کربلا کا راستہ ماضی میں بھی بند نہیں ہوا، اب بھی نہیں ہوگا، علامہ موسیٰ حسینی
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
اپنے بیان میں علامہ موسیٰ حسینی نے کہا کہ زائرین کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ کربلا کا راستہ اس سے پہلے بھی بند نہیں ہوا، اب بھی نہیں ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس علمائے مکتب اہلبیت کے رہنماء اور کوئٹہ کے جید عالم دین علامہ محمد موسیٰ حسینی نے اربعین کے سلسلے میں کربلا جانیوالے زائرین کی بائی روڈ سفر پر پابندی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماضی میں بھی یہ راستہ بند نہیں ہوا، اب بھی نہیں ہوگا۔ حکومت سکیورٹی فراہم کرے۔ انہوں نے اپنے جاری کردہ بیان میں زائرین کی زمینی راستوں کے ذریعے ایران اور عراق جانے پر حکومتی پابندی پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وطن عزیز پاکستان میں امن و امان، مال اور جان کی حفاظت حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔ اربعین کے سلسلے میں کربلا جانے والے زائرین پر پابندی نے پاکستان میں مقیم کروڑوں عقیدت مندوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم واضح طور پر بتانا چاہتے ہیں کہ ماضی میں بھی یہ راستہ کسی بھی صورت بند نہیں ہوا، اور نہ اب ہوگا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بند نہیں ہوا
پڑھیں:
زائرین کے ایران عراق بائی روڈ سفر پر پابندی کا فیصلہ واپس لیا جائے، علامہ ریاض نجفی
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر کا کہنا ہے کہ بائی روڈ سفر پر پابندی عائد کرنا حکومت کی طرف سے ناکامی کا اعتراف ہے، ہمیں یقین ہے سکیورٹی ادارے زائرین کو تحفظ فراہم کر سکتے ہیں، حکومت ہوش کے ناخن لے، گریز کرے کہ لوگ احتجاج کا راستہ اختیار کریں۔ اسلام ٹائمز۔ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے حکومت کی طرف سے زائرین کے ایران عراق بائی روڈ سفر پر پابندی کی مذمت کرتے ہوئے فی الفور فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زائرین پورا سال تیاری کرتے ہیں کہ روضہ امام حسین علیہ السلام پر جاضری دینے کیلئے اربعین پر جائیں گے۔ چہلم کے موقع پر زیارت کی بہت تاکید کی گئی ہے، لہٰذا حکومت ہوش کے ناخن لے، ملک میں پہلے ہی بہت سے ایشوز چل رہے ہیں، حکومت نیا مسئلہ کھڑا کرنے سے گریز کرے کہ لوگ احتجاج کا راستہ اختیار کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ لاکھوں کی تعداد میں عوام پاکستان سے ہر سال اربعین کیلئے جاتے ہیں کہ نجف سے کربلا تک مشی میں حصہ لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بائی روڈ سفر پر پابندی عائد کرنا افسوسناک ہونے کے ساتھ حکومت کی طرف سے ناکامی کا اعتراف بھی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ راستوں کو ہموار کرنا اور شہریوں کو سکیورٹی دینا ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے، ہمیں یقین ہے کہ ہمارے سکیورٹی ادارے اس قابل ہیں کہ وہ زائرین کو تحفظ فراہم کر سکتے ہیں۔ حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ زیارات کے قافلے تیار ہیں، عازمین زیارت کے ویزے لگ چکے ہیں، ان کی تیاریاں مکمل ہیں۔ لوگوں کے پاس اتنے وسائل نہیں ہوتے کہ وہ بائی ایئر ہوائی جہاز کے ٹکٹ خریدیں۔ زیارات منتظمین نے
اپنی گاڑیوں کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں، اجازت نامے لئے جا چکے ہیں، کرایہ جات اور اخراجات بھی ادا کر دیئے گئے ہیں، لہٰذا فی الفور حکومت اپنا یہ فیصلہ واپس لیکر بائی روڈ سفر کی اجازت دے، جیسے کہ پہلے سے ہوتا چلا آ رہا ہے۔