پنجاب کی سرکاری اور نجی یونیورسٹیوں کے قوانین میں اہم ترمیم متعارف کرائی گئی ہے، جس کے تحت تمام یونیورسٹیوں کی گورننگ باڈیز میں اراکینِ صوبائی اسمبلی (ایم پی ایز) کی نمائندگی لازمی قرار دی گئی ہے۔ یہ فیصلہ پنجاب اسمبلی کی جانب سے منظور کردہ یونیورسٹیز اینڈ انسٹی ٹیوٹس لاز (ترمیمی) بل 2025 کے ذریعے کیا گیا، جس پر گورنر پنجاب نے 25 جولائی 2025 کو دستخط کرکے اسے باقاعدہ ایکٹ کی شکل دے دی ہے۔

ترمیمی بل کے مطابق، پنجاب کی ہر سرکاری اور نجی یونیورسٹی کے گورننگ بورڈ یا سینڈیکیٹ میں 3 ایم پی ایز کی شمولیت لازمی ہوگی، جن میں کم از کم ایک خاتون رکن شامل ہونا ضروری ہے۔ ان اراکین کی نامزدگی کا اختیار اسپیکر پنجاب اسمبلی کے پاس ہوگا۔ اس اقدام کا مقصد یونیورسٹیوں کی پالیسی سازی اور انتظامی امور میں صوبائی نمائندوں کی براہِ راست شمولیت کو یقینی بنانا بتایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: گوادریونیورسٹی کے وائس چانسلر کا ڈرائیور کوئٹہ سے اغوا، تاوان طلب

اس سے پہلے سینڈیکیٹ میں 17 اراکین ہوتے تھے، جن میں صرف ایک ایم پی اے شامل ہوتا تھا۔ دیگر ممبران میں 4 پروفیسرز، لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس، اور وائس چانسلر (بطور صدر) شامل ہوتے تھے۔ تاہم اب، اس بل کی منظوری کے بعد ایم پی ایز کی تعداد میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔

یہ بل پنجاب اسمبلی میں کثرتِ رائے سے منظور کیا گیا۔ اس کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس سے تعلیمی پالیسیوں کو صوبائی ترقیاتی ایجنڈے کے مطابق بنانے میں مدد ملے گی۔ لیکن، ماہرینِ تعلیم اور وائس چانسلرز اسے تعلیمی اداروں میں سیاسی مداخلت قرار دے رہے ہیں۔

حکومت کا مؤقف

حکومتی نمائندوں کا کہنا ہے کہ یہ قانون یونیورسٹیوں کو صوبائی ترقیاتی ایجنڈے سے ہم آہنگ کرے گا۔ ان کے مطابق، ایم پی ایز کی شمولیت سے طلبہ، اساتذہ، اور عوامی نمائندوں کے درمیان رابطہ مضبوط ہوگا، جس کا فائدہ تعلیمی نظام کو پہنچے گا۔

مزید پڑھیں: پانی پاکستان کی ریڈ لائن، کشمیر کو کبھی نہیں بھولیں گے: فیلڈ مارشل کا وائس چانسلرز اور اساتذہ سے خطاب

وائس چانسلرز اور فیکلٹی تنظیموں کا ردِعمل

پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے اس قانون پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گورننگ باڈیز میں پیشہ ورانہ مہارت اور تعلیمی تجربے کو ترجیح دی جانی چاہیے۔ ان کے مطابق، سیاسی نمائندوں کی شمولیت سے انتظامی فیصلوں میں تاخیر اور غیر ضروری دباؤ کا خدشہ ہے، جو تعلیمی و تحقیقی مقاصد کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

اسی طرح، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر خالد آفتاب نے اس قانون کی منظوری پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹیوں کے گورننگ بورڈز میں سیاسی مداخلت اداروں کی خود مختاری کو متاثر کرے گی۔ انہوں نے ماہرین پر مشتمل کمیٹی سے استعفیٰ دے دیا، جسے وہ اس عمل کی شفافیت پر سوالیہ نشان سمجھتے ہیں۔

مزید پڑھیں: شمو قتل: ڈھاکہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور پراکٹر کے استعفوں کا مطالبہ

دوسری طرف، فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشنز (فپواسا) پنجاب چیپٹر نے جولائی 2025 میں ایک ہنگامی اجلاس منعقد کیا۔ اجلاس کی صدارت ڈاکٹر محمد اسلام (صدر) اور نظامت ڈاکٹر ریاض حسین خان سندھر (سیکریٹری) نے کی، جس میں مختلف جامعات جیسے پنجاب یونیورسٹی، بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی، اور اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے نمائندوں نے شرکت کی۔

