مزدوروں کی صحت، ان کے بچوں کا مستقبل ہماری ترجیح ہے: منشا اللہ بٹ
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 اکتوبر2025ء) وزیرِ لیبر اینڈ ہیومن ریسورسز پنجاب منشا اللہ بٹ نے کہا ہے کہ صوبہ پنجاب کے مزدوروں کی صحت، ان کے خاندانوں کی فلاح اور بچوں کے تابناک مستقبل کے لیے حکومت عملی اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مزدور طبقہ ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، ان کی فلاح و بہبود کے بغیر ترقی کا خواب ادھورا ہے۔
(جاری ہے)
اسی لیے سوشل سکیورٹی ہسپتالوں میں علاج کی سہولیات میں مزید بہتری لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ ہر مزدور اور اس کا خاندان معیاری طبی سہولتوں سے فائدہ اٹھا سکے۔
وزیر لیبراینڈ ہیومن ریسورسز منشا اللہ بٹ نے کہا کہ حکومت پنجاب مزدوروں کی اجرت کے تحفظ، ان کے انسانی اور آئینی حقوق کی فراہمی کے لیے پرعزم ہے۔ مزدوروں کے بچوں کی تعلیم، تربیت اور روزگار کے بہتر مواقع فراہم کرنا بھی ہماری پالیسی کا اہم حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ صحت مند اور باعزت مزدور ہی ایک مضبوط معیشت کی ضمانت ہے، اسی لیے لیبر ڈیپارٹمنٹ مزدوروں کے لیے ایسے اقدامات جاری رکھے گا جو ان کی زندگیوں میں حقیقی تبدیلی لائیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نے کہا
پڑھیں:
ہنرمند افراد کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے نکھارا جاسکتا ہے،جاوید قصوری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251016-11-16
لاہور (وقائع نگارخصوصی)امیر جماعت اسلامی پنجاب محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ ہنر مند افراد قوم کا اثاثہ ہیں،ان کو جدید ٹیکنالوجی سے روشناس کروا کر صلاحیتوں میں نکھار پیدا کیا جا سکتا ہے۔آج دنیا ترقی کی دوڑ میں بہت آگے نکل چکی ہے۔ آن لائن سروسز کی فراہمی سے لوکل اور انٹرنیشل مارکیٹ میں ایک انقلاب برپا ہو چکا ہے۔ کسی بھی ملک، قوم اورمعاشرے کی ترقی میں مزدور وں کا کردار بہت اہم ہوتا ہے، مگر سب سے زیادہ حق تلفی بھی انہی کی کی جاتی ہے۔جماعت اسلامی کروڑوں مزدوروں کی آواز بلند کر رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی آبادی 25کروڑ ہے اور اس میں مزدوروں کی تعداد 7کروڑ 69لاکھ ہے جس میں 25فیصد خواتین ہیں جبکہ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں تقریباً ڈھائی کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں اور مختلف جگہوں پر محنت مزدوری کررہے ہیں۔المیہ یہ ہے کہ پاکستان میں مزدور مختلف فیکٹریوں اور آرگنائزیشنز میں کام کرتے ہیں جن کو زندگی گزارنے کیلئے مناسب تنخواہ اور دیگر مراعات دینے کا اعلانات تو بہت کئے جاتے ہیں مگر حقائق اس کے برعکس ہیں۔نجی شعبے میں کام کرنے والے لاکھوں محنت کشوں کو آج بھی صحت کی سہولتوں سمیت سوشل سیکورٹی تک دستیاب نہیں، مہنگائی کے دور میں بچوں کو پڑھانا اور دو وقت کی روٹی کھلانا بھی مشکل ہوگیا ہے۔ محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ اس وقت ملک میں سنگین سیاسی و معاشی بحران ہے جس کی وجہ سے کاروبار بند ہیں، کارخانے اور صنعتی یونٹ شدید دباؤکا شکار ہیں،کارخانوں اور فیکٹریوں کو تالے لگ رہے ہیں، ہزاروں مزدور بے روزگار ہو رہے ہیں جس کے اثرات ان سے وابستہ خاندانوں اور زیر کفالت لاکھوں افراد پر پڑ رہے ہیں، گزشتہ چند ماہ کے دوران لاکھوں سے زیادہ نوجوان حالات سے تنگ آکر ملک سے باہر بھاگ گئے ہیں، لوگ قانونی و غیر قانونی طریقوں سے ملک چھوڑ رہے ہیں۔ یہ طبقہ آج بھی سرمایہ داری نظام کے زیرتسلط بری طرح پس رہا ہے جس کا کوئی پرسانِ حال نہیں۔ موجودہ مہنگائی سے عام آدمی تو متاثر ہوا ہی ہے جبکہ مزدور طبقہ تو عملاً زندہ درگور ہو چکا ہے۔