پنجاب حکومت کا نیا قانون، عوامی فنڈز سے حکومتی تشہیر کو قانونی تحفظ دینے کی تیاری
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
پنجاب حکومت نے ایک نئے متنازعہ قانون کی تیاری مکمل کر لی ہے جس کے تحت عوامی آگاہی کے نام پر سرکاری فنڈز سے حکومتی تشہیری مہمات کو قانونی تحفظ فراہم کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت کی جانب سے اخباروں میں اشتہارات، رانا ثنااللہ بھی بول پڑے
میڈیا رپورٹس کے مطابق ’عوامی آگاہی و معلومات ترسیل بل 2025‘ پنجاب اسمبلی کے موجودہ سیشن میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
مجوزہ بل کے تحت حکومت کو نہ صرف عوامی مہمات کو قانونی حیثیت دینے کا اختیار حاصل ہوگا بلکہ یہ قانون عدالتوں کے فیصلوں پر بھی اثرانداز ہوگا، اس بل کی منظوری کے بعد یکم جنوری 2024 سے جاری تمام سرکاری اشتہاری مہمات کو قانونی تحفظ حاصل ہو جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: کس دور حکومت میں میڈیا کو سب سے زیادہ سرکاری اشتہارات دیے گئے؟
بل کی دفعہ 5 کے مطابق حکومت کو اپنے ترقیاتی منصوبوں کو نام دینے اور ان کی بھرپور تشہیر کا اختیار حاصل ہوجائے گا۔ مزید برآں اس قانون کے بعد حکومت کی جانب سے کی جانے والی تشہیر کو کسی بھی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکے گا اور صرف اندرونی تحقیقات کا اختیار باقی رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پنجاب اسمبلی پنجاب حکومت تشہیری مہم عوام پیسا قانونی تحفظ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پنجاب اسمبلی پنجاب حکومت تشہیری مہم عوام پیسا پنجاب حکومت کو قانونی
پڑھیں:
کے پی اسمبلی میں وزیرِ اعلیٰ کو اضافی اختیارات دینے کیلئے قانون سازی
وزیرِ اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور—فائل فوٹوخیبر پختونخوا اسمبلی میں وزیرِ اعلیٰ کو اضافی اختیارات دینے کےلیے قانون سازی کی گئی ہے۔
کے پی اسمبلی میں سزاؤں سے متعلق ترمیمی بل وزیر قانون آفتاب عالم آفریدی نے پیش کیا، سزاؤں سے متعلق قانون میں ترامیم خیبر پختونخوا اسمبلی نے منظور کرلی، جے یو آئی ف کے رکنِ اسمبلی عدنان وزیر کی ترامیم بل میں شامل نہ ہو سکیں۔
بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ ترمیم کے ذریعے کابینہ کو حاصل اختیار وزیر اعلی کو مل گیا، وزیرِ اعلیٰ ایکٹ کے تحت کونسل سازی میں با اختیار ہوں گے، سینٹینسنگ کونسل کے ممبران اور چیئرپرسن کا تقرر بھی وزیرِ اعلیٰ کریں گے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت کو وارننگ دیتا ہوں کہ بانی پی ٹی آئی کی کوئی شکایت آئی تو پورے ملک کو بند کر دیں گے۔
متن کے مطابق وزیرِ اعلیٰ سرکاری یا ریٹائرڈ سول ملازمین، پراسیکیوٹرز، ججوں، وکلاء اور قانونی ماہرین کو کونسل کا رکن مقرر کر سکیں گے، سینٹینسنگ کونسل کے سزاؤں کے ایکٹ 2021ء کے میں ترامیم کی گئیں، یہ کونسل 5 سے لے کر 7 ممبران پر مشتمل ہو گی۔
بل کے متن میں بتایا گیا ہے کہ سینٹینسنگ کونسل کی ذمے داری عدالتوں اور وہاں سے سنائی جانے والی سزاؤں پر نظر رکھنے کی ہو گی، مجرموں کو سنائی جانے والی سزاؤں سے معاشرے پر پڑنے والے اثرات پر بھی نظر رکھی جائے گی، کونسل سزاؤں کے بارے میں رائے عامہ میں آگہی اور اس حوالے سے تجاویز بھی دے گی۔
متن میں کہا گیا ہے کہ مجوزہ ترامیمی بل میں ملازمین کی حیثیت بھی واضح کر دی گئی ہے، کونسل کے ملازمین اب سول سرونٹس تصور ہوں گے، جن کی تقرری خیبر پختونخوا سول سرونٹس ایکٹ 1973ء کے تحت ہو گی۔