تشدد کو رومانس نہ بنائیں، مشی خان کی نئے ڈراموں پر کڑی تنقید
اشاعت کی تاریخ: 8th, June 2025 GMT
ماضی میں عروسہ ڈرامے سے شہرت کی بلندیوں کو چھونے والی اداکارہ مشی خان نے ڈراموں میں تشدد کو رومانس بناکر پیش کرنے پر شدید احتجاج کیا ہے۔
اپنے ویڈیو پیغام میں اداکارہ مشی خان نے ڈراموں میں پُر تشدد مناظر دکھانے پر پیمرا سے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے ڈراموں کو فی الفور بند کیا جائے۔
انھوں نے پیمرا سے سوال کیا کہ آپ ڈراموں میں نامناسب رومانوی سین اور تشدد پر اکسانے والے مناظر نظر نہیں آ رہے ہیں۔
مشی خان نے کہا کہ یہ کس نوعیت کے ڈرامے اب ہمارے ٹیلی وژن پر نشر کیے جا رہے ہیں۔ یہ ڈرامے اخلاقی حدود سے تجاوز کر رہے ہیں۔
اداکارہ مشی خان نے کہا کہ ہم ان ڈراموں کے ذریعے نوجوان نسل کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟ یہ ڈرامے معاشرے میں غلط رجحانات کو فروغ دے رہے ہیں۔
مشی خان نے کہا کہ ہر ڈرامے میں جنونی عاشق اور خواتین پر ہاتھ اُٹھانے والے کرداروں کو پروموٹ کیا جا رہا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ موضوع بہت ہیں جن پر ڈرامے بنائے جاتے ہیں لیکن صرف پُرتشدد اور نامناسب رومانس دکھانے کا کیا مقصد ہے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
کراچی میں ٹوٹی سڑکیں، ای چالان ہزاروں میں، حافظ نعیم کی سندھ حکومت پر تنقید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ شہر کی بنیادی سڑکیں اور ٹرانسپورٹ کا نظام ٹھیک نہیں جبکہ شہریوں کو غیر معقول ای چالان ادا کرنا پڑ رہے ہیں، انہوں نے وعدہ کیا کہ جماعت اسلامی شہر کو لوٹ مار اور قبضے کے نظام سے آزاد کرائے گی۔
ایک عوامی تقریب سے خطاب میں حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی کے منتخب اراکین اپنی محدود وسعت کے باوجود عوامی فلاح کے کاموں میں بھرپور حصہ لے رہے ہیں اور اب 9 ٹاؤنز میں ترقیاتی سرگرمیاں دوبارہ شروع ہو گئی ہیں۔
انہوں نے موجودہ انتظامیہ کے منصوبوں پر بھی تنقید کی اور سوال اٹھایا کہ ایس تھری منصوبہ کہاں گیا، کراچی سرکلر ریلوے کب مکمل ہوگا اور ریڈ لائن نے یونیورسٹی روڈ کی حالت خراب کیوں کی۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ شہر میں ٹرانسپورٹ کا نظام درہم برہم ہے، سڑکیں بنیں نہیں مگر ای چالان ہزاروں میں لگ رہے ہیں، لاہور میں جو چالان 200 روپے کا ہے وہیں سندھ میں پانچ ہزار کا چالان کیوں؟ یہ ظلم اور بے انصافی ہے، مقامی سطح پر قبضے اور سفارشات کے ذریعے انتظامی اختیارات مسلوب کیے جا رہے ہیں اور پیپلز پارٹی نے بلدیاتی انتخابات کے نتیجے میں ٹاؤنز کو حقیقی اختیارات منتقل نہیں کیے۔
انہوں نے کہا کہ کچرا اٹھانے کے اختیارات بھی صوبائی حکومت کے پاس جمع ہیں اور عوام خود کچرا اٹھانے کی فیس ادا کر رہے ہیں حالانکہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا پورا میکانزم موجود ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے مطالبہ کیا کہ ٹاؤنز کو کام کرنے دیا جائے اور سٹی وارڈنز کے غلط استعمال کو روکا جائے تاکہ مقامی سطح پر صفائی، سڑکوں اور بنیادی سہولیات کا بہتر انتظام ممکن ہو سکے، تعلیم خیرات نہیں بلکہ بچوں کا حق ہے اور بنو قابل پروگرام کے ذریعے جماعت اسلامی نوجوان نسل کو ہنر مند بنا رہی ہے تاکہ وہ روزگار کے قابل ہو سکیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے آخر میں حکومت سے کہا کہ ’’ہمیں کام کرنے دو، قبضہ کی سیاست اور کرپشن بند کرو، اگر عوام ہمارے ساتھ نکلیں تو تبدیلی ناگزیر ہے۔