data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ) نئے مالی سال کے بجٹ میں بجلی صارفین پر اضافی سرچارج عاید کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں بجلی مزید مہنگی ہو سکتی ہے۔ذرائع کے مطابق بجلی کے بلوں پر عاید سرچارج کی موجودہ 10 فیصد حد ختم کرنے اور نیپرا ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے حکومت کو بلوں میں اضافہ کرنے کا اختیار دینے کا فیصلہ زیر غور ہے۔ اس ترمیم کے تحت حکومت مخصوص مدت اور کیس ٹو کیس بنیاد پر سرچارج میں اضافہ کر سکے گی۔اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ بجلی صارفین سے فی یونٹ 3 روپے 23 پیسے تک سرچارج وصول کرنے کی تجویز دی گئی ہے، تاہم فی الحال سرچارج میں اضافے کا کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔اس ترمیم کے بعد حکومت بجٹ یا دیگر مالی حالات کے مطابق بجلی بلوں میں اضافی سرچارج عاید کر سکے گی، جس سے عام صارفین پر مہنگائی کا نیا دباؤ پڑنے کا امکان ہے۔ماضی میں بجلی کے بلوں پر عاید سرچارج کے ذریعے حکومت گردشی قرضے کے سود کی ادائیگی کرتی رہی ہے۔ اب ایک بار پھر گردشی قرضے کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے حکومت نے 1275 ارب روپے کا قرض لینے کی منصوبہ بندی کی ہے، جو کمرشل بینکوں سے حاصل کیا جائے گا اور یہ قرض آئندہ 6 سال کے دوران صارفین سے وصول کیے جانے والے سرچارج کے ذریعے واپس کیا جائے گا۔ توانائی شعبے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر نیپرا ایکٹ میں ترمیم ہوگئی تو بجلی کی قیمتوں میں مستقل اضافے کی راہ ہموار ہوسکتی ہے، جس کا براہ راست اثر مہنگائی اور گھریلو صارفین کی مشکلات میں اضافے کی صورت میں سامنے آئے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

سی پیک توانائی منصوبوں کے بقایاجات 423 ارب تک محدود

اسلام آباد:

حکومت نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت قائم پاور پلانٹس کے بقایاجات کو رواں مالی سال کے اختتام تک 423 ارب روپے تک محدودکر دیا ہے، جو کہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں صرف 22 ارب روپے یا 5.5 فیصد اضافہ ہے۔

سرکاری دستاویزات کے مطابق سال 2025 کے اختتام تک پاکستانی حکومت کی جانب سے چینی بجلی گھروں کو مجموعی طور پر 5.1 کھرب روپے کی ادائیگیاں کی جا چکی ہیں، جو کہ کل واجب الادارقم کا 92.3 فیصد بنتی ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ اصل واجب الادا رقم 300 ارب روپے سے کم ہے جبکہ باقی رقم ادائیگیوں میں تاخیر پر لگنے والے سودکی مد میں ہے، حکومت اس وقت مقامی بینکوں سے 1.3 کھرب روپے کے نئے قرضے حاصل کرنے کے عمل میں ہے تاکہ سرکاری، نجی اور چینی توانائی منصوبوں کو بقایاجات کی ادائیگی ممکن بنائی جا سکے۔

ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے قرضے کے حصول کے بدلے بجلی گھروں سے سودمعاف کرانے کی شرط رکھی ہے، تاہم چینی کمپنیاں اپنے داخلی ضوابط کے باعث سود معاف کرنے پر آمادہ نظر نہیں آتیں،2015 کے سی پیک توانائی فریم ورک معاہدے کے تحت پاکستانی حکومت پر لازم ہے کہ وہ بجلی کی قیمت صارفین سے وصول ہو یا نہ ہو، چینی کمپنیوں کو مکمل ادائیگیاں کرے گی۔ 

معاہدے کے تحت حکومت کو بجلی کے بلوں کا 21 فیصد ایک ریوالونگ فنڈ میں رکھنا تھا، مگر سابق حکومت نے اکتوبر 2022 میں اس فنڈ میں سالانہ صرف 48 ارب روپے مختص کیے اور ماہانہ اخراج صرف 4 ارب روپے تک محدود رکھا، جس کے باعث موجودہ بقایاجات 423 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔

چینی حکومت نے بارہا معاملے کو سفارتی ذرائع سے پاکستان کے سامنے اٹھایا ہے، وزیراعظم شہباز شریف آئندہ ماہ چین کا دورہ کریں گے جہاں اس مسئلے کو اجاگرکرکے سرمایہ کاری بحال کرنے کی کوشش کی جائیگی۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب حکومت کا ایک اور احسن اقدام، سکول میل پروگرام کا دائرہ وسیع کرنے کا فیصلہ
  • وفاقی حکومت کا بجلی کے کنکشن کے حصول کے قوانین میں ترمیم کا فیصلہ
  • حکومت کا گردشی قرضہ 2.3 کھرب سے کم کر کے 561 ارب تک لانے کا فیصلہ
  • حکومت پاکستان نے زمینی راستے سے ایران عراق جانیوالے زائرین پر پابندی عائد کردی
  • سی پیک توانائی منصوبوں کے بقایاجات 423 ارب تک محدود
  •  چینی مہنگی ‘مارکیٹ سے غائب :ایک لاکھ ٹن درآمد کرنے کامزید ٹینڈر جاری
  • عام صارفین اور تاجروں کیلئے اکاؤنٹ کھولنا مزید آسان، جامع فریم ورک متعارف کرا دیا گیا
  • پاکستان میں بینک اکاؤنٹ کھولنا مزید آسان، جامع فریم ورک متعارف
  • ہفتہ وار مہنگائی کی شرح بڑھ کر 4.07فیصد ہو گئی ، 14اشیائے ضروریہ مزید مہنگی
  • آئی ایم ایف نے 4 فیصد اضافی سیلز ٹیکس ختم کرنے کی اجازت دینے کے لیے کڑی شرط رکھ دی