data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

غزہ میں جاری اسرائیلی فوجی جارحیت کے نتیجے میں بڑھتے ہوئے انسانی بحران اور عالمی سطح پر اسرائیل کو درپیش تنہائی کے پیش نظر صہیونی ریاست کے سابق وزیراعظم ایہود اولمرٹ نے موجودہ وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور ان کی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

ایہود اولمرٹ نے عالمی برادری کو درپیش سنگین مسئلے کے حل کے لیے دو ریاستی حل پر زور دیا اور غزہ میں جنگ کو جاری رکھنے کو ایک ’جرم‘ قرار دیا۔ ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب نیتن یاہو کی حکومت اندرونی و بیرونی سطح پر شدید دباؤ کا شکار ہے۔

عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق ایہود اولمرٹ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے براہ راست اپیل کی کہ وہ نیتن یاہو کو اپنے آفس بلائیں اور میڈیا کے سامنے انہیں واضح الفاظ میں کہیں کہ اب بہت ہو چکا ہے، ختم کرو یہ سب۔

یہ مطالبہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اسرائیل کے اندر بھی جنگ کے جاری رہنے پر گہری تشویش پائی جاتی ہے۔اولمرٹ کا یہ بیان جو ایک سابق سربراہ حکومت کی حیثیت سے سامنے آیا ہے، نیتن یاہو کے لیے ایک بڑا سیاسی دھچکا سمجھا جا رہا ہے۔

سابق وزیراعظم ایہود اولمرٹ نے نیتن یاہو کو 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کو روکنے میں ناکامی کا ذمے دار ٹھہرایا۔ انہوں نے زور دیا کہ ایک وزیرِاعظم کی حیثیت سے نیتن یاہو کی بنیادی ذمہ داری اپنے شہریوں کا تحفظ یقینی بنانا تھی، جس میں وہ ناکام رہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس حملے کے بعد عالمی برادری نے ابتدا میں اسرائیل کے حقِ دفاع کو تسلیم کیا اور اس کی حمایت کی، لیکن صورتحال اس وقت پلٹ گئی جب نیتن یاہو نے جنگ بندی ختم کر کے فوجی کارروائیوں میں بے پناہ اضافہ کر دیا۔ اس اقدام کے نتیجے میں غزہ میں بڑے پیمانے پر تباہی اور انسانی جانوں کا ضیاع ہوا، جس سے عالمی رائے عامہ اسرائیل کے خلاف ہو گئی اور اب دنیا کے بیشتر ممالک اسرائیل کے اس اقدام پر تنقید کر رہے ہیں۔

اولمرٹ کے مطابق نیتن یاہو نے اپنی ذاتی مفادات کو قومی مفادات پر ترجیح دی، جس کا خمیازہ اسرائیل کو دنیا میں تنہا ہو کر بھگتنا پڑ رہا ہے۔ یہ ایک سنگین الزام ہے جو نیتن یاہو کے سیاسی مستقبل پر مزید سوالات کھڑے کرتا ہے۔ نیتن یاہو پر یہ بھی الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ اپنے اتحادیوں کے دباؤ میں ہیں اور انہیں خدشہ ہے کہ اگر جنگ روک دی گئی تو ان کے اتحادی حکومت سے نکل جائیں گے، جس کے نتیجے میں دوبارہ الیکشن کرانا پڑیں گے۔

سابق وزیراعظم نے پیش گوئی کی کہ ایسے کسی بھی الیکشن میں نیتن یاہو کی شکست واضح ہو گی۔ یہ سیاسی تجزیہ اسرائیل کی موجودہ حکومت کے اندرونی ڈھانچے اور نیتن یاہو کی قیادت کو درپیش چیلنجز کو واضح کرتا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: نیتن یاہو کی اسرائیل کے

پڑھیں:

جس کے ہاتھ میں موبائل ہے اس کے پاس اسرائیل کا ایک ٹکڑا ہے؛ نیتن یاہو

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے ہمراہ پریس کانفرنس میں اس تاثر کی سختی سے نفی کی ہے کہ ان کا ملک دنیا میں تنہا اور بے یار و مددگار ہوچکا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے صحافیوں سے گفتگو میں پوچھا کہ کیا آپ کے پاس موبائل فون ہے۔

