اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان کی سرکاری ملکیت میں چلنے والی کمپنیاں (ایس او ایز) بدستور مالی اور انتظامی مسائل کا شکار ہیں جن کی بنیادی وجوہات میں ناقص کارکردگی، کمزور حکمرانی، اور اصلاحات میں تاخیر شامل ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ مالی سال 2025 کی پہلی ششماہی کے دوران ان کمپنیوں کی مجموعی آمدن اور منافع میں بالترتیب 8 فیصد اور 10 فیصد کی کمی ہوئی۔
وزارت خزانہ کے سینٹرل مانیٹرنگ یونٹ (سی ایم یو) کی جانب سے جاری کی گئی ششماہی کارکردگی رپورٹ (جولائی تا دسمبر 2025) میں بجلی کے شعبے کو سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا گیا ہے، جس کے مجموعی نقصانات 5 ہزار 900 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں، صرف بجلی کا شعبہ 4 ہزار 900 ارب روپے کے مجموعی گردشی قرضے میں سے 2 ہزار 400 ارب روپے کا ذمہ دار ہے۔
رپورٹ کے مطابق ڈسٹری بیوشن کمپنیاں (ڈسکوز) سبسڈی کے بغیر ناقابل برداشت نقصانات ظاہر کرتی ہیں، جنہیں بوسیدہ انفراسٹرکچر اور بجلی کی چوری جیسے مسائل مزید بڑھا دیتے ہیں، نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) میں تاخیر سے کی گئی اپ گریڈز اور ناقص پاور جنریشن کمپنیاں بھی نظام کی کارکردگی کو متاثر کر رہی ہیں۔
یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب ایک روز قبل وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری نے دعویٰ کیا تھا کہ مالی سال 2025 میں بہتر ریکوری اور بجلی چوری کی روک تھام کے ذریعے 191 ارب روپے کے نقصانات کم کیے گئے۔
سی ایم یو کے مطابق بجلی کی ڈسکوز نے 6 ماہ کے دوران 283 ارب 70 کروڑ روپے کا بنیادی آپریشنل خسارہ ظاہر کیا، تیل، گیس، اور بجلی کے شعبوں میں بڑھتا ہوا گردشی قرضہ اثاثوں کی قیمتوں کو بگاڑ رہا ہے اور نقد بہاؤ کو کمزور کر رہا ہے۔ دوسری جانب حکومت کی جانب سے مالی امداد، سبسڈی، اور ایکویٹی کی صورت میں مستقل تعاون پبلک فنانس پر دباؤ بڑھا رہا ہے۔
رپورٹ میں پاکستان ریلویز اور ڈسکوز جیسے اداروں میں پنشن کے غیر فنڈ شدہ بڑے واجبات کی نشاندہی کی گئی ہے، جب کہ حکومتی ضمانتوں سے پیدا ہونے والی مشروط ذمہ داریاں 2 ہزار 245 ارب روپے تک پہنچ چکی ہیں، غیر ملکی ری لینٹ قرضوں (ایف آر ایلز) اور کیش ڈیولپمنٹ قرضوں (سی ڈی ایلز) کی ری فنانسنگ کے خطرات کے باعث رول اوور کی لاگت بھی بلند سطح پر ہے۔
ایس او ایز کا مجموعی واجب الادا قرضہ 8 ہزار 831 ارب روپے تک جا پہنچا ہے، جس میں سود اور رول اوور لاگت شامل ہے۔
وفاقی سرکاری اداروں کی مجموعی آمدن جولائی تا دسمبر 2024 میں 6 ہزار 459 ارب روپے رہی، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 7.

