اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے اعتراف کیا ہے کہ اسرائیل عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی اور دباؤ کا سامنا کر رہا ہے۔

نیتن یاہو نے مالیاتی وزارت کی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کسی حد تک تنہائی کی حالت میں ہے۔ ممکن ہے ہمیں ایسی معیشت اپنانی پڑے جس میں خود کفالت (Autarky) کی خصوصیات ہوں۔ اگرچہ یہ وہ لفظ ہے جسے میں سب سے زیادہ ناپسند کرتا ہوں، لیکن ہمیں اسی حقیقت سے نمٹنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ یورپی ممالک کی طرف سے اسرائیل کے خلاف اسلحہ پر پابندی اور اقتصادی پابندیوں کی دھمکیاں بڑھ رہی ہیں۔ ایسی صورت میں اسرائیل کو اپنی دفاعی صنعت میں محض تحقیق اور ترقی نہیں بلکہ مکمل پیداوار کی صلاحیت بھی خود ہی پیدا کرنی ہوگی۔

’ایتھنز اور سپر اسپارٹا‘ کا امتزاج

نیتن یاہو نے کہا کہ اگرچہ اسرائیل نے ایران اور اس کے اتحادی گروہوں کے خلاف فوجی کارروائیوں میں بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور ایران کے ایٹمی و میزائل پروگرام کو نقصان پہنچایا ہے، لیکن اب اسے نئے سفارتی چیلنجز کا سامنا ہے۔
آج ہمیں ایسی ریاست بننا ہوگا جو ایتھنز کی طرح علمی و تکنیکی طاقت رکھتی ہو اور اسپارٹا کی طرح عسکری طور پر خود کفیل ہو — بلکہ ایک سپر اسپارٹا۔

اسرائیل کو کیوں تنہائی کا سامنا ہے؟

نیتن یاہو نے اسرائیل کی تنہائی کے 2 بڑے اسباب بیان کیے

یورپ میں مسلم تارکینِ وطن کی بڑھتی ہوئی آبادی: نیتن یاہو  کے مطابق، یہ برادریاں اب وہاں کی حکومتوں پر اسرائیل مخالف دباؤ ڈال رہی ہیں اور بعض اوقات ان کا  اسلامی ایجنڈا بھی سامنے آتا ہے۔

آن لائن پروپیگنڈہ: انہوں نے قطر اور چین پر الزام لگایا کہ وہ سوشل میڈیا اور نئی ٹیکنالوجی جیسے بوٹس اور مصنوعی ذہانت کے ذریعے اسرائیل کے خلاف بیانیہ پھیلا رہے ہیں۔ خاص طور پر TikTok کو انہوں نے بطور مثال پیش کیا۔

نیتن یاہو نے کہا کہ یہ تمام عوامل اسرائیل کو عالمی سطح پر ’محاصرے‘ کی کیفیت میں لے آئے ہیں، جسے توڑنے کے لیے اسرائیل کو اپنے وسائل سے سخت اقدامات کرنا ہوں گے۔

اپوزیشن اور صنعتکاروں کا سخت ردعمل

وزیراعظم کے بیانات پر فوری ردعمل سامنے آیا۔ اپوزیشن لیڈر یائر لاپیڈ نے کہا کہ یہ تنہائی کوئی قدرتی مقدر نہیں بلکہ نیتن یاہو کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے اسرائیل کو تیسری دنیا کے ملک میں بدل دیا ہے۔

یائر گولان نے کہا کہ

نیتن یاہو اپنے اقتدار کے لیے ہمیشہ کی جنگ اور تنہائی چاہتے ہیں، لیکن اس سے عوام کی معیشت، مستقبل اور دنیا سے تعلقات قربان ہو رہے ہیں۔

