اسلام آباد: نالوں اور سرکاری زمینوں پر غیر قانونی تعمیرات کے خلاف سی ڈی اے کا کریک ڈاؤن
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
اسلام آباد میں کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے نالوں، گرین بیلٹس اور دیگر سرکاری اراضی پر قائم غیر قانونی تعمیرات کے خلاف مؤثر کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد نہ بارش سے محفوظ نہ ڈکیتوں سے، اس شہر کو کس کی نظر لگ گئی؟
حکام کے مطابق، تجاوزات کے خاتمے کے لیے دی گئی 24 گھنٹے کی مہلت ختم ہونے کے بعد، سی ڈی اے، اسلام آباد انتظامیہ اور ضلعی اداروں نے مشترکہ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
خطرناک عمارات کی فوری سیلنگ کا فیصلہچیئرمین سی ڈی اے و چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت ہونے والے حالیہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نالوں کے اطراف تعمیر کی گئی تمام رہائشی و کمرشل عمارات، جو بغیر نقشے، این او سی یا قانونی منظوری کے قائم کی گئی ہیں، انہیں خطرناک قرار دے کر فوری طور پر سیل کر دیا جائے گا۔
یہ اقدام مون سون کے دوران ممکنہ طغیانی کے خطرے کے تناظر میں ناگزیر قرار دیا گیا ہے۔
قانونی ضوابط کی خلاف ورزی برداشت نہیں ہوگیسی ڈی اے کی جانب سے جاری کردہ پبلک نوٹس میں واضح کیا گیا ہے کہ ماسٹر پلان، زوننگ ریگولیشنز 1992، بلڈنگ بائی لاز، انفورسمنٹ ریگولیشنز 2020، اور لینڈ کنٹرول رولز 2023 کے تحت سرکاری نالوں اور زمینوں پر کسی بھی قسم کی تعمیر غیر قانونی اور ناقابل قبول ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ایسی تجاوزات نہ صرف آبی گزرگاہوں میں رکاوٹ بنتی ہیں بلکہ جانی و مالی نقصانات کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔
سیکٹر ای الیون میں کارروائی کا آغازسی ڈی اے کے ترجمان، نوازش علی عاصم کے مطابق، تجاوزات کے خاتمے کے لیے شہریوں کو 24 گھنٹے کا نوٹس دیا گیا تھا تاکہ وہ از خود غیر قانونی عمارات گرا دیں۔ تاہم، مقررہ مہلت کے بعد متعلقہ اداروں نے انہدامی کارروائی کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے، جس کا آغاز سیکٹر ای الیون کی غیر قانونی تعمیرات سے کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت ملک کے بیشتر علاقوں میں بارش کا سلسلہ جاری، متعدد ہلاکتوں کی اطلاعات
انہوں نے مزید بتایا کہ اسلام آباد کے تمام علاقوں میں مرحلہ وار کریک ڈاؤن جاری رہے گا۔
جعلی ملکیت پر فوجداری مقدمات ہوں گےترجمان کا کہنا تھا کہ اگر کسی نے کارروائی کے دوران مزاحمت کی، جعلی دستاویزات پیش کیں یا جھوٹی ملکیت ظاہر کی، تو اس کے خلاف فوجداری مقدمات درج کیے جائیں گے۔
زمینوں کی دوبارہ قبضہ بازی روکنے کے لیے جدید نظامچیئرمین سی ڈی اے نے اجلاس میں بتایا کہ واگزار کرائی گئی زمینوں پر دوبارہ قبضے روکنے کے لیے ڈرون فوٹیجز، گوگل ارتھ اور دیگر جدید ذرائع پر مبنی نگرانی کا نظام متعارف کرایا جا رہا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ شہری سہولت کے لیے زمین کے ریکارڈ، این او سی سسٹم، اور نقشہ جات کی منظوری کے عمل کو مکمل طور پر ڈیجیٹلائز کیا جا رہا ہے۔
شہریوں کے لیے انتباہسی ڈی اے نے شہریوں کو ایک بار پھر خبردار کیا ہے کہ وہ نالوں اور گرین بیلٹس پر قائم کسی بھی قسم کی تجاوزات کو فوری طور پر ختم کر دیں، بصورت دیگر نہ صرف مالی نقصان کا سامنا ہو گا بلکہ قانونی کارروائی کی پوری ذمہ داری بھی انہی پر عائد ہو گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام اباد بارش برساتی نالے سرکاری زمین سی ڈی اے نالے.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام اباد برساتی نالے سرکاری زمین سی ڈی اے نالے اسلام آباد سی ڈی اے کر دیا کے لیے
پڑھیں:
ایس بی سی اے کی ملی بھگت سے سندھی مسلم سوسائٹی میں غیر قانونی تعمیرات کی بھرمار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھی مسلم سوسائٹی کے علاقے میں غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ کھلے عام جاری ہے اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کے افسران مبینہ طور پر اس گھناؤنے کھیل میں شریک ہیں۔ ذرائع کے مطابق پلاٹ نمبر 88 بلاک A، اسٹریٹ نمبر 4 پر بیسمنٹ، گراؤنڈ اور 2 منزلہ کمرشل فلیٹ و پورشنز کی تعمیرات تیزی سے جاری ہیں۔ ذرائع کے مطابق یہ تعمیرات کسی بھی قسم کی باضابطہ اپروول کے بغیر ہو رہی ہیں اور ایس بی سی اے کے متعلقہ افسران نے مبینہ طور پر کروڑوں روپے رشوت لے کر اس غیر قانونی منصوبے کو آگے بڑھنے دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پورے ڈسٹرکٹ ایسٹ میں غیر قانونی تعمیرات کا ایک منظم سسٹم بنا دیا گیا ہے، جہاں پوسٹنگ کے ذریعے من پسند افسران تعینات کرکے بھاری نذرانے کے عوض تعمیرات کی اجازت دی جارہی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ بارہا شکایات کے باوجود ڈی جی ایس بی سی اے شاہ میر بھٹو کی جانب سے کوئی واضح کارروائی سامنے نہیں آئی۔ شہریوں نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وزیر بلدیات سعید غنی، کمشنر کراچی اور ڈپٹی کمشنر ایسٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس سنگین کرپشن اور غیر قانونی تعمیرات کے خلاف فوری ایکشن لیا جائے۔ شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر اس مافیا کو نہ روکا گیا تو نہ صرف علاقے کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہوگا بلکہ کراچی میں تعمیراتی قوانین کا مذاق اڑتا رہے گا۔