پاکستان کے متنازع یوٹیوبر رجب بٹ ایک بار پھر اپنی دولت کی نمائش پر تنقید کا نشانہ بن گئے۔

رجب بٹ کی بھانجی آیت زہرا کے عقیقے کے موقع پر منعقدہ تقریب میں پیسوں کی بے تحاشا برسات اور انہیں پیروں تلے روندنے کے مناظر نے سوشل میڈیا پر طوفان کھڑا کر دیا ہے۔

تقریب کی وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ رجب بٹ، ان کی اہلیہ ایمان اور دیگر فیملی ممبرز ننھی بچی پر پیسے برسا رہے تھے۔ لیکن جو چیز سب سے زیادہ قابل اعتراض تھی، وہ زمین پر بکھرے ہوئے نوٹوں کو پیروں تلے روندتے ہوئے مناظر۔ یہ منظر دیکھ کر صارفین غصے سے پھٹ پڑے۔

سوشل میڈیا صارفین نے اس واقعے کو پیسوں کی بے حرمتی قرار دیتے ہوئے رجب بٹ اور ان کے خاندان کو کھل کر تنقید کا نشانہ بنایا۔ ایک صارف نے لکھا، ’’اگر یہ پیسہ حلال کا ہوتا تو اس طرح اڑایا نہیں جاتا۔‘‘ جبکہ دوسرے نے کہا، ’’یہ عقیقہ نہیں بلکہ محض ایک تماشا ہے جس کے ذریعے وہ اپنی دولت کی نمائش کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

View this post on Instagram

A post shared by Pakistani.

Celebrities ???????? (@pakistani.celebrities)


عوام کی بڑی تعداد نے اسے پیسوں کی توہین اور غریبوں کے منہ پر طمانچہ قرار دیا، جہاں امیر طبقات دکھاوے کے لیے کرنسی زمین پر گرا رہے ہیں اور دوسری طرف کروڑوں لوگ دو وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں۔

یہ پہلا موقع نہیں جب رجب بٹ اپنی دولت کی نمائش پر تنقید کا نشانہ بنے ہیں۔ ماضی میں بھی وہ اپنی مہنگی گاڑیوں، گھروں اور شاپنگ کی ویڈیوز کی وجہ سے بحث کا موضوع بنتے رہے ہیں۔ تاہم، اس بار ان کا یہ رویہ خاصا قابل اعتراض ہے کیونکہ یہ ایک مذہبی تقریب کے موقع پر تھا۔

Post Views: 4

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: دولت کی

پڑھیں:

