ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کے سیٹلائٹ انٹرنیٹ نیٹ ورک اسٹارلنک کو ایک سنگین فنی خرابی کا سامنا کرنا پڑا، جس کے باعث امریکا اور یورپ میں لاکھوں صارفین کو کئی گھنٹوں تک انٹرنیٹ کی معطلی کا سامنا کرنا پڑا۔

یہ خلل ایک اندرونی سافٹ ویئر کی ناکامی کے نتیجے میں پیش آیا، جو اسٹارلنک کے کور نیٹ ورک کو کنٹرول کرتا ہے۔

عالمی سطح پر پیش آنے والی اس بندش کا آغاز جمعرات کی شام تقریباً 1900 جی ایم ٹی پر ہوا، جس کے بعد امریکا اور یورپ کے صارفین بڑی تعداد میں انٹرنیٹ سروس کی بندش کی شکایات کرتے نظر آئے۔ ’’ڈاؤن ڈیٹیکٹر‘‘ نامی آؤٹیج مانیٹرنگ پلیٹ فارم کے مطابق صرف امریکا میں ہی 61 ہزار سے زائد افراد نے اس خرابی کی اطلاع دی۔

The network issue has been resolved, and Starlink service has been restored.

We understand how important connectivity is and apologize for the disruption.

— Starlink (@Starlink) July 25, 2025

یہ تکنیکی مسئلہ صرف عام صارفین تک محدود نہیں رہا، بلکہ یوکرین میں جاری جنگ کے دوران بھی اس کا شدید اثر دیکھا گیا، جہاں فرنٹ لائن پر موجود فوجی دستے اسٹارلنک پر انحصار کرتے ہیں۔ یوکرین کی ڈرون فورسز کے ایک اعلیٰ افسر نے تصدیق کی کہ بندش کے دوران پورے محاذ پر رابطہ منقطع ہوگیا تھا، جس سے جنگی کارروائیوں میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔

اسٹارلنک نے اپنے ایکس (سابق ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر بندش کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ انجینئرز نے فوری طور پر مسئلے کی نوعیت کا پتا لگایا اور اس کا حل نافذ کیا۔ کمپنی کے نائب صدر برائے انجینئرنگ، مائیکل نکولس نے اعلان کیا کہ دو گھنٹوں کے اندر سروس بحال ہونا شروع ہو گئی تھی اور چار گھنٹے بعد مکمل طور پر بحال کردی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ یہ مسئلہ بنیادی سافٹ ویئر سروسز میں خرابی کی وجہ سے پیدا ہوا اور معذرت کے ساتھ اس کی تہہ تک پہنچنے کے عزم کا اظہار کیا۔

ایلون مسک نے بھی ایکس پر صارفین سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ اسپیس ایکس اس مسئلے کی اصل وجہ تلاش کرکے اس کا مستقل حل نکالے گا تاکہ آئندہ ایسا نہ ہو۔ ماہرین نے اس اچانک پیدا ہونے والے خلل کو غیر معمولی قرار دیا ہے، اور کچھ نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ ممکنہ طور پر یہ ایک خراب سافٹ ویئر اپڈیٹ یا کسی بیرونی سائبر حملے کا نتیجہ ہوسکتا ہے۔

کارنیل یونیورسٹی کے اسپیس اور سائبر سیکیورٹی لیبارٹری کے سربراہ گریگوری فالکو کا کہنا ہے کہ یہ خلل گزشتہ سال کے اُس واقعے سے مشابہ ہوسکتا ہے جب ونڈوز میں کراؤڈ اسٹرائیک کی اپڈیٹ نے عالمی سطح پر خلل پیدا کیا تھا۔

اسٹارلنک، جو اب دنیا کے تقریباً 140 ممالک اور خطوں میں فعال ہے، 60 لاکھ سے زائد صارفین کو انٹرنیٹ فراہم کررہا ہے۔ اسپیس ایکس نے 2020 سے اب تک 8000 سے زیادہ سیٹلائٹس لانچ کیے ہیں، جو زمین کے نچلے مدار میں ایک منفرد نیٹ ورک تشکیل دیتے ہیں۔ کمپنی اس نیٹ ورک کو مزید طاقتور بنانے کے لیے نہ صرف رفتار اور بینڈوڈتھ میں بہتری لا رہی ہے بلکہ ٹی موبائل کے اشتراک سے ایسے سیٹلائٹس بھی متعارف کرا رہی ہے جو موبائل فونز پر براہ راست پیغامات بھیجنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، خاص طور پر ان دیہی علاقوں میں جہاں فائبر آپٹک انٹرنیٹ دستیاب نہیں۔

