کراچی:

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پی اے ایس پروبیشنری افسران اور 12ویں ایم سی ایم سی کے افسران سے ملاقات کی، وزیراعلیٰ نے انہیں صوبے میں امن و امان، کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف اقدامات اور ترقیاتی کاموں پر آگاہی دی۔

ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق ملاقات کے لیے آئے وفد کی سربراہی ڈائریکٹر جنرل سول سروسز اکیڈمی فرحان خواجہ نے کی جس میں چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، چیئرمین پی اینڈ ڈی نجم شاہ، سیکریٹری ٹو سی ایم رحیم شیخ، ایڈیشنل آئی جی پولیس سی ٹی ڈی آزاد خان اور دیگر نے شرکت کی۔

وزیراعلیٰ نے شرکاء کو امن امان سے متعلق آگاہی دی اور کہا کہ سندھ میں پولیس کی کل نفری ایک لاکھ 20 ہزار ہے، سندھ میں 31 اضلاع اور 8 رینج زونز اور 618 پولیس اسٹیشن ہیں، سندھ حکومت نے پولیس نظام کو بہتر بنانے کے لئے 164 ارب روپے کا بجٹ دیا ہے، پولیس کی تنخواہوں پر 132 ارب روپے خرچ کیے جا رہے ہیں جبکہ 32 ارب روپے کے آپریشنل اخراجات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس نے قانون شکنوں اور دہشت گردوں سے بھرپور مقابلہ کیا ہے، تمام صوبوں سے زیادہ پولیس کے سندھ میں 2549 شہداء ہیں اور خیبر پختون خوا میں 2289 شہداء ہیں، دریائے سندھ کے کچے میں ڈاکوؤں کا مسئلہ ہے، اغوا برائے تاوان کے خلاف پولیس نے بڑے پیمانے پر کارروائیاں کی ہیں، پولیس آپریشن کے علاوہ دریائے سندھ پر پلوں کی تعمیر سے ڈاکوؤں کا مسئلہ کم ہو رہا ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ دریائے سندھ پر سیہون تا قاضی احمد پل، دادو تا مورو پل، لاڑکانہ تا خیرپور پل اور سندھ بیراج سے صورتحال بہتر ہو رہی ہے، اس وقت سندھ حکومت کندھ کوٹ تا گھوٹکی پل تعمیر کر رہی ہے، کندھ کوٹ، گھوٹکی پل کی تعمیر سے دونوں اضلاع کے کچے کے علاقوں میں صورتحال بہتر ہوجائے گی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پولیس نے کراچی میں اسٹریٹ کرائم کو کافی حد تک کنٹرول کیا ہے، اسٹریٹ کرائم اب بھی ایک چیلنج ہے جسے باقاعدہ طور پر حل کیا جا رہا ہے،  سندھ حکومت منشیات کے خلاف بھی بڑے پیمانے پر کارروائیاں کر رہی ہیں، سندھ حکومت واحد حکومت ہے جو تھانوں کو براہِ راست بجٹ فراہم کرتی ہے، تھانوں کو 6 ارب روپے براہ راست بجٹ منتقل کیا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کراچی سیف سٹی پروجیکٹ ریڈ زون میں مکمل ہونے والا ہے، صوبے کے دیگر علاقوں میں جلد سیف سٹی پروجیکٹ شروع ہوگا، سیف سٹی منصوبے سے اسٹریٹ کرائم اور دیگر جرائم پر باقاعدہ قابو پایا جا سکے گا۔

انہوں نے سندھ کے ترقیاتی بجٹ پر کہا کہ صوبے کا کل ترقیاتی بجٹ 1018 ارب روپے ہے، 1018 ارب روپے میں سے 520 یعنی 51 فیصد صوبائی اے ڈی پی ہے، 55 ارب روپے ڈسٹرکٹ اے ڈی پی اور 76.

71 وفاقی اے ڈی پی ہے، ترقیاتی بجٹ میں 366.75 ارب روپے  فارن فنڈڈ پروجیکٹس ہیں، سندھ حکومت نے کراچی سمیت دیگر شہروں میں بہترین سڑکیں تعمیر کی ہیں، کراچی کی تمام سڑکیں، نئے فلائی اوورز، انڈرپاسز پیپلز پارٹی حکومت نے تعمیر کیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بی آر ٹی، پیپلز بس سروس، شاہراہ بھٹو کی تعمیر اہم ترین منصوبے ہیں، کراچی میں ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ اینڈ سیورج، واٹر سپلائی اور سولڈ ویسٹ مینجمنٹ کے منصوبے جاری ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے 2022ء کے تباہ کن سیلاب کے حوالے سے بتایا کہ ایک کروڑ چوبیس لاکھ افراد سیلاب سے متاثر ہوئے، سیلاب کے باعث 50 لاکھ مزید لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے ، سیلاب سے 21 لاکھ گھر تباہ ہوئے، پیپلز پارٹی حکومت سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے بھر پور کام کر رہی ہے، سندھ حکومت نے شعبۂ صحت میں نمایاں اور مؤثر اقدامات کیے ہیں، عوامی فلاح و ترقی کے لیے ہر ممکن اقدامات جاری رہیں گے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سندھ حکومت حکومت نے ارب روپے ایم سی کہا کہ

