اسحاق ڈار کو سعودی وزیرِ خارجہ کا فون، خطے کی صورتحال اور حالیہ علاقائی پیشرفت پر تبادلہ خیال
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کو سعودی عرب کے وزیرِ خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے ٹیلی فون کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق گفتگو میں خطے کی صورتحال اور حالیہ علاقائی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کے کردار کو سراہا، گفتگو میں اس عزم کا اظہار کیا کہ خطے میں پائیدار امن کے لیے تمام ممالک کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے سعودی عرب کی مسلسل حمایت پر مملکت کا شکریہ ادا کیا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ علاقائی اور عالمی امور پر قریبی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پُرعزم ہے
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار
پڑھیں:
افغانستان میں ٹی ٹی پی کے خلاف اقدامات: وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا بیان
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ افغانستان کے دورے کے دوران افغان وزیر خارجہ امیر متقی نے پاکستان کو اطلاع دی کہ انہوں نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے چند افراد کو گرفتار کیا ہے، تاہم اس پر واضح کیا کہ چند سو افراد کی گرفتاری کافی نہیں ہے۔ وزیر خارجہ نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ افغان سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو اور امن ہی واحد راستہ ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران اسحاق ڈار نے بتایا کہ انہوں نے ماسکو، بحرین اور برسلز کے دورے کیے۔ ماسکو میں ایس سی او سربراہی اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے ملک کی معاشی ترجیحات، علاقائی روابط اور توانائی کے شعبے میں تعاون پر بات کی گئی۔ اس دوران صدر پیوٹن نے اجلاس میں شریک وفود کے سربراہان سے ملاقات بھی کی۔
برسلز میں وزیر خارجہ نے یورپی یونین کے صدر کے ساتھ ملاقات کی اور پاکستان-یورپی یونین اسٹریٹیجک ڈائیلاگ میں حصہ لیا۔ اس موقع پر مقبوضہ کشمیر، سندھ طاس معاہدہ، افغانستان، دہشت گردی اور جی ایس پی پلس سمیت مختلف امور پر بات ہوئی۔ انہوں نے یورپی یونین کے 27 ممالک کو بتایا کہ جو خبریں ان تک پہنچتی ہیں وہ ہمیشہ درست نہیں، اور افغانستان نے انسداد دہشت گردی کے حوالے سے جو وعدے کیے تھے، وہ ابھی تک پورے نہیں ہوئے۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ پاکستان نے افغانستان سے کہا ہے کہ وہ ٹی ٹی پی کو پاک افغان سرحد سے دور رکھے یا پھر پاکستان کے حوالے کرے۔ افغانستان کو واضح کیا گیا کہ اس کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو، اور پاکستان کی امن کی کوششوں کا مقصد صرف دہشت گردی کی روک تھام ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان سے وعدوں کے مطابق اقدامات کیے، مگر افغانستان کی جانب سے دہشت گردی کے معاملے میں ابھی تک مکمل تعاون نہیں ملا، جس کی وجہ سے صورتحال مزید تشویشناک ہے۔