واشنگٹن:
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امید ہے صدر ٹرمپ پاکستان اور بھارت کے دیرینہ اختلافات کو بھی حل کر لیں گے۔

ترجمان نے کہا کہ حیران نہ ہوں اگر صدر ٹرمپ کسی معاملے کو حل کر لیں۔ دنیا انہیں جانتی ہے۔ وہ واحد شخص ہیں جو فریقین کو مذاکرات کی میز پر لا سکتے ہیں۔

پریس بریفنگ میں صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ بین الاقوامی سطح پر قیامِ امن کے لیے متحرک کردار ادا کر رہے ہیں اور مختلف تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے خواہاں ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں انڈر سیکریٹری ایلیس ہوکر نے بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستانی سفارتی وفد سے ملاقات کی، جس میں پاک بھارت جنگ بندی کی حمایت کا اعادہ کیا گیا۔

ترجمان نے کہا کہ شکر ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی ہو چکی ہے، اور ہمیں امید ہے کہ یہ استحکام آگے بھی برقرار رہے گا۔

ٹیمی بروس نے کہا کہ پاکستانی وفد کے ساتھ ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف تعاون، دوطرفہ تعلقات، اور علاقائی سلامتی پر بھی گفتگو کی گئی۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ حالیہ عرصے میں امریکہ میں غیرقانونی تارکین وطن کے پرتشدد مظاہرے دیکھے گئے، جس کے باعث صدر ٹرمپ نے سرحدی سلامتی کو مزید مضبوط بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی سڑکوں کو جرائم پیشہ عناصر اور غیرقانونی تارکین وطن سے صاف کرنا ہماری اولین ترجیح ہے۔

ٹیمی بروس نے واضح کیا کہ فلسطین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ پانچ امدادی اداروں پر حماس کی حمایت کی بنیاد پر پابندیاں لگائی جا رہی ہیں۔

صدر ٹرمپ نے غزہ کی صورتحال پر تجاویز طلب کی ہیں کیونکہ حماس نہ تو مغویوں کو رہا کر رہا ہے اور نہ ہی ہتھیار ڈال رہا ہے۔

ایران سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں پیش رفت ہو رہی ہے، جبکہ یوکرین-روس جنگ کے خاتمے کے لیے بھی امریکہ اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔

ٹیمی بروس نے نائب صدر وینس اور وزیر خارجہ روبیو کے کردار پر بھی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک دلچسپ وقت ہے، اگر ہم کسی مخصوص تنازع میں کسی نتیجے پر پہنچ جائیں۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ٹیمی بروس نے نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

ایٹمی دھماکے نہیں کر رہے ہیں، امریکی وزیر نے صدر ٹرمپ کے بیان کو غلط ثابت کردیا

واشنگٹن:

امریکا کے وزیر توانائی کرس رائٹ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جو ایٹمی تجربات کا حکم دیا گیا ہے، ان میں فی الحال ایٹمی دھماکے شامل نہیں ہوں گے۔

رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق فوکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں امریکی وزیر توانائی اور ایٹمی دھماکوں کا اختیار رکھنے والے ادارے کے سربراہ کرس رائٹ نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اس وقت جن تجربوں کی ہم بات کر رہے ہیں وہ سسٹم ٹیسٹ ہیں اور یہ ایٹمی دھماکے نہیں ہیں بلکہ یہ انہیں ہم نان-کریٹیکل دھماکے کہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان تجربات میں ایٹمی ہتھیار کے تمام دیگر حصوں کی جانچ شامل ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ صحیح طریقے سے کام کر رہے ہیں اور ایٹمی دھماکا کرنے کی صلاحیت کو فعال کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تجربے نئے سسٹم کے تحت کیے جائیں گے تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ نئے تیار ہونے والے متبادل ایٹمی ہتھیار پرانے ہتھیاروں سے بہتر ہوں۔

کرس رائٹ نے کہا کہ ہماری سائنس اور کمپیوٹنگ کی طاقت کے ساتھ، ہم انتہائی درستی کے ساتھ بالکل معلوم کر سکتے ہیں کہ ایٹمی دھماکے میں کیا ہوگا اور اب ہم یہ جانچ سکتے ہیں کہ وہ نتائج کس صورت میں حاصل ہوئے اور جب بم کے ڈیزائن تبدیل کیے جاتے ہیں تو اس کے کیا نتائج ہوں گے۔

قبل ازیں جنوبی کوریا میں چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات سے کچھ ہی دیر قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کو 33 سال بعد دوبارہ ایٹمی ہتھیاروں کے دھماکے شروع کرنے کا فوری حکم دیا ہے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کی ایٹمی تجربے کی آغاز کی دھمکی پر روس نے بھی خبردار کردیا؛ اہم بیان

ڈونلڈ ٹرمپ سے جب اس حوالے سے سوال کیا گیا کہ کیا ان تجربات میں وہ زیر زمین ایٹمی دھماکے بھی شامل ہوں گے جو سرد جنگ کے دوران عام تھے تو انہوں نے اس کا واضح جواب نہیں میں دیا تھا۔

یاد رہے کہ امریکا نے 1960، 1970 اور 1980 کی دہائیوں میں ایٹمی دھماکے کیے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • چین امریکہ بھائی بھائی ، ہندوستان کو بائی بائی
  • 2026 میں چین کی ڈیزائن کردہ پہلی آبدوزپاک بحریہ میں شامل ہو جائیگی؛ نیول چیف
  • روس اور چین بھی ایٹمی تجربات کرتے ہیں مگر بتاتے نہیں، امریکی صدر ٹرمپ کا انکشاف
  • اینویڈیا کی ایڈوانسڈ چپس کسی کو نہیں ملیں گی، ٹرمپ کا اعلان
  • مسیحوں کے قتل عام کا الزام،ٹرمپ کی نائیجیریا کیخلاف فوجی کارروائی کی دھمکی
  • ایٹمی دھماکے نہیں کر رہے ہیں، امریکی وزیر نے صدر ٹرمپ کے بیان کو غلط ثابت کردیا
  • بی جے پی حکومت کشمیری صحافیوں کو خاموش کرانے کے لیے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، حریت کانفرنس
  • غزہ کیلیے امریکی منصوبے کی حمایت میں مسلم ممالک کا اجلاس کل ہوگا
  • غزہ میں امن فوج یا اسرائیلی تحفظ
  • پاکستان اور جرمنی جمہوریت، برداشت اور پارلیمانی طرزِ حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، مریم نواز