مثبت میں جواب ملنے پر نیتن یاہو نے فخریہ انداز میں کہا کہ جس جس کے پاس موبائل فون ہے اس کے پاس دراصل اسرائیل کا ٹکرا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ کیا آپ کو معلوم ہے؟ بہت سارے موبائل فون، ادویات، خوراک اور وہ چیری، ٹماٹر جو آپ مزے سے کھاتے ہو سب اسرائیل میں بنتے ہیں۔

https://www.trtworld.com/video/f75ff4593c99

انھوں نے کہا کہ ایسا تاثر دیا جا رہا ہے جیسے اسرائیل تنہا رہ گیا ہے اور وہ اب صورت حال سے باہر نہیں نکل سکتا۔ میں کہتا ہوں ہم یہ کر گزریں گے۔

نیتن یاہو نے مزید کہا کہ ان میں سے کچھ نے ہتھیاروں کے اور اس کے اجزاء کی ترسیل روک دی تو کیا ہم اس سے صورت حال سے نکل سکتے ہیں؟ ہاں ہم کر سکتے ہیں۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انھوں نے مزید کہا کہ اعلیٰ پایہ کی انٹیلی جنس کی طرح ہم ہتھیار بنانے میں بھی بہت اچھے ہیں اور یہ ہم امریکا کے ساتھ مشترکہ طور پرکرتے ہیں۔

اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ مغربی یورپ میں جو لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ ہمیں کچھ چیزوں کی فراہمی سے انکار کر کے مشکل میں ڈال سکتے ہیں تو وہ کامیاب نہیں ہوں گے۔

نیتن یاہو کے بقول امریکا اور اسرائیل بہت بڑے چیلنجز جیسے ایران اور اس کے دہشت گرد پراکسیوں کی جارحیت کے دور میں کھڑے ہیں جو’’امریکا مردہ باد، اسرائیل مردہ باد‘‘ کے نعرے لگاتے ہیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ اس طرح کے تاثرات حادثاتی طور پر نہیں ہیں کیونکہ وہ (پراکسی) اسرائیل کو مشرق وسطیٰ میں امریکی تہذیب کی فرنٹ لائن کے طور پر دیکھتے ہیں۔

نیتن یاہو نے اسرائیل کی طاقت پر فخر کرتے ہوئے مخالفین کو خبردار کیا کہ وہ اپنے لوگوں، علاقے اور دیگر مفادات کی نگرانی، روک تھام اور دفاع کی ملکی صلاحیت کو کم نہ کریں۔

 

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کی عالمی تنہائی بڑھ رہی، محاصرے کی سی کیفیت ہے، نیتن یاہو کا اعتراف
  • جس کے ہاتھ میں موبائل ہے اس کے پاس اسرائیل کا ایک ٹکڑا ہے،نیتن یاہو
  • جس کے ہاتھ میں موبائل ہے اس کے پاس اسرائیل کا ایک ٹکڑا ہے؛ نیتن یاہو
  • اسرائیل کو عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کا سامنا ہے .نیتن یاہو کا اعتراف
  • نیتن یاہو نے دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے ٹرمپ کو آگاہ کردیا تھا، امریکی میڈیا کا انکشاف
  • ’دہشت گردوں کو پناہ دینے والے ممالک کی کوئی خودمختاری نہیں‘ نیتن یاہو کی پاکستان اور افغانستان پر تنقید
  • قطر اور دیگر ممالک کی پالیسیوں نے اسرائیل کو عالمی طور پر تنہا کردیا، نیتن یاہو کا اعتراف
  • قطر اور دیگر ممالک کی پالیسیوں نے اسرائیل کو عالمی طور پر تنہا کردیا، نیتن یاہو 
  • اسرائیلی وزیراعظم کی حماس رہنماؤں پر مزید حملے کرنے کی دھمکی
  • گریٹر اسرائیل عالمی امن کیلیے خطرہ ہے؛ نیتن یاہو نے تمام حدیں پار کردیں؛ امیرِ قطر