سابق وزیر اور نیشنل یونٹی پارٹی کے رہنما گادی ایزنکوت نے کہا کہ اگر وزیراعظم صورتِ حال کو سنبھالنے کے قابل نہیں تو انہیں اقتدار عوام کو واپس دینا چاہیے۔ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن آف اسرائیل کے صدر نے کہا کہ آٹارکی معیشت اسرائیل کے لیے تباہ کن ہوگی اور عوام کے معیارِ زندگی پر برا اثر ڈالے گی۔ ہائی ٹیک فورم نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ  کیا وزیراعظم کا وژن یہی ہے کہ اسرائیل پھر سے صرف کینو بیچنے والے ملک میں بدل جائے؟

معیشت پر اثرات

نیتن یاہو کی تقریر کے بعد تل ابیب اسٹاک ایکسچینج میں 2 فیصد تک کمی واقع ہوئی۔ سرمایہ کاروں اور کاروباری اداروں نے خبردار کیا ہے کہ عالمی سطح پر اسرائیل کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے جس کے اثرات براہِ راست معیشت اور عوام پر پڑیں گے۔

بعدازاں اسرائیلی وزیر اعظم نے ایک دوسرے بیان میں کہا کہ حکومت اپنی دفاعی صنعت میں سرمایہ کاری بڑھائے گی تاکہ اسرائیل کو یورپی ممالک پر انحصار نہ رہے،  جو اپنے ملکوں میں مسلم اقلیتوں کے دباؤ میں آ کر کمزور فیصلے کرتے ہیں۔

نیتن یاہو کا اعتراف اس بات کا غماز ہے کہ اسرائیل کو نہ صرف جنگی محاذ پر بلکہ سفارتی اور اقتصادی سطح پر بھی نئے اور شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔ جہاں وزیراعظم اسرائیل کو “سپر اسپارٹا” بنانے پر زور دے رہے ہیں، وہیں اپوزیشن اور صنعتکار خبردار کر رہے ہیں کہ یہ راستہ اسرائیل کی عالمی معیشت اور عوامی فلاح کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل نیتن یاہو.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل نیتن یاہو نیتن یاہو نے کہ اسرائیل اسرائیل کے اسرائیل کو اسرائیل کی کا سامنا رہے ہیں کے لیے

پڑھیں:

