کراچی: ملیر جیل سے فرار ہونیوالے مزید3 قیدی پکڑے گئے
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ملیر جیل سے فرار ہونے والے مزید تین قیدیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق یہ گرفتاریاں حالیہ دنوں میں زلزلے کے دوران جیل سے فرار ہونے والے قیدیوں کے خلاف جاری کارروائی کے دوران عمل میں آئیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر 225 قیدی جیل سے فرار ہوئے تھے، جن میں سے اب تک 152 کو دوبارہ گرفتار کیا جا چکا ہے، جب کہ 73 مفرور قیدیوں کی تلاش جاری ہے۔
مزید بتایا گیا ہے کہ فرار ہونے والے قیدیوں کے گھروں اور دیگر ممکنہ ٹھکانوں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
یاد رہے کہ چند روز قبل کراچی کے علاقے ملیر میں زلزلے کے باعث جیل کی دیواروں میں دراڑیں پڑنے کے بعد متعدد قیدی فرار ہو گئے تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جیل سے فرار
پڑھیں:
لاہور: ڈی ایچ اے فیز 6 میں ڈمپر کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار تین افراد جاں بحق، ڈرائیور فرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور کے پوش علاقے ڈی ایچ اے فیز 6 میں ایک تیز رفتار ڈمپر نے موٹر سائیکل کو زور دار ٹکر مار دی جس کے نتیجے میں تین افراد موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے جبکہ حادثے کے بعد ڈمپر ڈرائیور موقع سے فرار ہوگیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق موٹر سائیکل پر سوار تین افراد سڑک عبور کر رہے تھے کہ اچانک پیچھے سے آنے والے ڈمپر نے انہیں ٹکر ماری، تصادم اتنا شدید تھا کہ تینوں افراد نے موقع پر ہی دم توڑ دیا۔
پولیس کے مطابق جاں بحق ہونے والے تینوں افراد کا تعلق ضلع قصور سے ہے جو کسی ضروری کام کے سلسلے میں لاہور آئے تھے، لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے قریبی اسپتال کے ڈیڈ ہاؤس منتقل کر دیا گیا ہے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ حادثے کے فوراً بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا جبکہ موقع پر موجود شہریوں نے ڈمپر ڈرائیور کو روکنے کی کوشش کی مگر وہ گاڑی چھوڑے بغیر فرار ہوگیا۔
پولیس نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر لیے ہیں اور واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے مفرور ڈرائیور کی شناخت اور گرفتاری کے لیے کارروائی جاری ہے۔
علاقہ مکینوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ڈی ایچ اے کے اطراف میں بھاری گاڑیوں کے داخلے پر پابندی لگائی جائے تاکہ شہریوں کی جانیں بچائی جا سکیں کیونکہ ایسے حادثات میں ماضی میں بھی کئی قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