوں کا دورہ کرنے کے بعد خبردار کیا ہے کہ ان لوگوں کے لیے امدادی اقدامات کو 2026 کے اوائل میں سنگین مالی بحران کا سامنا ہو سکتا ہے اور ان کے لیے امداد اچانک ختم ہو سکتی ہے۔
اگرچہ انتظامی اصلاحات، پروگراموں کے انضمام اور مقامی سطح پر عمل درآمد کے ذریعے دسیوں ملین ڈالر کی بچت ممکن ہوئی ہے لیکن اخراجات میں کمی کا کوئی بھی اقدام اتنی بڑی مالی کمی کا ازالہ نہیں کر سکتا۔بدترین تخمینے ظاہر کرتے ہیں کہ پہلے سے محدود عالمی شراکتیں اگلے سال نصف تک کم ہو سکتی ہیں جس کے نتیجے میں لاکھوں بچے بنیادی امداد سے محروم رہ جائیں گے۔
امدادی وسائل کی کمی کے اثرات قریباً 10 لاکھ روہنگیا پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والے علاقوں میں صاف نظر آ رہے ہیں۔
ان لوگوں کے بچوں کے لیے ابتدائی تعلیم بند ہو گئی ہے۔ نوجوانوں کو پیشہ وارانہ تربیت کی فراہمی کے مراکز بھی بند ہو چکے ہیں جس کے باعث نوعمر افراد استحصال اور بدسلوکی کے بڑھتے ہوئے خطرات سے دوچار ہیں۔یونیسف کے مطابق، امسال مسلح گروہوں کی جانب سے بچوں کی بھرتی کے 685 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جو 2024 میں ریکارڈ کیے گئے واقعات سے پانچ گنا زیادہ ہیں۔
امید قائم رکھنے کی جستجوماردینی نے کاکس بازار کیمپ کے دورے میں ان بچوں اور خاندانوں سے بھی ملاقات کی جو غیر یقینی حالات میں امید برقرار رکھنے کی جدوجہد کر رہے تھے۔
انہوں نے 14 سالہ پناہ گزین سلمیٰ سے ملاقات کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اپنی اٹھارہ طلبہ کی کلاس میں شامل تین لڑکیوں میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے فخر سے بتایا کہ وہ میانمار کا نصاب پڑھ رہی ہیں۔
تاہم، اب خدشہ ہے ان کے لیے تعلیم کا حصول سرے سے ممکن نہیں رہے گا۔ایک اور کیمپ میں 15 سالہ محمد نے سکول بند ہونے کے حوالے سے احساسات بیان کیے۔ انہیں یوں محسوس ہوتا ہے کہ اب وہ کبھی دوبارہ تعلیم حاصل نہیں کر سکیں گے۔
یونیسف کے تعاون سے قائم غذائیت کے مراکز میں ماؤں نے خوراک کی فراہمی میں کمی، صابن کی قلت اور صاف پانی کی دستیابی نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا۔
ان کیمپوں میں رہنے والے بچوں میں شدید غذائی قلت 2017 کے بحران کے بعد اپنی بلند ترین سطح پر ہے۔یونیسف نے بتایا ہے کہ صرف تعلیمی شعبے کو ہی ایسے حالات کا سامنا نہیں بلکہ پناہ گزین بچوں کے مجموعی تحفظ اور بقا کو بھی خطرات لاحق ہیں۔
حسب ضرورت امدادی وسائل کی عدم دستیابی کی صورت میں مزید بچے تعلیم سے محروم ہو جائیں گے، مزید لڑکیاں کم عمری میں شادی پر مجبور ہوں گی اور مزید نوجوان مستقبل کی امید کھو دیں گے۔ماردینی نے واضح کیا ہے کہ یونیسف کیمپوں میں خدمات کی فراہمی جاری رکھے گا۔ لیکن اس کی صلاحیت مکمل طور پر رضاکارانہ امداد پر منحصر ہے۔ چاہے یہ صورتحال خبروں کی سرخیوں میں نہ ہو لیکن ان بچوں کی حالت دنیا کے سامنے رکھنا سبھی کی ذمہ داری ہے۔
ادارے نے عالمی برادری بشمول سرکاری و نجی عطیہ دہندگان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ روہنگیا پناہ گزینوں کو اس بحران سے نمٹنے میں مدد دینے کے لیے اپنے عزم کی تجدید کریں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے روہنگیا پناہ گزینوں روہنگیا پناہ گزین کیا ہے کہ بچوں کی بند ہو کے لیے