ہم عرض کریں گے تو شکائت ہوگی

جب پاک سرزمین اپنی عظیم فتح کے بعد عالمی افق پر جگمگا رہی ہے، اور جنگ عالمی سفارتی میدانوں میں منتقل ہوچکی ہے اور سفارتی محاذ پر تلواروں کی جھنکار گونج رہی ہے، اس نازک ساعت میں تحریکِ انتشار کا آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کے دورہ امریکہ کے موقع پر احتجاج کا اعلان کوئی محض سیاسی نادانی کہ کر نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، بلکہ ایک زہریلا خنجر ہے جو وطن کے سینے میں گھونپنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ بھارتی میڈیا، ڈائس پورہ، اور را سے منسلک سوشل میڈیا اکائونٹس سے امریکی سرزمین پر بھارتی شہریوں کو اس احتجاج میں شامل ہونے اور اسے کامیاب بنانے کی دعوت ، سازشی داستانِ کا وہ باب ہے، جو پوری قوم اور عالم پر عیاں ہے۔ یہ کوئی سیاسی اختلاف نہیں، بلکہ وطن کی عزت، وقار، اور سلامتی پر شب خون ہے۔جب پاک فوج نے بھارت کے خلاف جنگ میں اپنی بہادری کے جھنڈے گاڑ رہی تھی ، تو قوم نے یک جان ہو کر ، سیاسی اختلافات کو بھلا کر اپنے سپوتوں کی داد دی، ان کی پشت پناہی کی ، اس وقت بھی کچھ ایسے بد طینت تھے ، جنہوں نے اپنی بدزبانی کا زہر اگلا اوردشمن کی طرفداری کی ، لیکن خود اسی جماعت کے کارکنوں نے اسے مسترد کیا ، افواج اور حکومت نے صبر کا دامن تھامے رکھا، ان مکروہ کرداروں کو نظر انداز کیا ، لیکن اب، جب یہ گروہ دشمن کی فرنٹ لائن بن کر ننگِ وطن کا علم بلند کر رہا ہے، تو یہ قابل برداشت نہیں، ہوسکے گا ، یقینی طور پر اس جماعت کے محب وطن کارکنوں کے لئے بھی نہیں ، اس گھناؤنی حرکت کی سنگینی اس سے عیاں ہے کہ خود اس گروہ کے قانونی چیئرمین نے اس سے لاتعلقی کا اعلان کیا، گویا زہر کا یہ پیالہ ان کے لیے بھی ناقابل برداشت ہے۔
سیاسی اختلاف جمہوریت کا زیور ہیں، مگر جب یہ زیور غداری کا ہار بن جائے، جب کوئی گروہ دشمن کی بانسری پر ناچے، تو اسے کیا نام دیا جائے؟ کیا یہ محض سیاسی چپقلش ہے کہ اپنے ہی آرمی چیف کے خلاف اس وقت غیر ملکی سرزمین پر احتجاج کی کال دی جائے جب وہ جنگ میں فتح کے بعد سفارتی محاذ پر نبرد آزما ہو، اور وہ بھی بھارتی میڈیا کے ترانوں اور ڈائس پورہ کے نعروں کے ساتھ؟ یہ کھلا ثبوت ہے کہ تحریکِ انتشار کے بعض عناصر دشمن کے ہاتھوں کٹھ پتلی بن چکے ہیں ، یہ یہ لوگ ملک کے ہی نہیں اپنی جماعت اور لیڈر کے بھی خیر خواہ نہیں ۔ اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ فتنہ انتشارکی تاریخ وطن کو کمزور کرنے کی ناپاک کوششوں سے بھری پڑی ہے ۔ معیشت کو ڈیفالٹ کے گڑھے میں دھکیلنے کی چالیں ہوں یا آئی ایم ایف کے قرض کو روکنے کی سازشیں، سب کچھ آن دی ریکارڈ ہے۔عالمی سطح پر اس احتجاج کو بھارت کی سفارتی چال سمجھا جا رہا ہے، جو اپنے وفد کے خلاف امریکہ میں سکھوں کی جانب سے کئے گئے احتجاج کا بدلہ لینے کی کوشش ہے۔ بھارتی میڈیا کی واہ واہ، را سے منسلک سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی ہلچل، اور بھارتی ڈائس پورہ کی سرگرمی اس سازش کے سیاہ رنگوں کو اور گہرا کرتی ہے۔ یہ سفارتی جنگ کا وہ میدان ہے جہاں بھارت اپنی پوری طاقت سے پاکستان کے خلاف زہر اگل رہا ہے، مگر ناکام ہے۔ مگر افسوس، کہ اب ہمارے ہی چند گم گشتہ اپنے وطن کے خلاف دشمن کے ہتھیار بننے کو آمادی ہیں ، لیکن یہ یقین بھی ہے کہ ناکامی و نا مرادی ان کا مقدر بنے گی ۔
اس داستانِ کا سب سے کرب ناک پہلو یہ ہے کہ یہ گروہ قوم کے اتحاد کو چکنا چور کر رہا ہے۔ جب پاکستان اپنی فتح کے بعد عالمی افق پر سر اٹھا کر چل رہا ہے، جب پاک فوج نے ایک عظیم دشمن کو گردن جھکانے پر مجبور کیا، اس وقت اپنے ہی چند لوگوں کا دشمن کے ساتھ مل کر سازش کرنا کم سے کم الفاظ میں شرمناک ہے۔ سیاسی اختلافات کو جمہوری دائرے میں رہ کر حل کیا جاتا ہے، مگر جب کوئی گروہ دشمن کی گود میں جا بیٹھے، جب وہ وطن کی عزت کو نیلام کرے، تو اسے سیاسی کہنا قوم کے ساتھ مذاق سے کم نہیں۔ یہ اقدام نہ صرف گھناؤنا ہے بلکہ قومی سلامتی کے لیے زہر قاتل بھی ہے۔ اس گروہ کی تاریخ گواہ ہے کہ اس نے ہمیشہ پاکستان کے مفادات کو نقصان پہنچایا، چاہے وہ معاشی تباہی کی سازشیں ہوں یا عالمی تنہائی کی کوششیں۔ یہ وقت ہے کہ قوم بلکہ اسی جماعت کے محب وطن کارکن ، اس مفار پرست گروہ کے عزائم کو بے نقاب کریں۔ حکومت اور اداروں کو بھی اس کے خلاف سخت اقدامات اٹھانا ہوں گے۔عالمی برادری کو بھی اس بات کا نوٹس لینا چاہیے کہ بھارت کس طرح اپنی ایجنسیوں اور ڈائس پورہ کے ذریعے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا پھیلا رہا ہے۔ یہ صرف پاکستان کا نہیں، بلکہ خطے کے امن کا سوال ہے۔ بھارت کی یہ چالیں خطے کو عدم استحکام کی طرف دھکیل رہی ہیں، اور اس میں تحریکِ انتشار کا کردار ایک شرمناک سہولت کار کا ہے۔کسی کو بھول نہیں رہنی چاہئے کہ پاکستانی ایک عظیم قوم ہیں، جو ہر طوفان سے لڑنے اور جیتنے کا ہنر جانتی ہے ۔ پاک فوج کی حالیہ فتح اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم دشمن کو ہر محاذ پر شکست دے سکتے ہیں، مگر اس کے ساتھ، ہمیں اپنے اندر کے ان بیماروں سے بھی نبٹنا ہے جو دشمن کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔ تحریکِ انتشار کا یہ اقدام ایک سبق ہے کہ ہمیں اپنی صفوں کو مضبوط کرنا ہے، اپنے مفادات کی حفاظت کرنی ہے، اور دشمن کی ہر چال کو خاک میں ملانا ہے۔ یہ وقت ہے کہ قوم ایک ہو کر اس سازش کو ناکام بنائے۔ پاک سرزمین کی عزت ہمارا ایمان ہے، اور اس کی حفاظت ہمارا فرض۔

متعلقہ مضامین

  • ہم عرض کریں گے تو شکائت ہوگی
  • رجب بٹ باز نہیں آئے، بھانجی کے عقیقے پر دولت کی بے جا نمائش
  • انٹرٹیکسٹائل ایپیرل فیبرکس شنگھائی میں منعقد ہوگی
  • لازوال قربانیاں
  • صبا قمر نے عید کس منفرد انداز میں گزاری؟ پوسٹ نے دل جیت لیے
  • صبا قمر نے عید کس منفرد انداز میں گزاری؟ اداکارہ کی پوسٹ نے دل جیت لیے
  • ’اوقات سے زیادہ مل جائے تو یہی ہوتا ہے‘، رجب بٹ کو تنقید کا سامنا کیوں کرنا پڑا؟
  • منی پور ،بھارت کے تابوت میں آخری کیل
  • ایلون مسک کو 24گھنٹے میں 34 ارب ڈالر کا نقصان