حماس کے رہنما باسم نعیم نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ صیہونیوں کی نئی فریبکارانہ سازش غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کی آڑ میں انجام پا رہی ہے، کہا کہ ان کے مجرمانہ اہداف پہلے والے ہیں جو فلسطینیوں کے قتل عام اور جبری جلاوطنی پر مبنی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس کے رہنما باسم نعیم نے غزہ کے خلاف غاصب صیہونی رژیم کے ظالمانہ محاصرے کے تسلسل اور دھوکہ اور فریب پر مبنی اقدامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ کے وقت غزہ میں انسانی امداد کی منتقلی فلسطینی عوام کا جائز حق ہے۔ انہوں نے کہا: "ہم کسی کی جانب سے ہر قسم کی امداد قبول نہیں کریں گے بلکہ ہماری شرائط یہ ہیں کہ یہ امداد تسلسل کے ساتھ اور کافی مقدار میں ہونی چاہیے اور غزہ میں مقیم 20 لاکھ فلسطینیوں کی مختلف ضروریات کو مدنظر قرار دینا چاہیے اور یہ امداد تمام ضرورت مند افراد تک پہنچنی چاہیے۔" حماس کے رہنما نے مزید کہا: "غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے جاری کردہ نام نہاد "انسان پسندانہ" علاقوں کے نقشے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کا مقصد تبدیل نہیں ہوا اور نیا منصوبہ بھی صرف اہل غزہ کے خلاف اپنے مجرمانہ اقدامات پر پردہ ڈالنے کے لیے بنایا گیا ہے۔" باسم نعیم نے کہا: "فلسطینی قوم ہر گز اپنا وقار اور مستقبل بیچ کر خون میں آغشتہ لقمہ دریافت کرنا نہیں چاہتی اور ذلت برداشت کر کے بھتہ نہیں دینا چاہتی۔ ان مجرمانہ پالیسیوں کا واحد مقصد فلسطینیوں کو اپنے سامنے گھٹنے ٹیک کر دینے پر مجبور کرنا اور ان کا عزم و ارادہ توڑ کر ان کی معیشت کو یرغمال بنانا ہے۔ وہ اس طرح مذاکرات کے لیے مناسب ماحول فراہم نہیں کر پائیں گے۔"
 
حماس کے ایک اور رہنما علی برکہ نے غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے اعلان کے بارے میں کہا: "صیہونی رژیم جس چیز کو انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کہہ رہی ہے وہ دراصل غزہ کے نہتے فلسطینی عوام کے خلاف مزید مجرمانہ اقدامات انجام دینے کے لیے ایک چھتری ہے۔ غزہ میں آج جو کچھ ہو رہا ہے وہ صیہونیوں کے دعوے جھوٹے ہونے کو ثابت کرنے کے لیے کافی ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "صیہونی حکمران انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی پابندی کے دعووں کے باوجود بدستور ملت فلسطین کا بہیمانہ قتل عام جاری رکھے ہوئے ہیں اور اتوار کی صبح بھی صیہونی فوجیوں نے ان بے گناہ فلسطینیوں پر فائرنگ کر کے شہید اور زخمی کر دیا جو کئی علاقوں میں انسانی امداد کا انتظار کر رہے تھے۔" علی برکہ نے کہا: "غزہ میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ ہر گز انسانی بنیادوں پر جنگ بندی نہیں ہے بلکہ نسل کشی اور بھوک کا تسلسل ہے جو فاشسٹ صیہونی کابینہ کی جانب سے غزہ کے بیس لاکھ فلسطینیوں کے خلاف جاری ہے۔" حماس کے رہنما نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینیوں کی نسل کشی اور قتل عام روکنے، غزہ کا محاصرہ ختم کرنے اور سرحدی راستے مستقل طور پر کھولنے کے لیے فوری اقدام کریں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انسانی بنیادوں پر جنگ بندی حماس کے رہنما صیہونی رژیم کی جانب سے کے خلاف غزہ کے کے لیے

پڑھیں:

پاکستان فلسطین کے دو ریاستی حل ‘ غزہ میں فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی کی بھرپور حمایت کرتا ہے.اسحاق ڈار

نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 جولائی ۔2025 ) وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان فلسطین کے مسئلے کے دو ریاستی حل اور غزہ میں فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی فراہمی اور فلسطین کی بطور ریاست حیثیت کی بحالی کی بھرپور حمایت کرتا ہے عرب نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی برسوں سے دو ریاستی حل کی حامی رہی ہے.