اسرائیلی فوج غزہ میں داخل،3 صحافیوں سمیت 62 فلسطینی شہید

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

غزہ /تل ابیب /واشنگٹن /نیویارک /میڈرڈ /لکسمبرگ (مانیٹرنگ ڈیسک /صباح نیوز) اسرائیلی فوج نے اپنی زمینی کارروائی کو مزید وسیع کر دیا ‘ منگل کو اسرائیلی فضائی حملوں میں 3 صحافیوں سمیت کم از کم 62 فلسطینی شہید ہوگئے۔ مقامی حکام کے مطابق ان میں سے کم از کم 52 افراد غزہ سٹی میں مارے گئے ہیں، جہاں اسرائیل نے شہر پر قبضے کرنے کے لیے زمینی یلغار کی ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے ’ایکس‘ پر ایک پیغام میں کہا کہ غزہ جل رہا ہے‘ اسرائیلی فوج دہشت گردی کے ڈھانچے پر ’آہنی مکے‘ سے وار کر رہی ہے، تاکہ یرغمالیوں کی رہائی اور حماس کو شکست دینے کے لیے حالات پیدا کیے جا سکیں‘ جب تک مشن مکمل نہیں ہو جاتا، ہم ڈگمگائیں گے نہ ہی پیچھے ہٹیں گے۔ اسرائیلی فوجی عہدیدار نے اندازہ لگایا ہے کہ جیسے جیسے فوج شہر کے مرکز میں مزید گہرائی تک داخل ہو رہی ہے، غزہ سٹی کے تقریباً 40 فیصد رہائشی محصور شہر کو چھوڑ کر جنوب کی طرف فرار ہو گئے ہیں‘ فلسطینیوں کو جنوب میں المواسی کیمپ جانے پر مجبور کیا گیا ہے، جہاں لاکھوں لوگ خیموں کے سمندر میں ٹھنسے ہوئے ہیں اور صفائی ستھرائی، پانی کی باقاعدہ فراہمی اور بنیادی سہولیات تک رسائی نہیں ہے۔ لکسمبرگ کے وزیرِاعظم لُک فریڈن نے کہا ہے کہ ان کا ملک ان یورپی ممالک میں شامل ہو گا جو رواں ماہ کے آخر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے دوران فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ گلوبل صمود فلوٹیلا بین الاقوامی پانیوں میں داخل ہو گیا ہے اور اسے شمالی افریقاسے آنے والے مزید جہازوں نے جوائن کر لیا ہے، جو تیونس کی بندرگاہوں سے روانہ ہوئے تھے، اب یہ تعداد تقریباً 40 تک پہنچ گئی ہے۔فلوٹیلا کی انتظامیہ نے ’الجزیرہ‘ کو بتایا کہ سفر کے دوران اس بیڑے میں ایک اطالوی بحری بیڑا بھی شامل ہو جائے گا، جس کے بعد یہ غزہ کی جانب روانہ ہوگا۔تقریباً 400 کارکنان اس مشن میں شریک ہیں، جو 50 ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔غزہ کے محصور عوام کے لیے امداد لے جانے والی کشتیوں کے قافلے گلوبل صمود فلوٹیلا کی سیکورٹی پر پاکستان سمیت 16 ممالک نے اظہار تشویش کیا ہے۔ پاکستان سمیت 16 ممالک کے وزرائے خارجہ کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ گلوبل صمود فلوٹیلا کا مقصد غزہ کو انسانی امداد پہنچانا ہے، فلوٹیلا کے خلاف کسی غیر قانونی یا پرتشدد اقدام سے گریز کیا جائے۔یہ مشترکہ بیان پاکستان کے علاوہ بنگلا دیش، برازیل، کولمبیا، انڈونیشیا، آئرلینڈ، لیبیا، ملائشیا، مالدیپ، میکسیکو، عمان، قطر، سلووینیا، جنوبی افریقا، اسپین اور ترکیہ کے وزرائے خارجہ کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔ اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ نے نیتن یاہو کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ مغربی یروشلم میں نیتن یاہو کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیںتاکہ غزہ شہر میں زمینی حملے کے پھیلاؤ کی مذمت کر سکیں، جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ ان کے پیاروں کی جانوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ اسپین نے اسرائیلی ہتھیاروں کی ایک بڑی ڈیل منسوخ کر دی ہے جس کی مالیت تقریباً 70 کروڑ یورو (825 ملین ڈالر) تھی۔ یہ معاہدہ اسرائیلی کمپنی ایل بٹ سسٹمز کے ڈیزائن کردہ راکٹ لانچر سسٹمز کی خریداری کے لیے کیا گیا تھا۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے ہمراہ پریس کانفرنس میں اس تاثر کی سختی سے نفی کی ہے کہ ان کا ملک دنیا میں تنہا اور بے یار و مددگار ہوچکا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے صحافیوں سے گفتگو میں پوچھا کہ کیا آپ کے پاس موبائل فون ہے۔ مثبت میں جواب ملنے پر نیتن یاہو نے فخریہ انداز میں کہا کہ جس جس کے پاس موبائل فون ہے اس کے پاس دراصل اسرائیل کا ٹکرا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کیا آپ کو معلوم ہے؟ بہت سارے موبائل فون، ادویات، خوراک اور وہ چیری، ٹماٹر جو آپ مزے سے کھاتے ہو سب اسرائیل میں بنتے ہیں‘ کچھ نے ہتھیاروں کی ترسیل روک دی تو کیا ہم اس سے صورت حال سے نکل سکتے ہیں؟ ہاں ہم کر سکتے ہیں۔اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ مغربی یورپ میں جو لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ ہمیں کچھ چیزوں کی فراہمی سے انکار کر کے مشکل میں ڈال سکتے ہیں تو وہ کامیاب نہیں ہوں گے۔ اقوام متحدہ نے پہلی بار غزہ پر اسرائیل کی جارحیت کو نسل کشی قرار دیدیا۔ اقوام متحدہ انکوائری کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے اور اعلیٰ اسرائیلی حکام بشمول وزیراعظم نیتن یاہو نے اس نسل کشی پر زور دیا اور حمایت کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2023ء سے اسرائیلی افواج نے گھروں، شیلٹرز اور محفوظ علاقوں میں شہریوں پر بمباری کی ہے اور اسرائیلی بمباری میں نصف سے زیادہ خواتین، بچے اور بزرگ جاں بحق ہوئے۔ انکوائری کمیشن کی سربراہ ناوی پیلی (Navi Pillay) نے کہا کہ ‘غزہ میں نسل کشی جاری ہے، ہم نے نیتن یاہو، اسرائیلی صدر اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یواف گیلانٹ کے بیانات کے جائزے کے بعد اپنا نتیجہ اخذ کیا کیونکہ یہی 3 لوگ اسرائیلی ریاست کے نمائندے تھے، اس لیے اسرائیل کو نسل کشی کا ذمہ دار ٹہرایا جاتا ہے’۔دوسری جانب اسرائیلی حکام نے کمیشن کی تحقیقات کے آغاز سے ہی اس کا بائیکاٹ کیا اور اب رپورٹ آنے کے بعد اس رپورٹ کو جھوٹا اور توہین آمیز قرار دیا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں قحط نہ ہونے کا پروپیگنڈا کرنے کے لیے لاکھوں یورو خرچ کیے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ویڑن نیوز اسپاٹ لائٹ اور جرمن نشریاتی ادارے کی فیکٹ چیک رپورٹ نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے امریکا اور یورپ میں اپنی سرکاری اشتہاری ایجنسی کا استعمال کیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کو دھمکی دی کہ وہ یرغمالیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال نہ کرے۔صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں کہا کہ کچھ خبریں ایسی سامنے آرہی ہیں کہ حماس نے یرغمالیوں کو زمین پر لا کھڑا کردیا تاکہ انہیں اسرائیلی فوج کی زمینی کارروائی کے سامنے انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا جاسکے۔ٹرمپ نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ حماس رہنماؤں کو بخوبی علم ہے کہ اس اقدام کے کتنے سنگین نتائج ہوں گے۔ امریکی صدر نے حماس کو پیغام دیا کہ یہ ہر گز نہیں ہونا چاہیے اور یرغمالیوں کو رہا کیا جائے ورنہ تمام شرطیں ختم سمجھی جائیں گی۔

