ایران کے جوہری طاقت بننے کا خواب پورا نہیں ہونے دیں گا، صدر ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
امریکا اور ایران کے درمیان جوہری پروگرام پر جاری کشیدگی میں مزید شدت آ گئی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک پریس کانفرنس میں واضح طور پر کہا کہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ انہیں ابتدا میں امید تھی کہ ایران یورینیم کی افزودگی روکنے پر آمادہ ہو جائے گا، لیکن اب وہ اس امکان کو کمزور ہوتا دیکھ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:تنازع کھڑا ہوا تو تمام امریکی فوجی اڈے تباہ کردیں گے، ایران نے خبردار کردیا
صدر ٹرمپ کے بقول ایران جوہری طاقت بننے کے خواب دیکھ رہا ہے، جو امریکا کسی صورت پورا نہیں ہونے دے گا۔
دوسری طرف ایران کی جانب سے بھی سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ ایرانی وزیر دفاع عزیز ناصر زادے نے کہا ہے کہ اگر امریکہ نے ایران پر حملہ کیا تو ایران خطے میں موجود تمام امریکی اڈوں کو نشانہ بنائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کسی بھی قسم کی جارحیت کا پوری طاقت سے جواب دے گا۔ اس بیان سے واضح ہوتا ہے کہ تہران بھی کسی ممکنہ جنگ کے لیے تیار بیٹھا ہے اور دباؤ قبول کرنے کو تیار نہیں۔
صدر ٹرمپ نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ بحرین اور عراق میں موجود امریکی سفارتی اور غیر سفارتی عملے کو واپس بلانے کی ہدایات دی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ایران نے اسرائیلی ایٹمی دستاویزات کیسے حاصل کیں؟
ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام اہلکاروں کی حفاظت کو مدِنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے کیونکہ خطے کی صورتِ حال خطرناک ہو چکی ہے۔ ان کے مطابق امریکا اپنی افواج اور شہریوں کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
اس ساری صورتحال کے تناظر میں جوہری معاہدے کی بحالی کے امکانات مزید دھندلا گئے ہیں۔ ایران اور امریکا اب تک 5 مرتبہ مذاکرات کر چکے ہیں، جن کا مقصد 2015 کے جوہری معاہدے کو دوبارہ بحال کرنا یا اس کی جگہ نیا معاہدہ طے کرنا ہے۔
چھٹے دور کی بات چیت آئندہ اتوار کو عمان کے دارالحکومت مسقط میں ہونے والی ہے۔ تاہم موجودہ بیانات سے لگتا ہے کہ دونوں فریقوں کے درمیان اعتماد کی شدید کمی ہے اور کسی مثبت پیش رفت کا امکان فی الحال کم دکھائی دیتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ایران جوہری مذاکرات صدر ٹرمپ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ایران جوہری مذاکرات
پڑھیں:
امریکا اپنے نئے نیوکلئیر دھماکے کہاں کرے گا؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے امریکا جلد ہی زیر زمین جوہری تجربات دوبارہ شروع کرے گا یا نہیں آپ کو جلد معلوم ہو جائےگا۔
فلوریڈا کے پام بیچ جاتے ہوئے جہاز میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا، دوسرے ممالک ایٹمی تجربے کر رہے ہیں تو ہم کیوں نہیں؟ آپ کو جلد ہی معلوم ہو جائے گا کہ امریکا کیا کرنے جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق صدر ٹرمپ نے جمعرات کے روز امریکی فوج کو 33 سال کے تعطل کے بعد فوری طور پر جوہری ہتھیاروں کے تجربات کی تیاری کا حکم دیا تھا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ فیصلہ چین اور روس کے لیے ایک واضح پیغام سمجھا جا رہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا اور کینیڈا کے درمیان تجارتی مذاکرات دوبارہ شروع نہیں ہو رہے، جبکہ وینزویلا کے اندر فوجی کارروائی کے امکان کو بھی انہوں نے مسترد کر دیا۔
ادھر، صدر ٹرمپ کے بیان کے بعد روس نے بھی ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے ایٹمی تجربات کی تیاری کا عندیہ دیا ہے۔
روسی سلامتی کونسل کے سربراہ سرگئی شوئیگو کا کہنا ہے کہ اگر دوسرے ممالک ایٹمی دھماکے کریں گے تو ہم بھی ایسا ہی کریں گے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ روس نے اب تک کوئی ایٹمی دھماکا نہیں کیا بلکہ نئی جوہری میزائل ٹیکنالوجی کا تجربہ کیا ہے، جو کہ ایٹمی دھماکے سے بالکل مختلف عمل ہے۔
بین الاقوامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکا اور روس کے ممکنہ جوہری تجربات سے عالمی اسلحہ کنٹرول معاہدوں پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں اور ایک نئی جوہری دوڑ کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