وفاقی دارالحکومت میں سیکڑوں سرکاری رہائش گاہوں پرغیرقانونی قبضے کا انکشاف،رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
وفاقی دارالحکومت میں سیکڑوں سرکاری رہائش گاہوں پرغیرقانونی قبضے کا انکشاف،رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش WhatsAppFacebookTwitter 0 28 July, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)وفاقی دارالحکومت میں سیکڑوں سرکاری رہائش گاہوں پر غیرقانونی قبضے کا انکشاف ہوا ہے۔
شہر اقتدار میں فیڈرل لاجز،سرکاری ہاسٹلز اور کمپلیکسزپرغیرقانونی قابض افسران کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے 509افسران سے سرکاری رہائش گاہیں واگزارکروا لی گئیں۔150سے زائد نادہندہ سرکاری افسران کو کرائے کی وصولی کیلئے نوٹس جاری کردئیے گئے،نادہندگان میں ایوان صدر،وزیراعظم آفس،سپریم کورٹ سمیت بڑے اداروں کے اعلی افسران شامل ہیں،وزارت ہاوسنگ کی جانب سے تفصیلی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کر دی گئی ۔
وفاقی وزیرِہاوسنگ وتعمیرات ریاض حسین پیرزادہ کے مطابق اسٹیٹ آفس اور انٹیلیجنس بیورو کے اشتراک سے غیرقانونی قبضوں کیخلاف مشترکہ سروے کیا گیا،اب تک 509غیرقانونی الاٹمنٹس نشاندہی کرکے منسوخ کی گئیں،اوررہائش گاہیں ناجائزقابضین سے خالی کروائی جاچکیں،مستقبل میں فیڈرل لاجز اور سرکاری ہاسٹلز کو غیرقانونی قابضین سے محفوظ بنانے کی منصوبہ بندی بھی کر لی گئی۔
سرکاری لاجز اور ہاسٹلز میں رہائش پذیر 150افسران کرائے کی مد میں 52لاکھ سے زائد رقم دبائے بیٹھے ہیں، اس میں سے گلشن جناح کمپلیکس کے 14 لاکھ،فیملی سوٹس کے 25 لاکھ 85 ہزار روپے شامل ہیں،فیڈرل لاج ون ٹو اور نیوبلاک کے رہائش کنندگان 8لاکھ 68 ہزار اور فاطمہ جناح ہاسٹل کے ساڑھے 3لاکھ روپے کے نادہندہ ہیں ۔وفاقی وزیر نے واضح کیا ہے کہ جو افسر کرایہ ادا نہیں کریگا ،اس کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامریکا اور یورپی یونین کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پا گیا امریکا اور یورپی یونین کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پا گیا سابق چیف جسٹس نے وزیراعظم شہبازشریف کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو عمر ایوب کے خلاف کارروائی سے روک دیا تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان غیر مشروط جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا سپریم کورٹ کے 2ایڈہاک ججز مدت پوری ہونے پرعہدے سے سبکدوش پانچ اگست کا احتجاج، اجازت نہ ملنے کی صورت میں پی ٹی آئی کا پلان بی سامنے آگیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سرکاری رہائش
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
ایک تازہ بین الاقوامی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty) معطل کیے جانے کے بعد پاکستان کو پانی کی سنگین قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
سڈنی میں قائم انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی ’اکولوجیکل تھریٹ رپورٹ 2025‘ کے مطابق اس فیصلے کے نتیجے میں بھارت کو دریائے سندھ اور اس کی مغربی معاون ندیوں کے بہاؤ پر کنٹرول حاصل ہو گیا ہے، جو براہِ راست پاکستان کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی نے یہ معاہدہ رواں سال اپریل میں پاہلگام حملے کے بعد جوابی اقدام کے طور پر معطل کیا تھا۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب پاکستان کی زراعت کا تقریباً 80 فیصد انحصار دریائے سندھ کے نظام پر ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ معمولی رکاوٹیں بھی پاکستان کے زرعی نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہیں کیونکہ ملک کے پاس پانی ذخیرہ کرنے کی محدود صلاحیت ہے، موجودہ ڈیم صرف 30 دن کے بہاؤ تک پانی روک سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ کے بہاؤ میں تعطل پاکستان کی خوراکی سلامتی اور بالآخر اس کی قومی بقا کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔ اگر بھارت واقعی دریاؤں کے بہاؤ کو کم یا بند کرتا ہے، تو پاکستان کے ہرے بھرے میدانی علاقے خصوصاً خشک موسموں میں، شدید قلت کا سامنا کریں گے۔
مزید بتایا گیا کہ مئی 2025 میں بھارت نے چناب دریا پر سلال اور بگلیہار ڈیموں میں ’ریزروائر فلشنگ‘ آپریشن کیا جس کے دوران پاکستان کو پیشگی اطلاع نہیں دی گئی۔ اس عمل سے چند دن تک پنجاب کے کچھ علاقوں میں دریا کا بہاؤ خشک ہوگیا تھا۔
یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی سے طے پایا تھا، جس کے تحت مشرقی دریاؤں (راوی، بیاس، ستلج) کا کنٹرول بھارت کو اور مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم، چناب) کا اختیار پاکستان کو دیا گیا۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تین جنگوں کے باوجود برقرار رہا۔
تاہم رپورٹ کے مطابق، 2000 کی دہائی سے سیاسی کشیدگی کے باعث اس معاہدے پر عدم اعتماد بڑھا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے دوران مشرقی دریاؤں کے مکمل استعمال کی کوششوں کے ساتھ، پاہلگام حملے کے بعد بھارت نے معاہدے کی معطلی کا اعلان کیا۔
پاکستان کی جانب سے اس اقدام پر شدید ردِعمل دیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان کے پانیوں کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش جنگی اقدام تصور کی جائے گی۔
جون 2025 میں بھارتی وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے بیان دیا کہ سندھ طاس معاہدہ اب مستقل طور پر معطل رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں