عید الاضحیٰ کے روز بھی صہیونی فوج کی غزہ پر بمباری،24 گھنٹے میں مزید 70 فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
غزہ عید الاضحیٰ کے روز بھی ماتم کدہ بن گیا،اسرائیلی طیارے نےخان یونس اور غزہ سٹی پر بم برسا دئیے،عید کے روز ایک ماں دو بیٹوں سے محروم ہوگئی۔
اسرائیل نےانسانیت کا علامتی مظاہرہ کرنابھی گوارا نہ کیا،عیدالاضحی کےموقع پر بھی نہتے فلسطینوں پر بموں کی بارش کردی،نہ عید کی نماز کی مہلت نہ قربانی کا کوئی وسیلہ،مظلوم فلسطینیوں کیلئے صرف زندہ رہنا ہی چیلنج بن گیا۔
اہلی عرب اسپتال پربمباری سےچارصحافی شہید ہوگئے،چوبیس گھنٹےمیں مزید سترفلسطینی شہید ہو گئے،شہدا کی مجموعی تعداد چون ہزار چھ سو ستتر ہوگئی۔۔
دوسری جانب خان یونس میں مجاہدین نےاسرائیلی فوج پرگھات لگا کرحملہ کردیا،اسرائیلی اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی،اسرائیلی طیارے خان یونس کے اوپر نچلی پروازیں کرنے لگے۔
اسرائیلی طیاروں نےبیروت پر بھی بم برسا دیے،جنوبی بیروت میں کئی عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا،لبنانی شہری عید کے روز بھی جنازے اٹھاتے رہے ۔
حماس کے عبوری سربراہ خلیل الحیہ کا کہنا ہےکہ جنگ بندی کی امریکی پیشکش مسترد نہیں کی بات چیت کیلئے اب بھی تیار ہیں۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سوات، مدرسے کے اساتذہ کا 5 گھنٹے تک بدترین تشدد، کمسن طالبعلم جاں بحق
واقعے کے بعد علاقے میں شدید غم و غصہ پھیل گیا، لواحقین اور شہریوں نے احتجاج کرتے ہوئے مین خوازہ خیلہ بازار کی مرکزی سڑک بند کر دی اور ملوث ملزمان (اساتذہ) کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ اساتذہ کے 5 گھنٹے تک بدترین تشدد کا شکار مدرسے کا کم سن طالب علم جانبر نہ ہو سکا۔ خیبر پختونخوا میں سوات کے علاقے خوازہ خیلہ میں واقع ایک مدرسے میں اساتذہ کے بدترین تشدد سے ایک طالبعلم جاں بحق ہوگیا۔ واقعے کے بعد علاقے میں شدید غم و غصہ پھیل گیا، لواحقین اور شہریوں نے احتجاج کرتے ہوئے مین خوازہ خیلہ بازار کی مرکزی سڑک بند کر دی اور ملوث ملزمان (اساتذہ) کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ متاثرہ بچے کے ساتھی طالبعلم نے احتجاج کے دوران خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ مقتول طالبعلم کو 3 اساتذہ نے باری باری 5 گھنٹے تک کمرے میں بند رکھ کر وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا، تشدد کا سلسلہ رُکا نہیں بلکہ ایک کے بعد دوسرا استاد مسلسل اذیت دیتا رہا اور بالآخر بچہ جانبر نہ ہو سکا۔
واقعے کے بعد سامنے آنے والی ایک ویڈیو نے عوامی اشتعال کو مزید بڑھا دیا، جس میں مدرسے کے دیگر بچے بھی انتہائی خوفزدہ حالت میں دکھائی دیے۔ ویڈیو میں بچوں پر تشدد کے مناظر بھی ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ واقعہ محض ایک طالبعلم تک محدود نہیں تھا۔ اہل علاقہ نے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے سنگین واقعات کی روک تھام کے لیے مدارس کے اندر نگرانی کے موثر نظام قائم کیا جائے اور اس واقعے میں ملوث اساتذہ کو فوری طور پر گرفتار کر کے سزا دی جائے۔