مردان: آرم کالونی میں سلنڈر دھماکہ، 6 افراد جاں بحق، 2 بچیاں زخمی
اشاعت کی تاریخ: 7th, June 2025 GMT
ویب ڈیسک: مردان کی آرم کالونی میں سلنڈر دھماکے کے نتیجے میں دو منزلہ گھر کی چھت گر گئی جس کے باعث 6 افراد جاں بحق اور 2 کمسن بچیاں شدید زخمی ہو گئیں۔
ریسکیو 1122 کے مطابق دھماکے کے بعد فوری طور پر ڈیزاسٹر، فائر فائٹرز اور میڈیکل ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور امدادی کارروائیاں شروع کر دیں۔ دھماکے سے پورا مکان لرز اٹھا، اور چھت زمین بوس ہو گئی۔
ریسکیو اہلکاروں نے ملبے تلے دبے 8 افراد کو نکالا، جن میں سے 6 افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ 5 سالہ عائشہ اور دعا شدید زخمی حالت میں ملبے سے نکال کر ایم ایم سی ہسپتال منتقل کیا گیا۔
عید پر صحیح جانور چننا بچوں کا کھیل نہیں، جرمن سفیر ایلفرڈ گرانیس
جاں بحق افراد کی شناخت فواد ولد امجد (36 سال)، زوجہ فواد، ریان ولد فواد (7 سال)، عائزہ دختر فواد (4 سال)، شاہ فہد ولد امجد (25 سال)، طوبہ دختر جواد (8 سال) کے نام سے ہوئی ہے۔
واقعے کے فوری بعد ڈپٹی کمشنر مردان عظمت اللہ وزیر، ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر سید شعیب منصور اور اسسٹنٹ کمشنر جنید خالد موقع پر پہنچے اور ریسکیو آپریشن کی نگرانی کی۔ریسکیو 1122 کے 100 سے زائد اہلکاروں نے حصہ لیتے ہوئے 7 گھنٹوں میں آپریشن مکمل کیا۔ تمام زخمیوں اور جاں بحق افراد کو مردان میڈیکل کمپلیکس منتقل کر دیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی امت مسلمہ اور قوم کو عید الاضحیٰ کی مبارکباد
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے واقعے کی وجوہات جاننے کے لیے مزید تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
ہنگو میں پولیس قافلے پر آئی ای ڈی حملہ، ایس ایچ او سمیت 3 اہلکار زخمی، وزیراعلیٰ کا نوٹس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ہنگو: خیبرپختونخوا کے ضلع ہنگو کے علاقے دوآبہ میں پولیس قافلے پر آئی ای ڈی حملے کے نتیجے میں ایس ایچ او تھانہ دوآبہ عمران الدین سمیت تین اہلکار زخمی ہوگئے، دھماکہ اس وقت ہوا جب پولیس افسران سرچ آپریشن مکمل کرکے واپس آرہے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق زخمی ہونے والے اہلکاروں میں ایس ایچ او عمران الدین، ایک اے ایس آئی اور سب انسپکٹر شامل ہیں جنہیں فوری طور پر ڈی ایچ کیو اسپتال ہنگو منتقل کردیا گیا، دھماکے کے فوراً بعد پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا گیا، سیکیورٹی فورسز نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں جبکہ ضلع بھر میں سیکیورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق دھماکہ خیز مواد سڑک کنارے نصب کیا گیا تھا جسے پولیس قافلے کی گزرگاہ کے قریب ریموٹ کنٹرول کے ذریعے دھماکے سے اُڑایا گیا، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی شواہد دہشت گردی کے واقعے کی نشاندہی کرتے ہیں اور ممکنہ طور پر اس حملے میں کالعدم تنظیم ملوث ہو سکتی ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے ضلع ہنگو کے دوآبہ میں پولیس گاڑی پر حملے اور پشاور میں سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس سے تفصیلی رپورٹس طلب کر لی ہیں۔
وزیراعلیٰ نے ہدایت دی ہے کہ واقعے کی وجوہات کا تعین کیا جائے اور حفاظتی اقدامات مزید مؤثر بنائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پشاور دھماکے میں سی ٹی ڈی اہلکار کی شہادت افسوسناک ہے، جبکہ ہنگو دھماکے میں زخمی اہلکاروں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔
واضح رہے کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں گزشتہ چند ماہ کے دوران دہشت گردی کی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ نومبر 2022 میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کرتے ہوئے سیکیورٹی فورسز، پولیس اور دیگر اداروں پر حملوں میں تیزی لانے کا اعلان کیا تھا۔
یاد رہے کہ 24 اکتوبر کو ہنگو میں ہونے والے دو دھماکوں میں سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) سمیت تین اہلکار شہید ہوگئے تھے، جبکہ 26 اکتوبر کو بھی ضلع ہنگو میں ایک چیک پوسٹ پر حملہ کیا گیا تھا جس میں ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا اور جوابی کارروائی میں حملہ آور مارا گیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ واقعات کے بعد صوبے بھر میں سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی ہے تاکہ ایسے حملوں کی روک تھام یقینی بنائی جا سکے۔