وفاقی بجٹ الفاظ اور اعداد و شمار کا گورکھ دھندہ ہے، کراچی کیلیے 500ارب روپے مختص کیے جائیں، منعم ظفر
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی :امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے وفاقی بجٹ 2025-26 کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے “الفاظ اور اعداد و شمار کا گورکھ دھندہ” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کو ایک بار پھر نظر انداز کر کے حکومت نے اپنی کراچی دشمنی واضح کر دی ہے۔
ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے منعم ظفر خان نے کہا کہ کراچی کے پانی کے بڑے منصوبے K-4 کے لیے صرف 3.
منعم ظفر خان نے کہا کہ کراچی کی آدھی آبادی کو پینے کا پانی دستیاب نہیں اور وفاق نے کراچی کو 2 کروڑ 3 لاکھ کی آبادی والا شہر قرار دے کر ساڑھے تین کروڑ کی آبادی والے شہر کے وسائل اور نمائندگی پر ڈاکا ڈالا ہے۔ ان کا مطالبہ تھا کہ کراچی کے لیے کم از کم 500 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص کیا جائے، جس میں ہر ٹاؤن کو 2 ارب اور ہر یوسی کو 25 لاکھ روپے دیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 140-A کے تحت اختیارات نچلی سطح تک منتقل کیے جائیں اور سندھ حکومت این ایف سی ایوارڈ کے تحت اپنا حصہ تو وصول کر لیتی ہے لیکن پی ایف سی ایوارڈ میں کراچی کو اس کا قانونی حق نہیں دیتی۔
عید الاضحی کے موقع پر سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کی ناکامی پر گفتگو کرتے ہوئے منعم ظفر خان نے کہا کہ اگر جماعت اسلامی کے ٹاؤن چیئرمینز اور یوسی چیئرمینز فیلڈ میں متحرک نہ ہوتے تو پورا شہر کچرا کنڈی میں تبدیل ہو چکا ہوتا، انہوں نے BRT گرین لائن، اورنج لائن اور ریڈ لائن منصوبوں کو بھی ناقص منصوبہ بندی اور سنگین مذاق قرار دیا۔
منعم ظفر خان نے بجٹ میں تعلیم اور آئی ٹی کے شعبوں کی کٹوتیوں پر بھی شدید اعتراض کرتے ہئوے کہ تعلیم کا بجٹ 65 ارب سے کم کر کے 39.5 ارب روپے کر دیا گیا جبکہ 42 ارب روپے کا منصوبہ کراچی آئی ٹی پارک جون 2026 تک مکمل ہونا تھا لیکن اس کے لیے صرف 6 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
انہوں نے سولر انرجی پر 18 فیصد سیلز ٹیکس کی بھی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جب عوام متبادل ذرائع کی طرف جا رہے ہیں تو حکومت ان پر بھی بوجھ ڈال رہی ہے، کراچی دشمنی میں تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہیں اور فارم 47 کے ذریعے مسلط کی گئی حکومتیں ہر ناجائز اقدام کی حمایت کرتی ہیں۔
منعم ظفر خان نے قومی اسمبلی و سینیٹ ارکان کی تنخواہوں میں ہوشربا اضافے پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جہاں عوام کی تقریباً 45 فیصد آبادی خطِ غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے، وہاں حکمران طبقہ تنخواہوں میں 600 فیصد تک اضافہ کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی “حق دو کراچی” تحریک جاری ہے اور ہم ہر فورم پر کراچی کے حقوق کے لیے آواز بلند کریں گے، چاہے وہ عدالتی جنگ ہو یا عوامی احتجاج۔ مشاورتی عمل جاری ہے اور جلد آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کرتے ہوئے نے کہا کہ ارب روپے انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
کراچی میں بھی چینی کی قیمت میں من مانا اضافہ، انتظامیہ سرکاری نرخ پر اطلاق میں ناکام
کراچی میں چینی کی قیمت کو پُر لگ گئے اور انتظامیہ بھی گراں فروشوں کیلیے کارروائی سے گریزاں نظر آتی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کمشنر کراچی کی جانب سے چینی کی تھوک قیمت 170 روپے اور خوردہ قیمت 173 روپے فی کلو مقرر کیے جانے کے باوجود شہر بھر میں سرکاری نرخوں پر عمل درآمد نہ ہوسکا۔
مارکیٹ میں چینی ہول سیل سطح پر 175 روپے جبکہ خوردہ سطح پر 190 روپے فی کلو میں فروخت کی جا رہی ہے، جبکہ گلی محلوں کی چھوٹی دکانوں پر چینی کی قیمت 200 روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے۔
ہول سیل مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں 8 روپے فی کلو کی کمی واقع ہوئی ہے اور موجودہ نرخ 175 روپے فی کلو پر آ گیا ہے، تاہم اس کمی کا کوئی فائدہ صارفین کو نہیں پہنچ سکا۔
شہر کے بیشتر بازاروں میں چینی 185 سے 190 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی ہے، اور ریٹیلرز قیمت کم کرنے کو تیار نہیں۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت اور پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے درمیان معاہدے کے تحت 15 جولائی سے چینی کی ایکس مل قیمت 165 روپے فی کلو مقرر کی گئی تھی۔ لیکن اس معاہدے اور کمشنر کراچی کی جانب سے مقرر کردہ قیمتوں کے باوجود عملدرآمد نہ ہونے کے باعث شہری مہنگی چینی خریدنے پر مجبور ہیں۔
صارفین کا کہنا ہے کہ پرائس کنٹرول کمیٹیاں غیر مؤثر ہو چکی ہیں اور حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات محض کاغذی کارروائی تک محدود ہیں۔
صارفین نے مطالبہ کیا ہے کہ ذخیرہ اندوزوں اور ناجائز منافع خوروں کے خلاف فوری اور مؤثر کارروائی کی جائے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