پڑھیں:
بھارت کا غیر ضروری گھمنڈ خطے کیلیے خطرہ، جارحیت پر پاکستان کا جواب نسلیں یاد رکھیں گی، آئی ایس پی آر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی: ترجمان پاک فوج نے کہا ہے کہ بھارت کا غیر ضروری گھمنڈ خطے کے لیے بڑا خطرہ ہے اور کسی بھی جارحیت پر پاکستان کا جواب نسلیں یاد رکھیں گی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے حالیہ بھارتی فوجی بیانات پر سخت انداز میں ردِعمل دیا ہے اور کہا ہے کہ عالمی برادری بھارت کو سرحد پار دہشت گردی اور علاقائی عدم استحکام کا مرکز تسلیم کرنے لگی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ معرکہ حق کو 5 ماہ گزرنے کے باوجود بھارتی سیاسی ماحول اور انتخابی مہم کے تناظر میں بھارتی فوجی قیادت وہی جنگجوانہ اور پروپیگنڈے پر مبنی بیانات دہرا رہی ہے جو ہر انتخابی دور میں سامنے آتے ہیں۔ آئی ایس پی آر نے ان بیانات کو غیر ذمہ دارانہ اور خطے کے امن کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ ایک ایٹمی قوت کی فوجی قیادت کا سیاسی دباؤ میں آ کر غیر سوچے سمجھے بیانات جاری کرنا نہ صرف افسوسناک ہے بلکہ اس سے علاقائی کشیدگی میں اضافہ ہوتا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ بھارت کی طرف سے جاری پروپیگنڈا من گھڑت بیانیے اور تاریخی حقائق کی تحریف بین الاقوامی سطح پر بھارتی عسکری قیادت کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق اس طرح کے بیانات اکثر اندرونی سیاسی مقاصد کے لیے استعمال ہوتے ہیں، مگر ان کے اثرات صرف داخلی تک محدود نہیں رہتے بلکہ پورے جنوبی ایشیا کی سلامتی کے لیے تشویش کا باعث بنتے ہیں۔
پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ دنیا نے اب بھارت کے سرحد پار دہشت گردی کے رویے اور جارحانہ پالیسیوں کو بطور خطرہ تسلیم کرنا شروع کر دیا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ اس مہم جوئی کا نقصان بھارت کے اپنے عوام کے ساتھ ساتھ ہمسایہ ممالک تک پہنچ رہا ہے اور ایسے رویوں سے خطے میں طویل المدت امن کا قیام ممکن نہیں۔
آئی ایس پی آر نے اس بات پر زور دیا کہ تاریخ کو اپنے مفاد کے مطابق ڈھالنے کی کوشش، بے بنیاد کہانیاں اور پروپیگنڈا کسی بھی ملک کی ساکھ یا دفاعی حکمت عملی کو درست ثابت نہیں کرسکتے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ پاکستانی قوم اور اس کی مسلح افواج ملک کی سرحدی سالمیت اور عوام کی حفاظت کے لیے پوری طرح تیار اور پُرعزم ہیں۔ کسی بھی طرح کی جارحیت کی صورت میں مؤثر اور بروقت جواب دیا جائے گا، جو دشمن کے عزائم کو ناکام بنا دے گا۔
ترجمان نے کہا کہ جواب نہایت تحمل کے ساتھ مگر سختی اور فیصلہ کن انداز میں ہوگا تاکہ آئندہ نسلوں کے لیے یہ سبقِ عبرت ثابت ہو۔ فوجی اور سول ادارے مشترکہ طور پر حالات کی نگرانی کر رہے ہیں اور امن و امان کی صورتِ حال کو برقرار رکھنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