اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔04 جون ۔2025 )سیمنٹ انڈسٹری نے موجودہ مالی سال کے پہلے گیارہ ماہ کے دوران مقامی طلب میں 1.94 فیصد کی منفی شرح نمو کا سنجیدگی سے جائزہ لینے کی ضرورت پر زور دیا مقامی طلب سیمنٹ سیکٹر کی غیر استعمال شدہ صلاحیت کے استعمال کیلئے کلیدی کردار ادا کرتی ہے جو ملک کی مجموعی اقتصادی ترقی کیلئے بھی اہم ہے.

(جاری ہے)

آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (اے پی سی ایم اے) کے ترجمان نے کہا کہ سیمنٹ انڈسٹری سے منسلک بہت سی دیگر صنعتیں جیسےاسٹیل، پینٹ، الیکٹریکل اشیاءوغیرہ بھی ترقی کرتی ہیں اور تعمیراتی سرگرمیوں میں اضافہ مجموعی معیشت کو فروغ دیتا ہے ترجمان نے امید ظاہر کی کہ حکومت آئندہ بجٹ میں صنعت کی اپیل پر غور کرے گی اور سیمنٹ پر ڈیوٹیز اور ٹیکسز میں کمی کے اقدامات کرے گی تاکہ سیمنٹ عوام کی پہنچ میں آسکے.

ایسوسی ایشن کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 11 ماہ کے دوران ملکی سیمنٹ کی فروخت میں سالانہ بنیاد پر 1.94 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے مقدار کے لحاظ سے، جولائی 2023 سے مئی 2024 کے دوران فروخت 35.1 ملین ٹن تھی جو جولائی 2024 سے مئی 2025 کے دوران 34.4 ملین ٹن تک گرگئی تاہم برآمدات میں 25.73 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کے نتیجے میں 11 ماہ کے دوران سیکٹر نے معمولی 2.46 فیصد نمو دیکھی.

دوسری جانب مئی 2025 میں سیمنٹ کی فروخت میں 8.57 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جو 4.651 ملین ٹن رہی جب کہ گزشتہ مالی سال کے اسی مہینے میں 4.284 ملین ٹن سیمنٹ فروخت ہوئی تھی مئی 2025 میں سیمنٹ کی مقامی فروخت 3.662 ملین ٹن رہی جو مئی 2024 کی 3.362 ملین ٹن فروخت کے مقابلے میں 8.93 فیصد زیادہ ہیں برآمدات میں بھی 7.27 فیصد اضافہ ہوا اور سیمنٹ کا برآمدی حجم 0.922 ملین ٹن سے بڑھ کر 0.989 ملین ٹن ہو گیا.

رواں مالی سال کے پہلے 11 ماہ کے دوران سیمنٹ کی مجموعی فروخت (ملکی و برآمدات) 42.764 ملین ٹن رہیں جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے دوران 41.739 ملین ٹن کے مقابلے میں 2.46 فیصد زیادہ ہیں اس عرصے میں ملکی فروخت 34.419 ملین ٹن رہیں جو گزشتہ سال اسی مدت کے دوران 35.102 ملین ٹن تھیں یوں 1.94 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی دوسری جانب، برآمدات میں 25.73 فیصد کا نمایاں اضافہ دیکھا گیا جو موجودہ مالی سال کے پہلے 11 ماہ کے دوران بڑھ کر 8.345 ملین ٹن ہو گئیں جب کہ گزشتہ سال اسی مدت میں برآمدات 6.637 ملین ٹن تھیں.

ماہرین کا کہنا ہے کہ سیمنٹ اور دیگر تعمیراتی سامان کی طلب میں کمی ملک کے تعمیراتی شعبے کے زوال کو ظاہر کرتی ہے انہوں نے کہا کہ زرعی اجناس ‘صنعتی پیدوار سمیت ہر شعبہ میں جمود ہے جو کہ ملکی معیشت کے لیے خطرے کی نشاندہی کرتا ہے ‘حکومت کی جانب سے معاشی ترقی کے اعدادوشمار مخصوص بینکرزسوچ پر مبنی ہیں انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ملکی معیشت کو بینکرزچلاتے ہیں اور وہ معاشی ترقی کو بینک کے نکتہ نظرسے ہی دیکھتے ہیں .

انہوں نے کہاکہ زراعت‘صنعت سمیت ہر شعبہ کی لاگت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور عوام کی قوت خرید میں کمی اگر حکومت مسائل کا حل چاہتی ہے تو معیشت دانوں پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی جائے جو معاشی امورپر راہنمائی فراہم کرئے دہائیوں سے ہم ملکی معیشت کو بینکرزکے ذریعے چلانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں جس کے نتائج آج پوری قوم بھگت رہی ہے ‘ہر شعبہ معاشی زوال کا شکار ہے .