(جاری ہے)

اسحاق ڈاراقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں سعودی عرب اور فرانس کی میزبانی میں فلسطین کے حوالے سے امن کانفرنس میں شرکت کے لیے نیویارک میں موجود ہیں انہوں نے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ سنبھالنے میں پہلے ہی بہت دیر ہو چکی ہے سعودی عرب اور فرانس کی کوشش قابل ستائش ہے پاکستان ہمیشہ سے کہتا آیا ہے کہ فلسطین کا حل صرف دو ریاستی فارمولہ ہے انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ کانفرنس فوری جنگ بندی، خوراک، ادویات اور دیگر امداد کی روانی کی راہ ہموار کرے گی اور فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کروانے میں مددگار ہوگی.

غزہ میں خوراک ، پانی اور طبی سہولیات کی شدید کمی پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ اگر ہم ان اہداف کو حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو یہ سعودی عرب اور فرانس کی طرف سے ایک عظیم الشان کامیابی اور انسانیت کی بڑی خدمت ہو گی. وزیر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان ابتدا ہی سے امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہے، جو اب شام اور لبنان تک وسیع ہو چکی ہیں انہوں نے کہاکہ ہم فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور ان کی 1967 سے قبل کی سرحدوں پر قائم آزاد، متصل ریاست کے حق میں ہیں جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو.

اسحاق ڈار نے بتایا کہ 24 جولائی کو انہوں نے فلسطین پر کھلی بحث کی صدارت کی‘پاکستان کی پوزیشن بالکل واضح ہے اور ہم تاریخ کی درست سمت میں کھڑے ہیں انہوں نے مسئلہ کشمیر اور فلسطین میں مماثلت کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ دونوں تنازعات میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی بنیادی مسئلہ ہے. اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان طاقت اور جنگ کو مسائل کا حل نہیں سمجھتا بلکہ بات چیت اور سفارت کاری کو ہی واحد راستہ سمجھتا ہے انہوں نے حالیہ سکیورٹی کونسل اجلاس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے پرامن تنازعات کے حل کے موضوع پر ایک متفقہ قرارداد منظور کرائی جو ایک غیر معمولی کامیابی ہے اسحاق ڈار نے غزہ میں ناقابل بیان تباہی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان، عرب لیگ اور او آئی سی کے تحت تعمیر نو میں ہر ممکن تعاون دے گا.

انہوں نے کہا کہ پاکستان صحت، تعلیم، گورننس سمیت مختلف شعبوں میں اپنی مہارت فراہم کرے گا انہوں نے غزہ میں مبینہ جنگی جرائم پر بھی بات کی اور کہا کہ پاکستان بارہا او آئی سی اور دیگر فورمز پر آواز اٹھا چکا ہے انہوں نے کہا کہ عالمی عدالتی فیصلے اگر نظر انداز کیے جائیں گے تو عالمی نظام انصاف ٹوٹنے لگے گا اور اسی لیے اقوام متحدہ میں اصلاحات ناگزیر ہیں. اسحاق ڈار نے اسرائیل کی جانب سے صحافیوں کو نشانہ بنائے جانے پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اس جنگ میں صحافی بھی جان سے جا رہے ہیں انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے یہ سب کچھ فوری طور پر رکنا چاہیے، یہ نسل کشی بند ہونی چاہیے. 

متعلقہ مضامین

  • پاکستان فلسطین کے دو ریاستی حل ‘ غزہ میں فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی کی بھرپور حمایت کرتا ہے.اسحاق ڈار
  • پاکستان فلسطینیوں پر صیہونی مظالم کیخلاف آواز اٹھاتا رہے گا، وزیراعظم
  • اسرائیل کا غزہ کے 3 علاقوں میں روزانہ 10 گھنٹے حملے روکنے کا اعلان
  • عالمی دباؤ کارگر، اسرائیل کا غزہ کے 3 علاقوں میں حملے روکنے کا اعلان، امداد کی فراہمی کا دعویٰ
  • پاکستان فلسطینیوں پر انسانیت سوز صیہونی مظالم کیخلاف آواز اٹھاتا رہے گا: وزیراعظم
  • صیہونی فوج نے غزہ تک امداد لے جانے والی کشتی پر قبضہ کرلیا
  • ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی جانب سے دھمکیوں کی مذمت
  • غزہ میں صیہونی فورسز کی بربریت جاری، مزید 80 فلسطینی شہید
  • مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کیجانب سے مظاہرین کو دبانے کا عمل صیہونی رژیم کیساتھ تعاون کے مترادف ہے، حماس