سرکاری اداروں کے مجموعی نقصانات 59کھرب روپے سے تجاوز کرگئے WhatsAppFacebookTwitter 0 12 July, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس ) 15سے زائد سرکاری اداروں کے مجموعی نقصانات 59کھرب روپے سے بھی تجاوز کر گئے۔ریاستی اداروں کے نقصانات پر وزارت خزانہ کی جانب سے رپورٹ جاری کردی گئی۔رپورٹ کے مطابق 15سے زائد سرکاری اداروں کے مجموعی نقصانات 59کھرب روپے سے تجاوز کرگئے ہیں۔

گزشتہ مالی سال کے پہلے6 ماہ میں خسارہ 3.

45کھرب روپے بڑھا جبکہ پنشن کی مد میں واجبات بھی 17 کھرب روپے تک پہنچ گئے۔ریاستی اداروں میں سب سے زیادہ خسارہ نیشنل ہائی ویز اتھارٹی(این ایچ اے)کا ہے جو 1953 کھرب روپے ہے۔اس کے بعد کوئٹہ کی بجلی تقسیم کار کمپنی کیسکو کا نمبر ہے جس کا خسارہ 770.6 کھرب روپے ہے اور تیسرے نمبر پر پشاور کی بجلی تقسیم کار کمپنی( پیسکو) ہے جس کا خسارہ 684.9 ارب روپے تک پہنچ گیا۔رپورٹ کے مطابق 6 ماہ کے دوران بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے نقصانات بڑھنے کا رجحان برقرار ہے۔

وزارت خزانہ کی رپورٹ میں بتایا گیاکہ اداروں کے گردشی قرضے 49 کھرب روپے تک پہنچ گئے ہیں۔ گردشی قر ض میں بجلی کے شعبے کا حصہ24کھرب روپے ہے۔رپورٹ کے مطابق این ایچ اے نے جون 2024 سے دسمبر 2024 تک 153 ارب 27 کروڑ روپے کا نقصان کیا۔وزارت خزانہ کی رپورٹ میں بتایا گیاکہ کوئٹہ الیکٹر ک سپلائی کمپنی کا 6 ماہ کا خسارہ 58 ارب 10 کروڑ روپے رہا، سیپکوکا 6ماہ کا خسارہ 29ارب 60کروڑ روپے جبکہ مجموعی خسارہ 472 ارب 99 کروڑ روپے ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیاکہ اسٹیل ملز کا 6 ماہ کا خسارہ 15ارب60کروڑ روپیجبکہ مجموعی خسارہ 255 ارب82کروڑر روپے تک پہنچ گیا۔وزارت خزانہ کی رپورٹ میں بتایا گیاکہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کا 6 ماہ کا خسارہ7ارب 19کروڑر وپیاور مجموعی خسارہ 43 ارب 57 کروڑ روپے ہو گیا۔ اس کے علاوہ پاکستان ایگریکلچر اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن کا 6 ماہ کا خسارہ 7 ارب روپے اور مجموعی خسارہ 11ارب13 کروڑ ر وپے رہا ۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرفلسطینیوں کا اسرائیل کے قائم کردہ کیمپ میں منتقل ہونے سے انکار فلسطینیوں کا اسرائیل کے قائم کردہ کیمپ میں منتقل ہونے سے انکار مشرق وسطی میں امریکی اڈوں کو دوبارہ نشانہ بناسکتے ہیں ، ایران محسن نقوی بحرین پہنچ گئے، گارڈ آف آنرز پیش، سکیورٹی تعاون بڑھانے پر زور قطر میں امریکی اڈے پر ایرانی میزائل حملے سے ’معمولی نقصان‘ ہوا تھا، پینٹاگون کی تصدیق اپوزیشن کے معطل اراکین پنجاب اسمبلی کیخلاف ریفرنس کے معاملے پر حکومتی مذاکراتی کمیٹی تشکیل بھارت کو بڑا دھچکا، برازیل نے آکاش میزائل سسٹم کی خریداری سے انکار کردیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سول ہسپتال کوئٹہ کے آڈٹ کے دوران ادویات کے ریکارڈ میں انحراف اور 537 روپے کے آکیسجن سلینڈر کیلئے 40 ہزار ادا کرنے سمیت دیگر بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سنڈیمن پرووینشل (سول) ہسپتال کوئٹہ میں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں اور سنگین انتظامی بدنظمی کا انکشاف ہوا ہے۔ کمیٹی کے چیئرمین اصغر علی ترین کی زیر صدارت اجلاس میں پیش کی گئی اسپیشل آڈٹ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2017 تا 2022 کے دوران اسپتال انتظامیہ نے 3 کروڑ روپے مالیت کی ادویات خریدیں، لیکن سپلائی آرڈرز اور بلز میں شدید تضاد پایا گیا۔ ریکارڈ کے مطابق آرڈر ایک کمپنی کو جاری کیا گیا، جبکہ ادائیگی کسی دوسری کمپنی کو کی گئی۔ اس کے علاوہ اسٹاک رجسٹر اور معائنہ کی رپورٹس بھی موجود نہیں ہیں۔

رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ مالی سال 2019-20 کے دوران سول ہسپتال کے مرکزی اسٹور سے دو کروڑ 28 لاکھ روپے مالیت کی ادویات غائب ہو گئیں۔ اس سنگین غفلت پر مؤقف اختیار کیا گیا کہ سابقہ فارماسسٹ نے بیماری کے باعث بروقت انٹریاں درج نہیں کیں۔ تاہم تشویشناک بات یہ ہے کہ مذکورہ فارماسسٹ کی جانب سے آج تک مکمل ریکارڈ جمع نہیں کرایا گیا۔ اس کے علاوہ آکسیجن سلنڈرز کی زائد نرخوں پر خریداری سے حکومتی خزانے کو ساڑھے 13 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔

آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ معاہدے کے تحت سلنڈرز کی قیمت 537 روپے مقرر تھی، لیکن وبائی دور میں مارکیٹ سے 40 ہزار روپے فی سلنڈر کے ناقابل یقین نرخ پر خریداری کی گئی۔ مزید یہ کہ تمام کوٹیشنز ایک ہی تحریر میں تیار کی گئی تھیں، جس سے شفافیت پر سنگین سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔ کمیٹی نے ان تمام معاملات پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وضاحت کو غیر تسلی بخش قرار دیا اور ذمہ دار افسران کی شناخت اور غفلت کے مرتکب اہلکاروں کے خلاف کارروائی اور انکوائری کرکے ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

متعلقہ مضامین

  • چینی کی سرکاری قیمت پر عدم دستیابی، مختلف شہروں میں قیمت 210روپے تک جا پہنچی
  • مختلف شہروں میں چینی کی قیمت 210 روپے فی کلو تک پہنچ گئی
  • چینی کی سرکاری قیمت پر عدم دستیابی، مختلف شہروں میں فی کلو قیمت 210 روپےتک جا پہنچی
  • چینی عوام کی پہنچ سے دور، مختلف شہروں میں قیمت 220 روپے کلو تک پہنچ گئی
  • ملک میں چینی کی قیمت 210 روپے فی کلو تک پہنچ گئی
  • ایف بی آرکاٹیکس وصولیوں میں شارٹ فال 274ارب روپے تک پہنچ گیا
  • سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • سرکاری ملازمین کیلئے رینٹل سیلنگ کا نیا ریٹ جاری
  • ایک سال میں حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا
  • سرکاری ملازمین کیلیے رہائشی مکانات کے کرایوں کی حد میں نمایاں اضافہ