اوکیناوا کے امریکی فوجی اڈے پر دھماکہ، جاپانی فوجی زخمی
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
جاپان کے سیلف ڈیفنس فورسز (SDF) کے کئی اہلکار پیر کے روز اس وقت زخمی ہو گئے جب امریکی فوج کے اوکیناوا میں واقع کیڈینا ایئر بیس پر ایک دھماکہ ہوا۔جاپان کی وزارت دفاع کے مطابق، یہ دھماکہ اس وقت پیش آیا جب اہلکار بم ناکارہ بنانے کی مشقیں کر رہے تھے۔ چار جاپانی فوجیوں کو معمولی چوٹیں آئیں، تاہم ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی گئی ہے۔جاپانی نشریاتی ادارے NHK نے رپورٹ کیا ہے کہ دھماکہ ممکنہ طور پر غیر پھٹے بارودی مواد کے عارضی ذخیرے میں ہوا۔ حکام دھماکے کی وجہ جاننے کے لیے تحقیقات کر رہے ہیں۔اوکیناوا کے یومیٹن گاؤں کے مقامی افسر یوتا ماتسودا نے بتایا: "ہمیں صرف اتنی اطلاع ملی ہے کہ دھماکہ ہوا ہے اور کچھ لوگ زخمی ہوئے ہیں، مزید معلومات نہیں ملی۔مقامی حکام کے مطابق، قریبی آبادیوں کو نکالنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی اور وہاں کوئی ایمرجنسی الرٹ جاری نہیں کیا گیا۔اوکیناوا میں واقع کیڈینا ایئر بیس ایشیا پیسفک خطے میں امریکی فوج کا سب سے بڑا فوجی اڈہ ہے۔ یہاں موجود امریکی فوجی تنصیبات طویل عرصے سے مقامی عوام میں بے چینی کا سبب بنی ہوئی ہیں۔دوسری جانب، جاپان کی وزارت دفاع کے مطابق چین کا ایک ایئرکرافٹ کیریئر گروپ بھی پہلی بار جاپان کے خصوصی معاشی زون (EEZ) میں داخل ہوا ہے اور فضائی مشقیں کی ہیں۔ گروپ میں لایوننگ ایئرکرافٹ کیریئر، دو میزائل ڈسٹرائرز اور ایک سپورٹ شپ شامل تھا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
غزہ میں امدادی مراکز کے قریب اسرائیلی فائرنگ سے 10 فلسطینی شہید‘ 30 سے زاید زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ /تل ابیب / انقراہ (مانیٹرنگ ڈیسک) غزہ میں انسانی بحران ہر گزرتے دن کے ساتھ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ پیر کے روز غزہ شہر میں امداد حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے مظلوم فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے کم از کم 10 افراد شہید اور 30 سے زاید زخمی ہو گئے۔غزہ کی سول ڈیفنس فورس کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب سیکڑوں شہری خوراک اور امداد کے لیے 2 مختلف تقسیم مراکز کی طرف جا رہے تھے۔ گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران اسرائیلی جارحیت سے 50 فلسطینی شہید اور 400 زخمی ہوگئے، غزہ میں شہدا کی تعداد 54ہزار 930 ہوگئی، زخمی فلسطینیوں کی تعداد ایک لاکھ 26ہزار 600 سے تجاوز کر گئی۔اسرائیل نے غزہ تک امداد پہنچانے کی کوشش کرنے والی معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ کو گرفتار کرکے ملک بدر کردیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج گریٹا تھنبرگ سمیت دیگر 12 افراد کو ڈی پورٹ کرنے کے لیے تل ابیب ائر پورٹ لے گئی تھی۔رپورٹ کے مطابق گریٹا تھنبرگ اور دیگر 3 کارکنوں نے رضاکارانہ طور پر اسرائیل چھوڑنے کا فیصلہ کیا جب کہ دیگر 8 ارکان نے ملک بدری کا حکم چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اقوامِ متحدہ نے کشتی پر قبضے کو بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، حماس نے فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی قبضے کو منظم دہشت گردی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے آزادی کی آواز دبائی نہیں جا سکتی۔ حماس کے ترجمان نے کہا کہ ہم ان بہادر کارکنوں کو سلام پیش کرتے ہیں جو اسرائیلی دھمکیوں کے سامنے ڈٹے رہے اور ثابت کیا کہ غزہ تنہا نہیں ہے۔فرانس میں بھی اسرائیلی اقدام کے خلاف شدید احتجاج دیکھنے میں آیا، پیرس میں سیکڑوں مظاہرین نے سڑکوں پر نکل کر اسرائیل کے خلاف نعرے بازی کی اور گرفتار تمام کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ترکیہ کی وزارت خارجہ نے اسے گھناؤنا حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کی ظالمانہ پالیسیوں کی ایک اور مثال ہے۔اسرائیلی بائیں بازو کے اپوزیشن رہنما یائر گولان نے فوری طور پر غزہ میں جنگ ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت اب زیادہ تر اسرائیلی عوام کی نمائندگی نہیں کرتی۔ خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ڈیموکریٹس پارٹی کے سربراہ اور اسرائیلی فوج کے سابق نائب سربراہ یائر گولان نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ’آج اسرائیل کی حکومت اکثریتی اسرائیلی عوام کی نمائندہ نہیں رہی‘۔ اسرائیل کے سابق وزیرِاعظم ایہود اولمرٹ نے غزہ میں جاری فوجی جارحیت پر موجودہ وزیراعظم نیتن یاہو اور ان کی حکومت کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے سابق وزیراعظم نے فلسطین میں پائیدار امن کے لیے 2 ریاستی حل پر اصرار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں اب جنگ جاری رکھنا ایک جرم ہوگا۔ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اپیل کی نیتن یاہو کو اپنے آفس بلائیں اور میڈیا کے سامنے کہیں کہ بی بی اب بہت ہوچکا ہے، ختم کرو یہ سب۔علاوہ ازیں مغربی کنارے میں معصوم فلسطینیوں کے خلاف انتہا پسندانہ تشدد کو ہوا دینے پر 2 اسرائیلی وزرا کو مختلف ممالک کی جانب سے پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق 2 انتہاپسند اسرائیلی وزرا ایتمار بین گویر اور بیزالیل سموٹریچ کے اثاثے منجمد اور سفری پابندیاں عاید کی گئی ہیں۔ اسرائیلی وزیر خزانہ اور قومی سلامتی کے وزیر پر یہ پابندیاں برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا، نیوزی لینڈ اور ناروے نے مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف انتہا پسندی کو ہوا دینے پر عاید کی ہیں۔ان پانچوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ بین گویر اور سموٹریچ نے فلسطینیوں کے خلاف انتہا پسندانہ تشدد پر اکسایا اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے مرتکب ہوئے۔