صدر ٹرمپ بھارت کو پاکستان کیساتھ مذاکرات کی میز پر لانے میں کردار ادا کریں، بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین اور پاکستانی پارلیمانی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت کو پاکستان کے ساتھ جامع مذاکرات کے لیے میز پر لانے میں فعال کردار ادا کریں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو دیے گئے انٹرویو میں بلاول بھٹو نے کہا کہ اگرچہ پاکستان دہشت گردی پر بات چیت کے لیے تیار ہے، لیکن کسی بھی بامعنی مکالمے کے مرکز میں مسئلہ کشمیر ہونا چاہیے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت دہشت گردی کو فوجی کارروائی کے جواز کے طور پر استعمال کر کے خطے کے لیے ایک خطرناک نظیر قائم کر رہا ہے، جو پورے جنوبی ایشیا کو عدم استحکام سے دوچار کر سکتا ہے۔
بلاول بھٹو نے خبردار کیا کہ خطے کے ایک ارب 70 کروڑ ارب لوگوں کا مقدر بے چہرہ غیر ریاستی عناصر کے ہاتھوں یا بھارت کے نام نہاد نئے معمول کے تابع نہیں چھوڑا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: اب اگر پاک بھارت جنگ ہوئی تو ٹرمپ کے پاس مداخلت کرنے کا وقت بھی نہیں ہوگا، بلاول بھٹو
اے ایف پی کے تجزیے کے مطابق صدر ٹرمپ نے مستقل طور پر ایٹمی تصادم سے بچنے کی خواہش ظاہر کی ہے اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت کے لیے غیر جانبدار مقام پر سہولت فراہم کرنے کی پیشکش بھی کی ہے۔
نیو یارک میں چینی میڈیا ادارے کو دیے گئے ایک اور انٹرویو میں بلاول بھٹو نے بھارت پر الزام لگایا کہ وہ پاکستان کی سرزمین پر غیر قانونی اور یکطرفہ جارحیت کے ذریعے جان بوجھ کر علاقائی امن کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو کے لیے
پڑھیں:
27ویں ترمیم پر بلاول بھٹو نے جو لکھا ہے وہ آئین کو ختم کرنے کے مترادف ہے: سینیٹر علی ظفر
---فائل فوٹوپاکستان تحریکِ انصاف کے سینیٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ آئین کو گولیوں سے تو آپ مار نہیں سکتے، 27ویں ترمیم پر بلاول بھٹو نے جو لکھا ہے وہ آئین کو ختم کرنے کے مترادف ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کے دوران سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ حکومت والوں سے جب پوچھا جاتا رہا، وہ اس پر خاموش تھے، حکومت والوں کو یا تو پتہ نہیں ترمیم آ رہی ہے یا ان کو پتہ نہیں یہ کوئی اور کر رہا ہے۔
علی ظفر کا کہنا ہے کہ دہشت گردی ہم سب کا مسئلہ ہے، دہشت گردی ختم کرنے سے متعلق مؤقف مختلف ہو سکتے ہیں، آپریشنز بھی ہوتے ہیں لیکن ہمیں اس پر یکسوئی سے بات کرنا ہوگی، دہشت گردی کی ایک وجہ غربت اور بے روزگاری بھی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ کے وفد نے وزیرِاعظم شہباز شریف کی سربراہی میں صدر آصف علی زرداری اور اِن سے ملاقات کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے پی نے صوبہ چلانا ہے، گورننس دیکھنی ہے، وزیر اعلیٰ ایک سیاسی جماعت کے نمائندے ہیں وہ سیاسی بات بھی کرسکتے ہیں، وزیر اعلیٰ اگر بانی چیئرمین کی رہائی کی بات کرتے ہیں تو اس میں کیا غلط ہے؟
سینٹیرعلی ظفر کا کہنا تھا کہ فلور آف دی ہاؤس آپ ہر وہ بات کرسکتے ہیں جو نیشنل انٹرسٹ میں ہو۔ اسلام آباد آنے کی کال کے بارے میں نہیں جانتا نہ بانی کی کوئی ہدایات ہیں، اگر ملاقات ہوئی تو مزید ہدایات آ سکتی ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے یہ بھی کہا کہ ملاقاتوں کی فہرستوں کی بات بہت چھوٹی ہے، ہوسکتا ہے غلطی سے دو فہرستیں جاری ہوئی ہوں، آئندہ نہیں ہوں گی، میں اپنے آپ کو ان تمام چیزوں سے بالا سمجھتا ہوں، میں کسی کے خلاف بات نہیں کرتا اس دن غلطی سے دو فہرستیں آگئیں آج ایک ہی ہے، مستقبل کی بات کر کے آگے بڑھنا چاہیے۔