انہوں نے کہا کہ توانائی کی قیمتو ں میں بے پناہ اضافہ‘مہنگائی‘عالمی مالیاتی اداروں کی کڑی شرائط‘سرمایہ کارو ں کا عدم اعتماد ‘زراعت اورصنعتوں کی پیدوار میں مسلسل کمی ‘بیروزگاری‘بے یقینی اور مسلسل بڑھتی مہنگائی ‘نوجوانو ں کا عدم اعتماد اور اس کے نتیجے میں تاریخی برین ڈرین سمیت بہت سارے دیگر عوامل معاشی ناکامیوں کا باعث بن رہے ہیں .

ماہرین کا کہنا ہے کہ بے یقینی کی صورتحال کا خاتمہ اور پالیسیوں میں تسلسل وقت کی اہم ضرورت ہے ‘تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل بیٹھ کر طویل مدتی روڈ میپ طے کرنا چاہیے ‘ملک میں امن وامان کی صورتحال پر قابو پانے کے لیے بھی سیاسی قیادت کو تمام فریقین کے ساتھ بات چیت کے ذریعے مسائل کا حل نکالنا ہوگا ‘اسی طرح ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارت ‘بارٹرسسٹم کا قیام جس سے ڈالر پر انحصار کم ہو ‘سارک تنظیم کے فورم کے تحت ہمسایہ ممالک کے ساتھ طویل مدتی تجارتی معاہدوں کے ذریعے معیشت کو بہتر بنایا جاسکتا ہے. 

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مالی سال کے پہلے ماہ کے دوران ریکارڈ کی نے کہا کہ معیشت کو سیمنٹ کی ملین ٹن

پڑھیں:

بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو قرضہ جات کی فراہمی میں 15.1 فیصد اضافہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (کامرس رپورٹر) بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو قرضہ جات کی فراہمی میں اگست کے دوران سالانہ بنیادوں پر 15.1 فیصد کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ سٹیٹ بینک کے دستیاب اعدادوشمار کے مطابق اگست 2025 کے اختتام تک بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو فراہم کردہ مجموعی قرضہ جات کا حجم 9 ہزار 484 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال اگست کے مقابلے میں 15.1 فیصد زیادہ ہے۔گزشتہ سال اگست میں بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو فراہم کردہ مجموعی قرضہ جات کا حجم 8 ہزار 243 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔ نجی شعبے کے کاروبار کو اگست کے اختتام تک بینکوں کی جانب سے فراہم کردہ مجموعی قرضہ جات کا حجم 8 ہزار 178 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال اگست کے مقابلے میں 15.5 فیصد زیادہ ہے۔گزشتہ سال اگست کے اختتام پر بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کے کاروبار کو فراہم کردہ مجموعی قرضہ جات کا حجم 7 ہزار 78 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔جولائی کے مقابلے میں اگست میں نجی شعبے کے کاروبار کوبینکوں کی جانب سے فراہم کردہ قرضہ جات کے حجم میں ماہانہ بنیادوں پر 0.4 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ جولائی کے اختتام تک بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کے کاروبار کو فراہم کردہ قرضہ جات کا حجم 8 ہزار 207 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔ اعدادوشمار کے مطابق کنزیومر فنانسنگ کے تحت اگست کے اختتام تک بینکوں کی جانب سے مجموعی طور پر فراہم کردہ قرضہ جات کا حجم 946 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال اگست کے مقابلے میں 17.7 فیصد زیادہ ہے۔گزشتہ سال اگست کے اختتام تک کنزیومر فنانسنگ کے تحت بینکوں کی جانب سے فراہم کردہ مجموعی قرضہ جات کا حجم 804 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔ اسی طرح گھروں کی تعمیر کیلئے بینکوں کی جانب سے فراہم کردہ قرضہ جات کا حجم اگست کے اختتام تک 211 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال اگست کے مقابلے میں 4.4 فیصد زیادہ ہے۔ گزشتہ سال اگست کے اختتام تک گھروں کی تعمیر کیلئے بینکوں کی جانب سے فراہم کردہ مجموعی قرضہ جات کا حجم 202 ارب روپے ریکارڈ کیاگیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی، انڈیکس میں 1300 پوائنٹس سے زائد اضافہ
  • ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں مالی سال 9.9فیصد اضافہ
  • ریلوے میں8 ماہ کے دوران اربوں کی بچت، اصلاحات جاری رہیں گے: حنیف عباسی
  • اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصداضافہ
  • پولینڈ اور پاکستان میں تیل و گیس کے شعبے میں 100 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری میں اضافہ متوقع
  • صنعتی پیداوار میں نمایاں اضافہ، جولائی میں 9 فیصد بہتری
  • بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو قرضہ جات کی فراہمی میں 15.1 فیصد اضافہ
  • حکومت کا 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کرنے اور 850 ارب کی سود بچانے کا دعویٰ
  • چین کی غذائی پیداوار چودہویں پانچ سالہ منصوبے کے دوران نئی بلندی پر پہنچ گئی
  • سیلاب مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ‘ سٹیٹ بنک : شرح سود 11فیصدبرقرار