بیرون تعلیم کے خواہش مند پاکستانیوں کیلیے بڑی خوشخبری
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
مراکش کی حکومت نے تعلیمی سال 26-2025 میں پبلک انسٹی ٹیوشنز آف ہائر، ٹیکنیکل اور پروفیشنل ایجوکیشن میں پاکستانی طلبہ کیلیے 10 مکمل فنڈڈ اسکالرشپس کا اعلان کر دیا۔
اے پی پی کے مطابق میڈیکل اسٹڈیز، انجینئرنگ، مینجمنٹ سائنسز، ویٹرنری سائنسز اور آرکیٹیکچر کے شعبوں میں اسکالرشپس پاکستانی اور آزاد جموں و کشمیر کے طلبہ کیلیے ہیں۔
طلبہ اہلیت کے معیارات بشمول تعلیمی قابلیت اور عمر کی حد کے مطابق انڈرگریجویٹ، ماسٹرز، یا پی ایچ ڈی پروگراموں کیلیے درخواست دے سکتے ہیں۔
درخواست جمع کروانے کی آخری تاریخ جمعرات 12 جون 2025 ہے۔
درخواست دہندگان کا پاکستانی یا آزاد جموں و کشمیر کا شہری ضروری ہے اور ان کے پاس دوہری شہریت نہیں ہونی چاہیے۔
انڈرگریجویٹ پروگراموں کیلیے امیدواروں نے کم از کم 12 سال کی تعلیم (FSc or A-level) مکمل کی ہو اور ان کی عمر 23 سال سے زیادہ نہ ہو۔ ماسٹر کیلیے درخواست دینے والے امیدواروں نے 16 سال جبکہ پی ایچ ڈی کے امیدواروں نے 18 سال کی تعلیم مکمل کی ہے۔
چونکہ مراکش کے بیشتر اداروں میں فرانسیسی زبان تعلیم کا بنیادی ذریعہ ہے لہٰذا منتخب امیدواروں کو پاکستان میں Alliance Française جیسے مراکز میں فرانسیسی زبان کا کورس مکمل کرنا ہوگا۔
عربی زبان و ادب اور اسلامیات کے کورسز عربی میں پڑھائے جاتے ہیں اور ان شعبوں کیلیے درخواست دہندگان کا زبان میں مہارت ہونا ضروری ہے۔
دلچسپی رکھنے والے طلبہ کو ایچ ای سی پورٹل کے ذریعے scholarship.
شارٹ لسٹ کیے گئے امیدواروں کو اکیڈمک ٹرانسکرپٹس، موٹیویشن لیٹر، سفارشی خطوط، میڈیکل سرٹیفکیٹ اور پولیس کلیئرنس سرٹیفکیٹ سمیت دیگر متعلقہ دستاویزات فراہم کرنا ہوں گے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
ملک میں بڑھتی مہنگائی اور بےروزگاری، حالات سے تنگ تقریباً 29لاکھ پاکستانی وطن چھوڑ گئے
لاہور:ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، لاقانونیت، بے روزگاری اور کاروبار شروع کرنے میں طرح طرح کی ایسی مشکلات کہ اللہ کی پناہ، اگر کسی طریقے سے کاروبار شروع ہو جائے تو درجنوں ادارے تنگ کرنے پہنچ جاتے ہیں جبکہ رہی سہی کسر بجلی اور گیس کی قیمتوں نے پوری کر دی۔
بچوں کے لیے اعلیٰ تعلیم دلانا مشکل اور مہنگا ترین کام، اگر تعلیم مکمل ہو جائے تو اس حساب سے نہ ملازمت اور نہ تنخواہیں، انہی حالات سے تنگ آئے 28 لاکھ 94 ہزار 645 پاکستانی اپنے بہن، بھائی اور والدین سمیت دیگر عزیز و اقارب کو روتے دھوتے ملک چھوڑ کر بیرون ممالک چلے گئے جن میں خواتین کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔
بیرون ملک جانے والوں میں ڈاکٹر، انجینیئر، آئی ٹی ایکسپرٹ، اساتذہ، بینکرز، اکاؤنٹنٹ، آڈیٹر، ڈیزائنر، آرکیٹیکچر سمیت پلمبر، ڈرائیور، ویلڈر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں جبکہ بہت سارے لوگ اپنی پوری فیملی کے ساتھ چلے گئے۔
ایکسپریس نیوز کو محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین سالوں میں پاکستان سے 28 لاکھ 94 ہزار 645 افراد 15 ستمبر تک بیرون ملک چلے گئے۔ بیرون ملک جانے والے پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی رقم حکومت پاکستان کو اربوں روپے ادا کر کے گئے۔
https://cdn.jwplayer.com/players/GOlYfc9G-jBGrqoj9.html
پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس آفس آئے طالب علموں، بزنس مینوں، ٹیچرز، اکاؤنٹنٹ اور آرکیٹیکچر سمیت دیگر خواتین سے بات چیت کی گئی تو ان کا کہنا یہ تھا کہ یہاں جتنی مہنگائی ہے، اس حساب سے تنخواہ نہیں دی جاتی اور نہ ہی مراعات ملتی ہیں۔
باہر جانے والے طالب علموں نے کہا یہاں پر کچھ ادارے ہیں لیکن ان کی فیس بہت زیادہ اور یہاں پر اس طرح کا سلیبس بھی نہیں جو دنیا کے دیگر ممالک کی یونیورسٹیوں میں پڑھایا جاتا ہے، یہاں سے اعلیٰ تعلیم یافتہ جوان جو باہر جا رہے ہیں اسکی وجہ یہی ہے کہ یہاں کے تعلیمی نظام پر بھی مافیا کا قبضہ ہے اور کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں۔
بیشتر طلبہ کا کہنا تھا کہ یہاں پر جو تعلیم حاصل کی ہے اس طرح کے مواقع نہیں ہیں اور یہاں پر کاروبار کے حالات ٹھیک نہیں ہیں، کوئی سیٹ اَپ لگانا یا کوئی کاروبار چلانا بہت مشکل ہے، طرح طرح کی مشکلات کھڑی کر دی جاتی ہیں اس لیے بہتر یہی ہے کہ جتنا سرمایہ ہے اس سے باہر جا کر کاروبار کیا جائے پھر اس قابل ہو جائیں تو اپنے بچوں کو اعلی تعلیم یافتہ بنا سکیں۔
خواتین کے مطابق کوئی خوشی سے اپنا گھر رشتے ناطے نہیں چھوڑتا، مجبوریاں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ بڑی مشکل سے ایسے فیصلے کیے، ہم لوگوں نے جیسے تیسے زندگی گزار لی مگر اپنے بچوں کا مستقبل خراب نہیں ہونے دیں گے۔