اسٹارلنک کی بڑھتی ہوئی اہمیت کے پیش نظر یہ بندش نہ صرف اسپیس ایکس کے لیے ایک سنگین چیلنج تھی بلکہ عالمی سطح پر ان صارفین کے لیے بھی لمحۂ فکریہ ہے جو اس نیٹ ورک پر مکمل انحصار کرتے ہیں۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ مستقبل میں ایسی بندشوں سے بچنے کے لیے نیٹ ورک کی مزید مضبوطی اور سیکیورٹی کے پہلوؤں پر توجہ دینا ضروری ہوگا۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اسپیس ایکس نیٹ ورک کے لیے

پڑھیں:

ٹیکس فراڈ مقدمات میں ایف بی آر کو شہریوں کے انٹرنیٹ پروٹوکول ڈیٹا تک رسائی مل گئی

فائل فوٹو 

ٹیکس فراڈ مقدمات میں ایف بی آر کو شہریوں کے انٹرنیٹ پروٹوکول ڈیٹا تک رسائی مل گئی، جیوفیکٹ چیک نے سوشل میڈیا پر پھیلی اس خبر کی تصدیق کردی۔

نئی ترامیم کے تحت ایف بی آر کو اجازت ہوگی کہ وہ براہِ راست انٹرنیٹ سروس فراہم کرنیوالے اداروں، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور نجی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیوں سے ٹیکس فراڈ کے مشتبہ شخص کا انٹرنیٹ پروٹوکول ڈیٹا حاصل کرسکے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو فنانس ایکٹ 2025 کی منظوری کے بعد یہ اختیار حاصل ہو گیا ہے کہ اگر کسی شخص پر ٹیکس فراڈ کا شبہ ہو تو اس کے انٹرنیٹ استعمال سے متعلق ڈیٹا تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے، اس بات کی تصدیق فنانس ایکٹ اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے ایک وکیل نے بھی کی ہے۔

29 جون کو گزٹ ہونے والے فنانس ایکٹ 2025 نے سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 میں کئی ترامیم کی ہیں۔

1990 کے قانون کے سیکشن 38B میں کی گئی ایک اہم ترمیم، ذیلی شق (5) کا اضافہ ہے، جو ایف بی آر کو اجازت دیتی ہے کہ وہ کسی فرد کا انٹرنیٹ پروٹوکول (IP) ڈیٹا براہِ راست انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے اداروں، سرکاری پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) اور نجی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیوں سے حاصل کر سکے۔

اس سے قبل سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 صرف ایف بی آر کو کسی فرد، محکمے یا ادارے سے دستاویزات یا ریکارڈ طلب کرنے کا اختیار دیتا تھا تاہم، نئی ذیلی شق اس اختیار کو الیکٹرانک دائرہ کارتک توسیع دیتی ہے۔

جیو فیکٹ چیک سوشل میڈیا پر پھیلی خبروں کی جانچ کا مؤثر پلیٹ فارم ہے، کسی بھی خبر کی حقیقت جاننے کے لیے جیو فیکٹ چیک سے رابطہ کیا جاسکتا ہے، فیک نیوز سے چھٹکارہ پا کر جیو۔

متعلقہ مضامین

  • اسٹارلنک نیٹ ورک میں فنی خرابی، امریکا و یورپ میں انٹرنیٹ سروس معطل
  • ایلون مسک کا اسٹار لنک عالمی سطح پر خرابی کا شکار، سروس بند
  • چین،  2025 ورلڈ انٹرنیٹ کانفرنس ڈیجیٹل سلک روڈ ڈیولپمنٹ فورم کا افتتاح  
  • سینئر صحافی سہیل وڑائچ کا سکردو میں "حسین سب کا" کانفرنس سے خطاب
  • ایئرانڈیا کے طیارے میں پھر خرابی، آخر وقت میں پرواز منسوخ کر دی گئی
  • کراچی میں ہلکی بارش اور بوندا باندی کا امکان
  • روسی ریسٹورینٹس پر بڑے پیمانے پر سائبر حملے، نظام مفلوج
  • ٹیکس فراڈ مقدمات میں ایف بی آر کو شہریوں کے انٹرنیٹ پروٹوکول ڈیٹا تک رسائی مل گئی
  • آئندہ 24 گھنٹوں میں کہاں کہاں موسلادھار بارشیں ہوں گی؟بڑی پیشگوئی