جرمنی: ٹرین حادثے میں کم از کم تین افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 جولائی 2025ء) جنوب مغربی جرمن ریاست باڈن ورٹمبرگ میں ریڈلنگن کے قریب ہونے والے ٹرین حادثے میں کم از کم تین افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
متاثرہ ٹرین میں تقریباً 100 مسافر سوار تھے، جس کی کم از کم دو بوگیاں جزوی طور پر پٹری سے اتر گئیں۔ ڈسٹرکٹ فائر چیف کے مطابق اس واقعے میں لگ بھگ 50 افراد زخمی ہیں، جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے۔
ٹرین کے پٹری سے اترنے کی وجہ ابھی تک واضح نہیں ہے، تاہم شام کے اوائل میں اس علاقے میں طوفان آیا تھا۔
حادثے کی وجہ کیا ہو سکتی ہے؟پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کی ابھی تفتیش کی جا رہی ہے، تاہم زمین کے تودے کھسکنے کی وجہ سے ٹرین کے پٹری سے اترنے کا امکان ہے۔
(جاری ہے)
جرمن پولیس نے پیر کے روز بتایا کہ جنوب مغربی ریاست باڈن ورٹمبرگ میں پٹری سے اترنے کی وجہ ممکنہ طور پر شدید بارشوں کے نتیجے میں لینڈ سلائیڈنگ ہوسکتی ہے۔
تفتیش کاروں نے بتایا کہ "پانی نے پٹریوں کے قریب پشتے کے علاقے میں لینڈ سلائیڈنگ کو متحرک کیا، جس کے نتیجے میں ٹرین پٹری سے اترنے کا سبب بنی۔"
یہ علاقہ ہفتے کے اواخر میں طوفان کی زد میں آیا تھا، جس کے بعد یہ حادثہ پیش آیا۔
تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ دستیاب تازہ ترین معلومات کے مطابق کم از کم 41 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
جبکہ پہلے کی گئی گنتی میں حکام نے یہ کہا تھا کہ تقریباً 50 افراد زخمی ہوئے ہیں۔جرمنی کے محکمہ موسمیات نے پیر کے روز بھی اس علاقے میں مسلسل موسلا دھار بارش ہونے کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
رات بھر امدادی کارروائیاں جاری رہیںمقامی پولیس کا کہنا ہے کہ ٹرین حادثے کے تمام زخمیوں کو جائے وقوعہ سے اب قریبی ہسپتالوں میں منتقل کیا جا چکا ہے۔
ڈی ڈبلیو کے نامہ نگار مائیکل واٹز پیر نے صبح جائے وقوعہ سے اطلاع دی ہے کہ بقیہ مسافروں کو قریبی گاؤں کے ایک کمیونٹی سینٹر میں لایا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جائے حادثے کے آس پاس اب بھی سرگرمیاں جاری ہیں۔
ویڈیوز میں سینکڑوں لوگوں کو دکھایا گیا ہے، جن میں فائر فائٹرز، پولیس، ٹرین ورکرز اور یہاں تک کہ فوج بھی جائے حادثہ پر مدد کر رہی ہے، جبکہ پس منظر میں جنریٹر کی آواز سنائی دے رہی ہے۔
واٹزکے نے بتایا کہ کتوں کے ساتھ ریسکیو کارکن یہ بھی چیک کر رہے تھے کہ پٹری سے اترنے والی بوگیوں کے نیچے کوئی مسافر پھنس تو نہیں گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گاڑیوں کے ڈبوں کو اٹھانے کے لیے پیر کو بھاری کرینیں لانے کا منصوبہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ علاقائی ایکسپریس جب حادثے کا شکار ہوئی تو اس وقت وہ چار بوگیوں کو کھینچ رہی تھی۔
حادثے پر صدمہجرمنی کے نیشنل ریل آپریٹر کمپنی ڈوئچے بان کے چیف ایگزیکٹیو رچرڈ لوٹز نے کہا کہ ڈوئچے بان میں ہر شخص کو اس حادثے سے گہرا صدمہ پہنچا ہے اور وہ مایوسی کا شکار ہیں۔
انہوں نے تمام ہنگامی خدمات اور سائٹ پر موجود رضاکاروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا، "ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے میری دلی ہمدردی اور تعزیت ہے۔ میں زخمیوں کی جلد اور مکمل صحت یابی کی تمنا کرتا ہوں۔"
لوٹز نے یہ بھی کہا کہ وہ پیر کے روز ہی جائے حادثہ کا دورہ کریں گے۔
ملک کے کئی سیاسی رہنماؤں نے بھی اس ٹرین حادثے پر گہرے صدمے کا اظہار کرتے ہوئے ہلاک ہونے والے افراد کے ساتھ تعزیت کی ہے۔
ادارت: جاوید اختر
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پٹری سے اترنے کا کہنا کی وجہ
پڑھیں:
افریقی ملک کانگو میں چرچ پر حملہ، 38 سے زائد افراد ہلاک
مشرقی کانگو کے صوبے اتوری کے شہر کومانڈا میں اتوار کی شب ایک چرچ پر ہونے والے خونریز حملے میں کم از کم 38 افراد ہلاک ہوگئے۔
حملے کی ذمہ داری ’الائیڈ ڈیموکریٹک فورسز‘ (ADF) پر عائد کی گئی ہے، جو ایک شدت پسند گروپ ہے اور 2019 میں داعش سے وفاداری کا اعلان کر چکا ہے۔ یہ حملہ مقامی کیتھولک چرچ پر کیا گیا جہاں عبادت گزار دعائیہ تقریب میں شریک تھے۔
عینی شاہدین کے مطابق، رات 9 بجے کے قریب گولیاں چلنے کی آوازیں سنائی دیں۔ "اب تک ہم نے 35 لاشیں دیکھی ہیں، زیادہ تر نوجوان ہیں جو یُخنری تحریک سے وابستہ تھے"، ایک مقامی بزرگ دیودونے کاتانابو نے بتایا۔
چرچ کے پادری فادر ایمے لوکانا کے مطابق 31 مقتولین یُخنری تحریک کے ارکان تھے، جبکہ چھ شدید زخمی اور کئی نوجوان لاپتہ ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ شہر سے مزید 7 لاشیں بھی ملی ہیں۔
مقامی انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 38 تک پہنچ گئی ہے۔
یہ حملہ کئی مہینوں کی نسبتاً خاموشی کے بعد ہوا ہے۔ آخری بڑا حملہ فروری میں ہوا تھا جس میں 23 افراد مارے گئے تھے۔
کومانڈا شہر تجارتی مرکز ہے جو شمالی کیوو، ٹشوپو اور مانییما صوبوں کو آپس میں جوڑتا ہے۔ علاقے میں کانگو اور یوگنڈا کی مشترکہ فوجی کارروائیوں کے باوجود ADF گروہ کی پرتشدد کارروائیاں جاری ہیں جن میں اب تک ہزاروں شہری جان کی بازی ہار چکے ہیں۔