اسلام آباد(ممتا زنیوز)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ مل کر چلنے یا نہ چلنے کا فیصلہ جے یو آئی کا اپنا استحقاق ہے۔
نجی ٹی وی پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے واضح کیا کہ جے یو آئی کسی حکومت کو گرانا نہیں چاہتی، تاہم پی ٹی آئی سے تعاون کے حوالے سے کچھ تحفظات موجود ہیں۔
انہوں نے خاص طور پر خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ’’ان کی زبان اور رویہ دونوں نامناسب ہیں‘‘۔

سینیٹر کامران نے کہا کہ جے یو آئی میں علی امین گنڈاپور کے لیے ناپسندیدگی پائی جاتی ہے اور اگر پی ٹی آئی انہیں ہٹا کر کسی اور کو وزیراعلیٰ بناتی ہے تو جے یو آئی اس اقدام کا خیر مقدم کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کا حالیہ بیان بھی اسی تناظر میں تھا، جس میں انہوں نے پی ٹی آئی میں اندرونی تبدیلیوں کی بات کی تھی۔ سینیٹر نے زور دیا کہ علی امین گنڈاپور کو ہٹانے یا برقرار رکھنے کا فیصلہ پی ٹی آئی کا استحقاق ہے، لیکن جے یو آئی اپنے سیاسی مؤقف میں خودمختار ہے۔

Post Views: 8.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور سینیٹر کامران پی ٹی ا ئی جے یو ا ئی

پڑھیں:

ایران کی جوہری مذاکرات میں واپسی امریکا کے دوبارہ حملہ نہ کرنے سے مشروط

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مذاکرات کی بحالی کے لیے ضروری ہے کہ امریکا مذاکرات کے دوران کسی قسم کی فوجی کارروائی نہ کرے۔

یہ بھی پڑھیں:ایران کا ’اہم امریکی مراکز ‘ تک رسائی کا دعویٰ، خامنہ ای کی امریکی اڈوں کو دوبارہ نشانہ بنانے کی دھمکی

فرانسیسی اخبار Le Monde کو دیے گئے تحریری انٹرویو میں عراقچی نے مذاکرات کی بحالی کے لیے ایران کی شرائط واضح کیں۔ ان کا کہنا تھا کہ  امریکا کو پہلے اپنے رویے میں تبدیلی لانا ہوگی اور یہ یقین دہانی کرانا ہوگی کہ وہ مذاکرات کے دوران ایران پر مزید فوجی حملے نہیں کرے گا۔

انہوں نے زور دیا کہ ایران ہمیشہ باعزت، منطقی اور باہمی احترام پر مبنی مذاکرات پر یقین رکھتا ہے اور اس وقت بھی دوستانہ ممالک یا ثالثوں کے ذریعے سفارتی رابطے جاری ہیں۔

عراقچی کے مطابق سفارت کاری دو طرفہ عمل ہے۔ مذاکرات توڑنے اور فوجی اقدام کا آغاز امریکا نے کیا تھا، اس لیے اسے اپنی غلطیوں کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے اور اپنے رویے میں واضح تبدیلی دکھانی چاہیے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے بتایا کہ امریکی حملوں سے ایران کی جوہری تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے اور ایران ان نقصانات کا تخمینہ لگا کر ہرجانے کا مطالبہ کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیل نے مجھے قتل کرنے کی کوشش کی، ایرانی صدر جنگ کے دوران کی تفصیلات سامنے لے آئے

انہوں نے کہا کہ یہ کہنا کہ کسی پرامن نیوکلیئر پروگرام کو تباہ کرکے ایک قوم کو توانائی، طبی، زرعی اور سائنسی ترقی سے محروم کیا جا سکتا ہے، ایک سنگین غلطی ہے۔

عراقچی نے واضح کیا کہ ایران کا جوہری پروگرام بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کی مسلسل نگرانی میں ہے اور اب تک اس پروگرام میں کسی عسکری پہلو کی تصدیق نہیں ہوئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ حقیقی نقصان دراصل جوہری عدم پھیلاؤ (Non-Proliferation) کے عالمی نظام کو پہنچا ہے۔ IAEA کی نگرانی میں کام کرنے والی تنصیبات پر حملہ اور مغربی ممالک کی خاموشی بین الاقوامی قانون کی بنیادی اقدار پر حملہ ہے۔

عراقچی نے کہا کہ مذاکرات کی بحالی کے لیے امریکا کو نہ صرف اپنے اقدامات کی ذمہ داری قبول کرنی ہوگی بلکہ مزید پابندیاں یا فوجی دھمکیاں مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کریں گی۔

انہوں نے یورپی ممالک کی جانب سے 2015 کے جوہری معاہدے میں شامل پابندیوں کے میکانزم کو فعال کرنے کی تجویز پر بھی ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ  یہ اقدام ایک فوجی حملے کے مترادف ہوگا اور یورپ کی ایران کے پرامن جوہری پروگرام میں ثالثی کی حیثیت کو مکمل طور پر ختم کر دے گا۔

یہ بھی پڑھیں:ایران کی جانب سے ‘بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی’ سے تعاون معطل، ادارے کا اسٹاف ایران چھوڑ گیا

انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ ایران جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) سے دستبردار ہونے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا، لیکن اس معاہدے کو یکطرفہ طور پر لاگو نہیں کیا جانا چاہیے۔

آخر میں عراقچی نے کہا کہ ہم NPT کے تحت اپنے حق کے مطابق یورینیم کی افزودگی کرتے ہیں اور ہماری پالیسی جوہری ہتھیاروں کے خلاف ہے، جس کی بنیاد ایک مذہبی فتویٰ پر ہے جو وسیع پیمانے پر تباہی کے ہتھیاروں کی پیداوار، ذخیرہ اور استعمال کو حرام قرار دیتا ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ایران افزودگی کی سطح اپنی ضروریات کے مطابق طے کرتا ہے، خاص طور پر تہران ریسرچ ری ایکٹر کے لیے، جو طبی مقاصد کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

NPT آئی اے آئی ای امریکا ایران ایرانی وزیرخارجہ تہران ریسرچ ری ایکٹر عراقچی

متعلقہ مضامین

  • فضل الرحمان کے پی میں حکومت تبدیلی کے بجائے اپنے اندر تبدیلی لے کر آئیں، علی امین گنڈاپور
  • یا تم رہو گے یا ہم، یا منزل پائیں گے یا سیاست کو خیر باد کہہ دیں گے، علی امین گنڈاپور
  • جے یو آئی ف کا وزیرِ اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کی تبدیلی کا مطالبہ
  • علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر کی قیادت میں پی ٹی آئی کا قافلہ لاہور پہنچ گیا
  • تبدیلی پی ٹی آئی کے اندر سے آنی چاہیے، فضل الرحمان نے علی امین گنڈاپور حکومت کا تختہ الٹنے کی تجویز دیدی
  • ایران کی جوہری مذاکرات میں واپسی امریکا کے دوبارہ حملہ نہ کرنے سے مشروط
  • ملک بھر کی بزنس کمیونٹی اتحاد کا مظاہرہ کرے اور کسی بھی قسم کے احتجاج سے فوری طور پر گریز کیا جائے، عاطف اکرام شیخ
  • وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا آج لاہور کا دورہ
  • فیض آباد احتجاج کیس میں علی امین کے وارنٹ اور اشتہاری کا اسٹیٹس برقرار