لبنان پر اسرائیل کے فضائی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں، پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
حکومت پاکستان 5 جون 2025 کو اسرائیلی افواج کی جانب سے بیروت کے جنوبی مضافات اور جنوبی لبنان کے مختلف علاقوں پر کیے گئے فضائی حملوں کی شدید مذمت کرتی ہے۔ ان حملوں کا وقت عیدالاضحیٰ سے محض ایک روز قبل ان کی سنگینی کو مزید بڑھا دیتا ہے۔ یہ اقدام بین الاقوامی قانون، لبنان کی خودمختاری، اور نومبر 2024 کے جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ حملے نہ صرف بے گناہ شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالتے ہیں بلکہ خطے میں عدم استحکام کو ہوا دیتے اور پائیدار امن کی کوششوں کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں۔ پاکستان اس نازک وقت میں لبنانی عوام اور حکومت کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔
مزید پڑھیں:اسرائیل کی لبنان پر راکٹ حملوں کے بعد بمباری، 2 شہری جاں بحق
ہم عالمی برادری، بالخصوص اقوام متحدہ اور جنگ بندی کے ضامن فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر کارروائی کریں، اسرائیلی قابض افواج کو جوابدہ ٹھہرائیں، اور مزید کشیدگی کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات اٹھائیں۔ پاکستان امن، انصاف اور بین الاقوامی قوانین کے اصولوں پر غیر متزلزل یقین رکھتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل پاکستان دفتر خارجہ لبنان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل پاکستان دفتر خارجہ
پڑھیں:
غیرت کے نام پر کسی کو بھی قتل کرنا شرعی لحاظ سے جائز نہیں ہے، مولانا فضل الرحمان
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ غیرت کے نام پر کسی کو بھی قتل کرنا شرعی لحاظ سے ناجائز ہے، اس حوالے سے مجھے کوئی اختلاف یا تردد نہیں ہے۔
اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے قومی مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ قانون بناتے وقت عوامی نمائندے اپنی سوسائٹی کو دیکھتے ہیں اور اس کے مزاج کو پرکھتے اور اس کی ویلیوز کا احترام کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری سوسائٹی میں یہ چیزیں قابل قبول نہیں ہو سکتیں، سوسائٹی کے اپنے اقدار ہیں، چاہے جاہلانہ ہیں، چاہے جو کچھ بھی ہیں، لیکن ہمیں سب کچھ مدنظر رکھ کر ایک متوازن قانون سازی کی طرف جانا ہوگا، یہ بھی بالکل غلط ہے کہ آپ زنا کے لیے سہولیات پیدا کریں اور جائز نکاح کے لیے مشکلات پیدا کریں یہ کون سا اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے؟ان کا مزید کہنا تھا کہ یہاں یہ بحث ہو رہی تھی کہ 18 سال سے کم عمر لڑکا، لڑکی اگر نکاح کرتے ہیں تو ان دونوں سمیت نکاح خواں، والدین اور گواہ، سب سزا کے مستحق ہوں گے، ہمیں یہ جاننا ہے کہ یہ کس کا ایجنڈا ہے ؟ جو جائز نکاح میں رکاؤٹیں کھڑی کر رہا ہے، اس طرح بے راہ روی کے لیے راستے کھلیں گے۔
دنیا کے طاقتور اور کمزور پاسپورٹس کی نئی فہرست جاری، پاکستان کا کونسا نمبر؟
مزید :