وائٹ ہاؤس نے کولمبیا یونیورسٹی کیساتھ معاہدے کے بعد دیگر جامعات سے جرمانے مانگ لیے
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے کہا ہے کہ وائٹ ہاؤس ایسی کئی یونیورسٹیوں پر جرمانے عائد کرنے کی کوشش کر رہا ہے جن پر الزام ہے کہ وہ کیمپس میں یہود دشمنی کو روکنے میں ناکام رہی ہیں، جن میں ہارورڈ یونیورسٹی بھی شامل ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق اہلکار نے وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ امریکی انتظامیہ کئی یونیورسٹیوں سے مذاکرات کر رہی ہے جن میں کورنیل، ڈیوک، نارتھ ویسٹرن اور براؤن شامل ہیں۔
اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی اور کہا کہ امریکی انتظامیہ نارتھ ویسٹرن اور براؤن، اور ممکنہ طور پر کورنیل کے ساتھ معاہدوں کے قریب ہے۔
اس اہلکار نے مزید کہا کہ ہارورڈ ملک کی قدیم ترین اور امیر ترین یونیورسٹی ہے، جس کے ساتھ معاہدہ وائٹ ہاؤس کے لیے ایک اہم ہدف ہے۔
کورنیل یونیورسٹی کے ترجمان نے اس پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا، دیگر یونیورسٹیوں نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔
ٹرمپ اور ان کی ٹیم نے امریکی یونیورسٹیوں میں تبدیلی لانے کے لیے وفاقی فنڈنگ کا سہارا لینے کی ایک وسیع مہم شروع کر رکھی ہے، ریپبلکن صدر کا کہنا ہے کہ یہ ادارے یہود دشمنی اور انتہائی بائیں بازو کی سوچ کا شکار ہو چکے ہیں۔
جنوری میں دوبارہ صدارت سنبھالنے کے بعد سے ڈونلڈ ٹرمپ نے کئی یونیورسٹیوں کو ہدف بنایا ہے، خاص طور پر ان فلسطین کے حامی مظاہروں کی وجہ سے، جنہوں نے پچھلے سال کیمپسز کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔
کولمبیا یونیورسٹی نے بدھ کے روز کہا تھا کہ وہ وفاقی حکومت کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت 20 کروڑ ڈالر سے زائد کی رقم ادا کرے گی، تاکہ وفاقی تحقیقات کا تصفیہ ہو سکے اور اس کی معطل شدہ وفاقی فنڈنگ کو بحال کیا جا سکے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے کولمبیا کے اس معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے اور اہلکاروں کا ماننا ہے کہ کولمبیا یونیورسٹی نے معاہدہ کرنے کا ایک معیار قائم کیا ہے۔
ہارورڈ نے ایک مختلف راستہ اختیار کیا ہے اور وہ وفاقی حکومت پر مقدمہ کر رہی ہے تاکہ اس کی معطل شدہ وفاقی گرانٹس کو بحال کیا جا سکے۔
Post Views: 7.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اہلکار نے
پڑھیں:
ٹرمپ کے دوست چارلی کرک کے قاتل کے ٹرانسجنڈر کیساتھ رومانوی تعلقات تھے؛ انکشاف
امریکا میں قدامت پسند تجزیہ کار اور صدر ٹرمپ کے نہایت قریبی دوست چارلی کرک کو قتل کرنے والے نوجوان سے متعلق حیران کن انکشاف سامنے آیا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق اس بات کا انکشاف ریاست یوٹا کے گورنر اسپینسر نے سی این این سے گفتگو میں کیا کہ ملزم کے ایک ٹرانس جینڈر کے ساتھ رومانوی تعلقات تھے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ ملزم ٹائلر رابنسن اپنے ٹرانس جینڈر کا ہم کمرہ بھی تھا۔ جو اب پولیس کی تحویل میں ہے اور غیر معمولی حد تک تفتیش میں تعاون کر رہی ہے۔
امریکی ریاست یوٹا کے گورنر نے اتوار کو بتایا کہ قدامت پسند انفلوئنسر چارلی کرک کے مشتبہ قاتل کے اپنے ٹرانسجنڈر روم میٹ کے ساتھ رومانی تعلقات تھے۔
گورنر کے بقول ٹرانس جینڈر نے تفتیش میں بتایا کہ اس نے تبدیلی جنس کا آپریشن کروا رکھا ہے اور وہ بائیں بازو کے خیالات رکھتی ہے اور اس کا فروغ چاہتی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں گورنر اسپینسر نے بتایا کہ ملزم کی ٹرانس جینڈر دوست کو چارلی کرک پر حملے کا پیشگی علم نہیں تھا۔
گورنر اسپینسر کوکس نے توقع ظاہر کی کہ 22 سالہ رابنسن کے خلاف فرد جرم منگل کو عائد کی جائے گی۔
چارلی کرک کے ملزم کے بائیں بازو کی متحرک ٹرانس جینڈر کارکن کے ساتھ تعلقات سامنے آنے کے بعد قتل کے محرکات کو اس سے جوڑا جا رہا ہے۔
جس پر ٹرمپ کی ایک اور قریبی قدامت پسند انفلوئنسر لاورا لومر نے مطالبہ کیا کہ ٹرانسجنیڈر تحریک کو دہشت گرد قرار دیا جائے۔
اسی طرح ایلون مسک نے بھی لندن میں ایک ریلی سے خطاب میں کہا تھا کہ "بائیں بازو کی یہ جماعتیں قاتل جماعت ہیں۔
اپنی سوشل میڈیا پوسٹ پر انھوں نے جنس کی تبدیلی کے علاج پر پابندی اور بائیں بازو کے نظریات کی مخالفت پر زور دیا۔
واضح رہے کہ دو روز قبل قدامت پسند سیاسی تنظیم ’یو ایس ٹرننگ پوائنٹ‘ کے بانی چارلی کرک کو یونیورسٹی میں ایک سیمینار سے خطاب کے دوران گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا۔