شرکا نے اس ایکٹ کو یونیورسٹی کی خودمختاری اور تعلیمی آزادی پر سنگین حملہ قرار دیا اور کہا کہ یہ قانون اصلاح نہیں بلکہ اعلیٰ تعلیمی اداروں کو سیاست زدہ کرنے کی کوشش ہے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ گورننگ باڈیز میں جبری سیاسی شمولیت تعلیمی اداروں کی آزادی کو کمزور کرے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پنجاب سرکاری اور نجی یونیورسٹیاں فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشنز گورننگ باڈیز گورننگ بورڈ یا سینڈیکیٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سرکاری اور نجی یونیورسٹیاں گورننگ باڈیز گورننگ بورڈ یا سینڈیکیٹ نجی یونیورسٹی گورننگ باڈیز یونیورسٹی کے ایم پی ایز کی وائس چانسلر کے مطابق

پڑھیں:

مدینہ منورہ کی یونیسکو کے ’کریئیٹو سٹیز نیٹ ورک‘ میں شمولیت، کھانوں کے شعبے میں عالمی اعزاز

عالمی یومِ شہروں کے موقع پر اقوامِ متحدہ کی تنظیم برائے تعلیم، سائنس و ثقافت (یونیسکو) نے مدینہ منورہ کو اپنی ’کریئیٹو سٹیز نیٹ ورک‘ کی فہرست میں کھانوں  کے شعبے میں شامل کر لیا ہے۔

اس کے ساتھ ہی مدینہ منورہ سعودی عرب کا دوسرا شہر بن گیا ہے جسے یہ عالمی اعزاز حاصل ہوا، اس سے قبل 2021 میں بریرہ (Buraidah) کو یہ مقام ملا تھا۔

سعودی پریس ایجنسی کے مطابق یہ شمولیت مملکت کی مختلف اداروں کی مربوط قومی کوششوں کا نتیجہ ہے جن کی قیادت ’کلینری آرٹس کمیشن‘ نے کی۔

اس سلسلے میں مدینہ ریجن کی امارت، المدینہ ریجن ڈیولپمنٹ اتھارٹی، نیشنل کمیشن برائے تعلیم، ثقافت و سائنس، اور مدینہ ریجن میونسپلٹی نے بھی کلیدی کردار ادا کیا۔

مقامی کاروباری اداروں اور ماہرینِ خوراک کے اشتراک سے تیار کردہ نامزدگی فائل نے یونیسکو کے تمام سخت معیارات پر پورا اتر کر یہ عالمی اعزاز حاصل کیا۔

مدینہ منورہ، جو ہر سال لاکھوں زائرین کو خوش آمدید کہتا ہے، اپنے متنوع اور تاریخی کھانوں کی روایت کے لیے مشہور ہے۔

قدیم تجارتی و حج راستوں پر واقع ہونے کے باعث یہاں مختلف تہذیبوں اور ثقافتوں کا امتزاج کھانوں کے ذائقوں میں جھلکتا ہے۔

زرخیز آتش فشانی مٹی اور مقامی اجزا نے اس کے کھانوں کو ایک منفرد شناخت دی ہے۔

یونیسکو کی طرف سے یہ بین الاقوامی اعتراف نہ صرف مدینہ کے تاریخی و ثقافتی ورثے کو عالمی سطح پر اجاگر کرتا ہے بلکہ سعودی وژن 2030 کے اہداف کے مطابق مملکت کی عالمی قیادت اور ثقافتی اثر و رسوخ کو مزید مضبوط بناتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • پنجاب میں اسموگ، اسکولوں کے صبح 8 بج کر 45 منٹ سے پہلے کھلنے پرپابندی عائد
  • شاہ محمود قریشی نے عمران خان کی رہائی مہم میں شمولیت کی مبینہ پیشکش مسترد کر دی
  • مولانا فضل الرحمان کی ایک بار پھر پنجاب حکومت کی جانب سے آئمہ کرام کو وظیفہ دینے کے فیصلے پر سخت تنقید
  • کیا 25 ہزار میں آئمہ کرام کا ضمیر خریدنا چاہتے ہو؟ مولانا فضل الرحمان کی پنجاب حکومت پر تنقید
  • مدینہ منورہ کی یونیسکو کے ’کریئیٹو سٹیز نیٹ ورک‘ میں شمولیت، کھانوں کے شعبے میں عالمی اعزاز
  • مخلوط تعلیمی نظام ختم کیا جائے،طلبہ یونین بحال کی جائے،احمد عبداللہ
  • ترک تنظیم ٹکاکے نمائندوں کا الخدمت آفس اور ڈائیگنوسٹک لیبارٹری کا دورہ
  • پنجاب حکومت ریگولرائزیشن ایکٹ منسوخ کرنے کا فیصلہ
  • صدر طیب اردوان کی مشترکہ نیوز کانفرنس میں اسرائیل کی حمایت پر جرمن چانسلر پر سخت تنقید
  • سندھ یونیورسٹی کا مقصد جدیدو معیاری تعلیم کو فروغ دینا ہے، ڈاکٹر فتح مری