صارفین کے لیے خوشخبری، اسٹیٹ بینک نے بینک اکاؤنٹ کھلوانے کے عمل میں اہم تبدیلیاں کردیں
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) نے بینک اکاؤنٹ کھلوانے کے لیے نیا جامع فریم ورک جاری کرتے ہوئے تمام بینکوں اور ریگولیٹڈ اداروں (REs) کو ہدایت دی ہے کہ وہ کاروباری صارفین، خواہ وہ آن لائن ہوں یا اسٹور میں، کو ڈیجیٹل پیمنٹ کی سہولیات فراہم کریں۔
بینک اکاؤنٹ کھلوانے کے عمل میں اہم تبدیلیاںبینک اکاؤنٹ کھلوانے کا عمل تمام بینکوں میں یکساں اور آسان بنایا گیا ہے۔
دستاویزی تقاضے کم کر دیے گئے ہیں۔
بینکوں کو عام عوام کے لیے 2 دن کے اندر اکاؤنٹ کھولنے کی پابندی ہوگی۔
صارفین اب اپنے اکاؤنٹ کی درخواست کا اسٹیٹس آن لائن ٹریک کر سکیں گے۔
تمام اقسام کے بینک اکاؤنٹس اب ڈیجیٹل طریقے سے کھلوائے جا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے پاکستان کی 79 فیصد آبادی بینک اکاؤنٹ یا موبائل منی تک رسائی سے محروم ہے، ایشیائی ترقیاتی بینک
اسٹیٹ بینک کے نئے فریم ورک کا مقصد اکاؤنٹ کھلوانے کے عمل کو سادہ، معیاری اور صارف دوست بنانا ہے۔ اب صارفین کو کم کاغذی کارروائی کے ساتھ، مختلف بینکوں میں یکساں طریقہ کار کے تحت، آسانی سے اکاؤنٹ کھلوانے کی سہولت دستیاب ہوگی۔
بینکوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ عام عوام کے لیے اکاؤنٹ کھولنے کا عمل 2 دن سے زائد نہ ہونے دیں، اور ہر صارف کو اپنی درخواست کی پیش رفت معلوم کرنے کی سہولت فراہم کریں تاکہ شفافیت اور سہولت کو یقینی بنایا جا سکے۔
یہ اقدامات مالی شمولیت کے فروغ اور صارفین کی آسانی کے لیے اسٹیٹ بینک کی جاری کوششوں کا حصہ ہیں۔ اس سے قبل بھی SBP نے برانچ لیس بینکنگ، آسان اکاؤنٹس، ڈیجیٹل آن بورڈنگ اور خصوصی اکاؤنٹ کیٹیگریز (فری لانسرز، ترسیلات زر کے وصول کنندگان، اور بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے) متعارف کرائی تھیں۔
تاجر برادری کے لیے سہولتکاروباری طبقے، خصوصاً چھوٹے تاجروں کو ڈیجیٹل ادائیگی قبول کرنے کے لیے، SBP نے ہدایت دی ہے کہ ہر تاجر (نئے یا موجودہ) کو کم از کم ایک ڈیجیٹل پیمنٹ ایکسیپٹنس سلوشن فراہم کیا جائے، جیسے کہ راست کیو آر کوڈ، پوائنٹ آف سیل (POS) مشین، ای کامرس یا راست چیک آؤٹ سہولت۔
یہ بھی پڑھیے پاکستان میں کتنے فری لانسرز کے پاس بینک اکاؤنٹس ہیں؟
چھوٹے تاجروں کی آسان آن بورڈنگ اور کم لاگت ڈیجیٹل سہولتوں کی فراہمی کے لیے، SBP نے REs کو ہدایت دی ہے کہ وہ تاجروں کو ’مائیکرو‘، ’سمال‘ اور ’رجسٹرڈ‘ کیٹیگریز میں تقسیم کریں۔
یہ اقدامات نہ صرف بینکاری نظام سے باہر رہنے والے افراد اور کاروباروں کو مرکزی دھارے میں لانے میں مدد دیں گے، بلکہ نقدی پر مبنی لین دین کو بھی ڈیجیٹل بنانے کی طرف ایک اہم قدم ہوں گے۔ اس نئے فریم ورک میں بین الاقوامی معیارات سے ہم آہنگ ریگولیٹری تحفظات کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیٹ بینک آف پاکستان بینک اکاؤنٹ کھلوانے کا عمل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹیٹ بینک ا ف پاکستان اسٹیٹ بینک ہدایت دی کے لیے
پڑھیں:
ملکی تاریخ میں پہلی بار ’’فری انرجی مارکیٹ پالیسی‘‘کے نفاذکااعلان
اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے اعلان کیا ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ “فری انرجی مارکیٹ پالیسی” آئندہ دو ماہ میں حتمی نفاذ کے مرحلے میں داخل ہو جائے گی، جس کے بعد حکومت کی جانب سے بجلی کی خریداری کا عمل مستقل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔
یہ بات انہوں نے عالمی بینک کے اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کے دوران کہی، جس کی قیادت عالمی بینک کے ریجنل نائب صدر برائے مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان و پاکستان، جناب عثمان ڈیون (Ousmane Dione) کر رہے تھے۔
وزیر توانائی نے بتایا کہ نئے ماڈل CTBCM (Competitive Trading Bilateral Contract Market) کے تحت ملک میں بجلی کی آزادانہ تجارت ممکن ہو سکے گی، جس میں “وِیلنگ چارجز” اور دیگر ضروری میکانزم شامل کیے جا رہے ہیں۔ اس نظام کے تحت حکومت کا کردار صرف ریگولیٹری فریم ورک تک محدود کر دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس منتقلی کا عمل بتدریج اور جامع حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھایا جائے گا تاکہ بجلی کے نظام میں استحکام برقرار رکھا جا سکے۔
ملاقات کے دوران سردار اویس لغاری نے عالمی بینک کے وفد کو حکومت کی جاری توانائی اصلاحات، نیٹ میٹرنگ پالیسی، نجکاری اقدامات، ریگولیٹری بہتری اور سرمایہ کاری کے مواقع سے آگاہ کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کی پالیسی کا جھکاؤ واضح طور پر نجی شعبے کے فروغ اور شفافیت کی جانب ہے اور حکومت چاہتی ہے کہ بین الاقوامی سرمایہ کار اس تبدیلی میں بھرپور کردار ادا کریں۔
عالمی بینک کے نائب صدر عثمان ڈیون نے پاکستان کے توانائی شعبے میں جاری اصلاحات کو قابلِ تحسین قرار دیا اور کہا کہ توانائی کسی بھی ملک کی معاشی ترقی کی بنیاد ہے، اسی لیے عالمی بینک اس شعبے میں پاکستان کے ساتھ اپنی شراکت داری جاری رکھے گا۔
انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ عالمی بینک پاکستان کے لیے ایک پائیدار، قابل اعتماد اور سرمایہ کاری کے لیے موزوں توانائی نظام کی تشکیل میں بھرپور تعاون فراہم کرے گا۔
آخر میں وفاقی وزیر نے عالمی بینک کے وفد کو توانائی اصلاحات پر مبنی جامع کتابچہ بھی پیش کیا اور امید ظاہر کی کہ موجودہ شراکت داری مستقبل میں مزید مستحکم ہو گی۔
صارفین کے لیے “فری انرجی مارکیٹ” کے ممکنہ فوائد:
صارفین کو مختلف بجلی فراہم کنندگان میں سے مسابقتی نرخوں پر بجلی خریدنے کی آزادی ہوگی۔
مارکیٹ میں مسابقت بڑھنے سے بجلی کی قیمتوں میں کمی آنے کا امکان ہے۔
نجی کمپنیاں بہتر سروس فراہم کرنے کے لیے ایک دوسرے سے مقابلہ کریں گی، جس سے کسٹمر سروس، بلنگ کا نظام اور شکایات کے ازالے میں بہتری آئے گی۔
صنعتیں اپنی ضروریات اور استعمال کے مطابق سستا اور مستحکم توانائی معاہدہ کر سکیں گی، جو برآمدات اور پیداواری لاگت پر مثبت اثر ڈالے گا۔
صارفین سولر، ونڈ یا دیگر گرین انرجی ذرائع سے بجلی خریدنے کے آپشنز کو ترجیح دے سکیں گے، جس سے ماحول دوست توانائی کو فروغ ملے گا۔
جن گھریلو یا صنعتی صارفین کے پاس سولر پینل نصب ہوں گے، وہ بجلی فروخت بھی کر سکیں گے، جس سے آمدن حاصل کی جا سکتی ہے۔
جب حکومت بجلی خریدنا بند کرے گی، تو اس پر موجود گردشی قرضوں (circular debt) کا دباؤ کم ہوگا، جس کا بالآخر فائدہ صارفین کو مستحکم نظام کی صورت میں ملے گا۔