غزہ: اسرائیلی فضائیہ کیجانب سے ایک دکان پر بمباری کے بعد تباہی کا منظر۔ ان سیٹ میں اسرائیلی حملے کے بعد 10گھنٹے ملبے تلے دبے رہنے والی شدید زخمی بچی کو اسپتال منتقل کیا جارہاہے

متعلقہ مضامین

  • نیو یارک ڈیکلریشن: اسرائیل کی سفارتی تنہائی؟؟
  • اسرائیلی فوج غزہ میں داخل،3 صحافیوں سمیت 62 فلسطینی شہید
  • جس کے ہاتھ میں موبائل ہے اس کے پاس اسرائیل کا ایک ٹکڑا ہے،نیتن یاہو
  • جس کے ہاتھ میں موبائل ہے اس کے پاس اسرائیل کا ایک ٹکڑا ہے؛ نیتن یاہو
  • اسرائیل کو عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کا سامنا ہے .نیتن یاہو کا اعتراف
  • قطر اور دیگر ممالک کی پالیسیوں نے اسرائیل کو عالمی طور پر تنہا کردیا، نیتن یاہو کا اعتراف
  • اسرائیل کی معاشی تنہائی شروع
  • قطر اور دیگر ممالک کی پالیسیوں نے اسرائیل کو عالمی طور پر تنہا کردیا، نیتن یاہو 
  • قطر اور دیگر ممالک نے اسرائیل کو تنہا کردیا، نیتن یاہو کا اعتراف