ایئربلیو طیارہ حادثے کو 15 سال بیت گئے، زخم آج بھی تازہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
مارگلہ کی پہاڑیوں سے ٹکرا کر تباہ ہونے والے ایئربلیو طیا رہ حادثے کو 15 برس بیت گئے لیکن افسوس ناک واقعے میں اپنوں کے بچھڑ جانے کا غم آج بھی تازہ ہیں۔بدقسمت طیارے نے7 بجکر 41 منٹ پر کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے اڑان بھری اور 9 بجکر 41 منٹ پر اسلام آباد ایئرپورٹ پر قائم کنٹرل ٹاور سے رابطہ منقطع ہوا اور اسی دوران جہاز حادثے کا شکار ہوا، حادثے میں 6 کریو ممبران سمیت 152 مسافر جاں بحق ہوئے تھے۔حادثے کے تحقیقات کرنے والے سیفٹی انویسٹی گیشن بورڈ نے اپنی رپورٹ میں پائلٹ کو فلائنگ ڈسپلن کی سنگین خلاف ورزیوں پر حادثے کا ذمہ دار قرار دیا۔تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق پائلٹ نے خود کو غیر محفوظ صورتحال میں ڈالا اور خراب موسم میں جہاز کو نیچے اتارنے کیلئے سنگین خلاف ورزیوں اور فلائنگ ڈسپلن کی خلاف ورزیوں کا مرتکب ہوا جبکہ کم اونچائی پر خطرناک علاقے میں طیارے کو غیر محفوظ حالت میں رکھا۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ کاک پٹ ریسوس مینجمنٹ اور پائلٹس سکلز کی ناکامی حادثے کی وجہ بنی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
تھائی لینڈ کمبوڈیا تنازع، تازہ چھڑپوں میں کمبوڈیا کے 5 فوجیوں سمیت مزید 12 افراد ہلاک
عالمی خبر رساں ادارے نے ایک نامعلوم سفارت کار کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ سلامتی کونسل کے تمام 15 ارکان نے دونوں فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ لڑائی میں کمی لائیں، تحمل کا مظاہرہ کریں اور تنازع کو پرامن طریقے سے حل کریں۔ اسلام ٹائمز۔ کمبوڈیائی حکام نے تھائی لینڈ کے ساتھ جاری سرحدی تنازع کے نتیجے میں مزید 12 افراد کی ہلاکت کی اطلاع دی ہے، جس کے بعد دونوں جانب ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 32 ہو گئی ہے، اس خدشے کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ یہ جنوب مشرقی ایشیائی ہمسایہ ممالک ایک طویل تنازع میں الجھ سکتے ہیں۔ الجزیرہ کے مطابق کمبوڈیا کی وزارت دفاع کی ترجمان، مالی سوچیتا نے ہفتے کے روز صحافیوں کو بتایا کہ مزید 7 عام شہری اور 5 فوجی ہلاک ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔
اس سے قبل ایک کمبوڈین شخص اس وقت ہلاک ہوا تھا، جب جمعرات کے روز وہ ایک بدھ مت کے مندر میں چھپا ہوا تھا، اور اس پر تھائی راکٹ داغے گئے۔ وزارت دفاع کے ترجمان کے مطابق کم از کم 50 کمبوڈین شہری اور 20 سے زائد فوجی بھی زخمی ہوئے ہیں۔ تھائی لینڈ نے گزشتہ دو دنوں کی لڑائی میں بچوں سمیت 13 عام شہریوں اور 6 فوجیوں کی ہلاکت کی اطلاع دی ہے، مزید 29 تھائی فوجی اور 30 عام شہری بھی کمبوڈین حملوں میں زخمی ہوئے ہیں۔
کمبوڈین اخبار خمیر ٹائمز نے کمبوڈیا کے صوبے پریاہ ویہیر کے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ اب تک تقریباً 20 ہزار افراد کو تھائی لینڈ کی سرحد کے ساتھ شمالی علاقوں سے نکالا جا چکا ہے۔ تھائی حکام کے مطابق، تھائی سرحدی علاقوں سے بھی ایک لاکھ 38 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، اور تقریباً 300 امدادی مراکز قائم کیے گئے ہیں، جمعہ کے روز تھائی لینڈ نے کمبوڈیا سے متصل 8 اضلاع میں مارشل لا نافذ کر دیا۔
یہ کئی دہائیوں پرانا تنازع (جو تھائی-کمبوڈین سرحد کے ایک متنازع حصے پر مرکوز ہے) جمعرات کو اس وقت دوبارہ بھڑک اٹھا تھا، جب سرحد کے قریب ایک بارودی سرنگ کے دھماکے میں 5 تھائی فوجی زخمی ہوئے تھے۔ جمعرات کے روز کشیدگی اُس وقت شدت اختیار کر گئی تھی، جب تھائی لینڈ اور کمبوڈیا نے ایک دوسرے کی سرزمین پر براہ راست حملے کیے، اور دونوں فریقین نے ایک دوسرے پر پہلے فائرنگ شروع کرنے کا الزام عائد کیا۔
تھائی لینڈ نے کہا کہ کمبوڈین فوج نے ملک میں شہری اہداف پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے راکٹ داغے، جن میں ایک پیٹرول پمپ پر حملہ بھی شامل ہے جس کے نتیجے میں کم از کم 6 افراد ہلاک ہو گئے۔ اس کے ردعمل میں تھائی فوج نے ایف-16 لڑاکا طیارہ کمبوڈیا میں اہداف پر بمباری کے لیے روانہ کیا، جس میں بدھ مت کے مندر پر حملہ بھی کیا گیا، جہاں ایک شہری کی ہلاکت ہوئی۔
کمبوڈیا نے تھائی لینڈ پر بڑی تعداد میں کلسٹر بم استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے، جو ایک متنازع اور عالمی سطح پر مذمت شدہ ہتھیار ہے ، اور اسے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ تھائی لینڈ کے قائم مقام وزیر اعظم، پھومتھم ویچایاچائی نے جمعہ کو کہا کہ شہریوں کی ہلاکتوں اور ایک ہسپتال کو پہنچنے والے نقصان کے باعث کمبوڈیا جنگی جرائم کا مرتکب ہو سکتا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) نے جمعہ کی رات نیویارک میں بند دروازوں کے پیچھے ان جھڑپوں پر ایک ہنگامی اجلاس منعقد کیا، تاہم اجلاس کے بعد کوئی باضابطہ عوامی بیان جاری نہیں کیا گیا۔ عالمی خبر رساں ادارے نے ایک نامعلوم سفارت کار کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ سلامتی کونسل کے تمام 15 ارکان نے دونوں فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ لڑائی میں کمی لائیں، تحمل کا مظاہرہ کریں اور تنازع کو پرامن طریقے سے حل کریں۔