پڑھیں:

کراچی پولیس کے ڈرائیوروں کے لیے ای ٹکٹنگ تربیتی مہم کا آغاز

کراچی پولیس نے اپنے ڈرائیوروں کو نئے ای-ٹکٹنگ نظام سے روشناس کرانے کے لیے تربیتی مہم کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ نظام، جسے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے 27 اکتوبر کو متعارف کرایا، ٹریفک خلاف ورزیوں کی نگرانی ریئل ٹائم کیمروں کے ذریعے کرتا ہے اور چالان براہِ راست خلاف ورزی کرنے والوں کے گھروں پر بھیجے جاتے ہیں۔
نظام کے آغاز کے اگلے دن، 28 اکتوبر کو کراچی ٹریفک پولیس نے 2,650 سے زائد الیکٹرانک چالان جاری کیے، جن کی مالیت تقریباً ایک کروڑ 25 لاکھ روپے تھی۔
سندھ پولیس کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ٹریننگ کی ہدایت کے مطابق یکم نومبر سے شروع ہونے والی تربیت کا مقصد ڈرائیورز کی مہارتیں بہتر بنانا اور انہیں نئے ٹریکس قانون سے آگاہ کرنا ہے۔ مختلف محکموں کے 925 ڈرائیور دو سیشنز میں یہ تربیت حاصل کریں گے۔
تربیت میں حصہ لینے والے اہلکاروں کی تفصیل یہ ہے: کراچی رینج: 500، ٹریفک پولیس: 100، ٹی اینڈ ٹی: 100،آر آر ایف: 50،اسپیشل پروٹیکشن یونٹ/سی پیک: 25،کرائم اینڈ انویسٹی گیشن: 25،سی ٹی ڈی: 25،اسپیشل برانچ: 50،ڈی آئی جی ٹریننگ: 50
یہ تربیتی سیشنز سندھ بوائز اسکاؤٹ ایسوسی ایشن کے اسکاؤٹس آڈیٹوریم میں منعقد ہوں گے۔
دوسری جانب، اس نظام کے نفاذ کو چیلنج کرتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے، جس میں کہا گیا کہ سڑک کے بنیادی ڈھانچے اور ملکیت کی تصدیق کے حفاظتی اقدامات کے بغیر اس کا نفاذ غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ-پاکستان نے بھی اس نظام پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اسے شہریوں پر مالی بوجھ قرار دیا ہے۔
کراچی ٹریفک پولیس کے ڈی ایس پی ایڈمن کاشف کے مطابق، یہ نظام کراچی سیف سٹی پروجیکٹ کا حصہ ہے۔ پہلے مرحلے میں 1,076 کیمروں کی تنصیب مکمل ہو چکی ہے اور مستقبل میں کل 12,000 کیمرے شہر بھر اور ٹول پلازوں پر نصب کیے جائیں گے۔
چالان وصول ہونے کے بعد اسے پاکستان پوسٹ کے ذریعے متعلقہ پتے پر بھیجا جائے گا۔ خلاف ورزی کی ادائیگی کے لیے کل وقت 21 دن ہے، اور اگر 14 دن کے اندر رقم ادا کر دی جائے تو 50 فیصد چھوٹ ملے گی۔ تاہم، اگر 21 دن میں ادائیگی نہ کی گئی تو 22ویں دن کل رقم دگنی ہو جائے گی۔

 

متعلقہ مضامین

  • سابق وزیراعلیٰ سندھ آفتاب شعبان میرانی کا انتقال: زرداری،  شہباز‘مراد شاہ کا افسوس
  • سابق وزیراعلیٰ سندھ آفتاب شعبان میرانی کراچی میں انتقال کرگئے
  • کراچی : وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ گھوٹکی کندھکوٹ پل منصوبے پر پیشرفت کے جائزہ اجلاس کی صدارت کررہے ہیں
  • کراچی پولیس کے ڈرائیوروں کے لیے ای ٹکٹنگ تربیتی مہم کا آغاز
  • ڈکی بھائی رشوت کیس؛ این سی سی آئی اے کے 6 افسران سے سوا چار کروڑ کی وصولی
  • گورنر سندھ کا کراچی میں میٹا کا دفتر کھولنے کا مطالبہ
  • کراچی کے بھاری بھر کم ای چالان سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج
  • وزیراعلیٰ سندھ نے شہریوں کا پہلا ای چالان معاف کرنے کا اعلان کردیا
  • وزیراعلیٰ سندھ: پہلا ای چالان معاف، دوبارہ خلاف ورزی پر جرمانہ لازمی
  • پولیس کی استعداد بڑھانے کے لیے وفاقی حکومت نے 10 ارب روپے دینے کا وعدہ کیا ہے، سرفراز بگٹی