زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
کراچی:
مختلف عوامل کے باعث پیر کو بھی زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا رہا۔
ایس اینڈ پی کی جانب سے پاکستان کی ریٹنگ اپ گریڈ ہونے سے عالمی سطح پر پاکستانی یورو بانڈز کی ایلڈ گھٹنے، ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے سال 2025 میں پاکستان کی شرح نمو 2.7فیصد پر آنے کی پیشگوئی اور ایکسپورٹرز کی جانب سے اپنی برآمدی ترسیلات بھنائے جانے سے زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں پیر کو بھی ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا رہا۔
حکومت کی جانب سے سمندر پار مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر بڑھانے کی غرض سے نئی اسکیم متعارف کرائے جانے کی صورت میں ترسیلات زر کی نمو میں ریکارڈ اضافے کی توقعات، چین کی جانب سے پاکستان کے فائبر براڈ بینڈ کی توسیع میں سرمایہ کاری پلان کی خبروں سے انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا جس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر 73پیسے کی کمی سے 282روپے 21پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی ۔
لیکن اس دوران وقفے وقفے سے درآمدی نوعیت کی طلب بڑھنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر 24پیسے کی کمی سے 283روپے 21پیسے کی سطح پر بند ہوئی جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 25پیسے کی کمی سے 286روپے 30پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی جانب سے
پڑھیں:
پاکستان بزنس فورم کا وزیراعظم سے ڈالر کو فوری کنٹرول کرنے کا مطالبہ
ایک بیان میں چیف آرگنائزر پاکستان بزنس فورم احمد جواد نے کہا کہ ملکی قرض کی ادائیگی پر 3 کھرب روپے کا اضافی بوجھ پڑرہا ہے، یہ رقم عوامی فلاح و بہبود اور انفراسٹرکچر پر خرچ کی جاسکتی ہے، شرح سود میں کمی سے پاکستانی برآمدات کو عالمی منڈیوں میں جگہ ملے گی اسلام ٹائمز۔ چیف آرگنائزر پاکستان بزنس فورم احمد جواد نے وزیراعظم سے ڈالر کو فوری طور پر کنٹرول کرنے کا مطالبہ کر دیا اور کہا کہ ڈالر کو مصنوعی طریقے سے کنٹرول کیا جارہا ہے، معاشی اشاریوں کے مطابق ڈالر 260 روپے کا ہونا چاہیئے۔ چیف آرگنائزر پاکستان بزنس فورم احمد جواد نے کہا کہ معیشت 283 روپے پر نہیں چل سکتی، اصل ریلیف تب ہی آئیے گا جب روپیہ مضبوط ہوگا، مہنگائی 4 فیصد، کنزیومر پرائس انڈیکس 3 فیصد پر آگیا، شرح سود 11 فیصد رکھنا غیر منطقی ہے، اگلی مانیٹری پالیسی میں شرح سود کم ازکم 9 فیصد پر لائی جائے، حکومت 50 کھرب روپے کے ملکی قرض پر 11 فیصد سود ادا کررہی ہے، جو سالانہ مہنگائی کی شرح 5 سے 6 فیصد زیادہ ہے۔
احمد جواد نے کہا کہ ملکی قرض کی ادائیگی پر 3 کھرب روپے کا اضافی بوجھ پڑرہا ہے، یہ رقم عوامی فلاح و بہبود اور انفراسٹرکچر پر خرچ کی جاسکتی ہے، شرح سود میں کمی سے پاکستانی برآمدات کو عالمی منڈیوں میں جگہ ملے گی، آئی ایم ایف بھی شرح سود مہنگائی کی شرح کے قریب رکھنے کا مطالبہ کرتا ہے، صرف ٹیکسٹائل سے کام نہیں چلے، برآمدات بڑھانے کیلئے نئے سیکٹر ڈھونڈنا ہوں گے، کاروباری طبقہ مایوس ہے، پالیسی ساز پیداواری شعبے کو نظر انداز کررہے ہیں، توقع ہے 30 جولائی کو مانیٹری پالیسی اجلاس میں حقیقت پسندانہ موقف اپنایا جائیگا۔