سام سنگ گلیکسی ایس 25 ایف ای سے متعلق اہم معلومات لیک!
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
ٹیکنالوجی کمپنی سام سنگ کے گلیکسی ایس 25 فین ایڈیشن (ایف ای) کی لانچ آئندہ چند ہفتوں میں (ممکنہ طور پر ستمبر میں) متوقع ہے۔ ریلیز کا وقت قریب آتے ہیں فون کے حوالے سے معلومات لیک ہونے کا سلسلہ بھی تیز ہو گیا ہے۔
تازہ ترین لیک میں ڈیوائس کی میموری اور کلر آپشن سے متعلق بتایا گیا ہے۔
لیک کے مطابق نئی ڈیوائس میں 8 جی بی/128 جی بی اور 8 جی بی/256 جی بی اسٹوریج کانفیگریشن پیش کی جائیں گی جو کہ صارفین کے لیے تھوڑی مایوس کن ہے۔ کیوں کہ اتنی ہی قیمت میں سام سنگ کی حریف کمپنیاں 256 جی بی کی بیس اسٹوریج دے رہے ہیں۔
جہاں تک رنگوں کا تعلق ہے یہ ڈیوائس نیوی، آئسی بلیو، جیٹ بلیک اور وائٹ رنگ میں متعارف کرائی جائے گی۔
صارفین نیوی، جیٹ بلیک اور آئسی بلیو رنگوں کو موجود گلیکسی ایس لائن اپ میں دیکھ چکے ہیں اس لیے صارفین کو ایس 25 ایف ای کے حوالے سے اندازہ ہے۔
تاہم، ان میں سے کوئی بھی رنگ موجودہ گلیکسی ایس 24 ایف ای میں متعارف نہیں کرایا گیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گلیکسی ایس ایف ای
پڑھیں:
کراچی میں بھی چینی کی قیمت میں من مانا اضافہ، انتظامیہ سرکاری نرخ پر اطلاق میں ناکام
کراچی میں چینی کی قیمت کو پُر لگ گئے اور انتظامیہ بھی گراں فروشوں کیلیے کارروائی سے گریزاں نظر آتی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کمشنر کراچی کی جانب سے چینی کی تھوک قیمت 170 روپے اور خوردہ قیمت 173 روپے فی کلو مقرر کیے جانے کے باوجود شہر بھر میں سرکاری نرخوں پر عمل درآمد نہ ہوسکا۔
مارکیٹ میں چینی ہول سیل سطح پر 175 روپے جبکہ خوردہ سطح پر 190 روپے فی کلو میں فروخت کی جا رہی ہے، جبکہ گلی محلوں کی چھوٹی دکانوں پر چینی کی قیمت 200 روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے۔
ہول سیل مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں 8 روپے فی کلو کی کمی واقع ہوئی ہے اور موجودہ نرخ 175 روپے فی کلو پر آ گیا ہے، تاہم اس کمی کا کوئی فائدہ صارفین کو نہیں پہنچ سکا۔
شہر کے بیشتر بازاروں میں چینی 185 سے 190 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی ہے، اور ریٹیلرز قیمت کم کرنے کو تیار نہیں۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت اور پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے درمیان معاہدے کے تحت 15 جولائی سے چینی کی ایکس مل قیمت 165 روپے فی کلو مقرر کی گئی تھی۔ لیکن اس معاہدے اور کمشنر کراچی کی جانب سے مقرر کردہ قیمتوں کے باوجود عملدرآمد نہ ہونے کے باعث شہری مہنگی چینی خریدنے پر مجبور ہیں۔
صارفین کا کہنا ہے کہ پرائس کنٹرول کمیٹیاں غیر مؤثر ہو چکی ہیں اور حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات محض کاغذی کارروائی تک محدود ہیں۔
صارفین نے مطالبہ کیا ہے کہ ذخیرہ اندوزوں اور ناجائز منافع خوروں کے خلاف فوری اور مؤثر کارروائی کی جائے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