پنجاب بجٹ: نیا ٹیکس نہ لگانے اور موجودہ ٹیکس کی شرح میں اضافہ کم رکھنے کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز— فائل فوٹو
پنجاب کا بجٹ 13 جون کو پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس میں نیا ٹیکس نہ لگانے اور موجودہ ٹیکس کی شرح میں اضافہ کم رکھنے کی تجویز ہے۔
ذرائع محکمہ خزانہ کے مطابق وفاقی اہداف سامنے آنے کے بعد پنجاب کے بجٹ کو حتمی شکل دینا شروع کردی گئی ہے، صوبے کے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں نیا ٹیکس نہ لگانے کی تجویز ہے اور موجودہ ٹیکس کی شرح میں اضافہ کم رکھا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق ریونیو اتھارٹی نان ٹیکس پئیر شعبوں کو شامل کرنے کی تجویز دے گی، ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز ہے جبکہ بجٹ میں امن و امان، صحت، تعلیم اور سیاحت پر توجہ دی جائے گی اور تعلیم کے لیے پچھلے سال کے مقابلے میں 110 ارب روپے زیادہ مختص کرنے کی تجویز ہے۔
اسلام آبادقومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2025-26ء کا 17.
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ صحت کے بجٹ میں 90 ارب روپے زیادہ رکھے جانے کی تجویز ہے جبکہ سیاحت کے بجٹ میں 600 فیصد اضافے کا امکان ہے، پنجاب بھر میں سینیٹیشن اور صاف پانی کی متعدد اسکیمیں بھی لائی جارہی ہیں اور پنجاب حکومت نے دیہات کو اعلی معیار کی ماڈل ویلج بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ماڈل ویلج پروجیکٹ کے فنڈز مختص کیےجائیں گے، پنجاب حکومت مجموعی طور پر 2 ہزار400 دیہاتوں کو ماڈل ویلج بنائے گی، 800 دیہاتوں کو ماڈل ویلج بنانے کے لیے پنجاب حکومت فنڈز فراہم کرے گی جبکہ 1600 دیہاتوں کو ماڈل ویلج بنانے کے لیے گرانٹ ورلڈ بینک فراہم کرے گا۔
اس سے متعلق ذرائع کا کہنا ہے کہ ماڈل ویلجز میں گلیوں کی صفائی، واٹر سپلائی لائنز اور اسٹریٹ لائٹس فراہم ہوں گی، مرحلہ وار پنجاب کے 60 فیصد سے زائد دیہاتوں کو ماڈل ویلج بنایا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق کسانوں کو گندم، چاول کے بیج اور کھاد کے لیے اضافی فنڈز مہیا کرنے کی بھی تجویز ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کی تجویز ہے کے بجٹ میں میں اضافہ کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے تحت نان فائلرز کو اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر زیادہ ٹیکس ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافے کیلئے نئے اقدامات تجویز کیے ہیں جو جلد نافذالعمل ہوسکتے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق نان فائلرز سے بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ٹیکس کی شرح 0.8 فیصد سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس مجوزہ اقدام سے حکومت کو سالانہ تقریباً 30 ارب روپے کی اضافی آمدن حاصل ہونے کی توقع ہے، تاہم اس سے لاکھوں نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر دوگنا ٹیکس ادا کرنا ہوگا، جس سے عام شہریوں کی جیب پر اضافی بوجھ پڑنے کا خدشہ ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تجاویز حکومت کے ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کیلئے پیش کی گئی ہیں، کیونکہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ایف بی آر اپنے محصولات کے ہدف سے پیچھے رہا۔ جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ہدف 3083 ارب روپے تھا، تاہم ایف بی آر صرف 2885 ارب روپے جمع کر سکا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل نان فائلرز کے بینک سے رقوم نکلوانے پر ٹیکس کٹوتی میں اضافہ کیا گیا، یومیہ 50 ہزار سے زائد رقم نکلوانے پرٹیکس 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کیا گیا، اس سے پہلے یومیہ 50 ہزار سےزائد رقم نکلوانے پر0.6 فیصد ٹیکس عائد تھا۔