9 فیصد کم ہے، عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی اور گھریلو سود کی شرح میں کمی نے تیل سے وابستہ کمپنیوں اور مالیاتی اداروں کی آمدن پر منفی اثر ڈالا۔
مجموعی منافع 457 ارب روپے تک کم ہوگیا جب کہ خسارے میں چلنے والے اداروں نے مجموعی طور پر 343 ارب روپے کا نقصان ظاہر کیا، ایڈجسٹمنٹ کے بعد خالص منافع 114 ارب روپے رہا جو گزشتہ سال کے 101 ارب روپے کے مقابلے میں 12 فیصد زیادہ ہے۔
مالی حیثیت میں معمولی بہتری دیکھی گئی، کل واجبات میں 1.03 فیصد اضافہ ہوکر یہ 3 ہزار 100 ارب روپے تک پہنچ گئے، جب کہ اثاثوں کی مالیت 3.75 فیصد بڑھ کر 3 ہزار 700 ارب روپے ہو گئی، خالص ایکویٹی 18.8 فیصد بڑھ کر 6 ہزار 629 ارب روپے تک جا پہنچی۔
نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے 153 ارب 30 کروڑ روپے کا خالص نقصان رپورٹ کیا، جس سے اس کا مجموعی خسارہ ایک ہزار 953 ارب روپے تک پہنچ گیا۔
کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) نے 6 ماہ میں 58 ارب 10 کروڑ روپے اور سکھر الیکٹرک پاور کمپنی (سیپکو) نے 29 ارب 60 کروڑ روپے کا نقصان کیا، جن کے مجموعی نقصانات بالترتیب 770 ارب 60 کروڑ اور 473 ارب روپے ہو چکے ہیں۔
دیگر بڑے خسارہ کنندگان میں پاکستان ریلویز 26.5 ارب روپے نقصان، پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) 19.7 ارب روپے نقصان اور 684 ارب 90 کروڑ روپے مجموعی نقصان، پاکستان اسٹیل ملز 15.6 ارب روپے نقصان اور 255 ارب روپے مجموعی نقصان، پی ٹی سی ایل 7.2 ارب روپے نقصان اور 43 ارب 60 کروڑ روپے مجموعی نقصان، پاکستان پوسٹ 6.3 ارب روپے نقصان اور 93 ارب 10 کروڑ روپے مجموعی نقصان کے ساتھ موجود ہیں۔
رپورٹ کے مطابق تکنیکی اور تجارتی بنیادوں پر بجلی کے نقصانات 20 فیصد ہیں، یہ ساختی خامیاں 6 ماہ کا اوسط نقصان 300 ارب روپے (یا سالانہ 600 ارب روپے) تک لے جاتی ہیں جو فوری اصلاحات کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہیں۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ اگر بنیادی اصلاحات جیسے حکمرانی کا ڈھانچہ تبدیل کرنا، ٹیکنالوجی اپ گریڈ، نجکاری یا کنسیشن ماڈل، اور ٹیرف کا ازسر نو تعین نہ کی گئیں تو مالی بوجھ برقرار رہے گا اور توانائی کے شعبے کی بحالی رکی رہے گی۔
6 ماہ میں منافع کمانے والے ایس او ایز نے مجموعی طور پر 457 ارب 20 کروڑ روپے کا منافع حاصل کیا۔ نمایاں اداروں میں آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) 82 ارب 50 کروڑ روپے، فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی 53 ارب 50 کروڑ روپے (جس میں 38.9 ارب کی سبسڈی اور 5.8 ارب کی دیگر آمدن شامل ہے)، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) 49 ارب 90 کروڑ روپے، نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی 37 ارب 40 کروڑ روپے، گورنمنٹ ہولڈنگز 25 ارب 30 کروڑ روپے کے منافع کے ساتھ موجود ہیں۔
گوجرانوالہ الیکٹرک پاور کمپنی نے 24 ارب 60 کروڑ روپے (جس میں 13.6 ارب روپے کی سبسڈی شامل ہے)، واپڈا نے 18 ارب 50 کروڑ روپے، پورٹ قاسم اتھارٹی ( پی کیو اے) نے 18 ارب 30 کروڑ روپے منافع کمایا۔
حکومت نے مالی سال 2025 کی پہلی ششماہی میں خسارے میں چلنے والے ایس او ایز کی معاونت کے لیے 616 ارب روپے فراہم کیے، جن میں 113 ارب روپے گرانٹس، 333 ارب روپے کی سبسڈیز (زیادہ تر توانائی کے شعبے کے لیے)، 92 ارب روپے قرضے، 77.5 ارب روپے ایکویٹی کی صورت میں سرمایہ کاری شامل ہے۔

بھارتی مسافر طیارے کو پیش آنے والے حادثے کی اتبدائی تحقیقاتی رپورٹ جاری 

مزید :

ذریعہ: Daily Pakistan

پڑھیں:

اسمارٹ میٹرز کی تنصیب کے کام کا آغاز کردیا گیا

ویب ڈیسک: وزارتِ توانائی (پاور ڈویژن) نے ملک بھر کی تمام بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے لیے اسمارٹ میٹرز کی تنصیب کا آغاز کر دیا ہے۔ 

پاور ڈویژن کے ترجمان کے مطابق، اسمارٹ میٹرز بجلی کے استعمال کا ریئل ٹائم ڈیٹا فراہم کریں گے، جس سے بلنگ کی غلطیوں میں کمی اور شفافیت میں بہتری آئے گی۔ یہ منصوبہ پاکستان کے ڈیجیٹل توانائی نظام کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ پہلے ایک سنگل فیز اسمارٹ میٹر کی قیمت تقریباً 20 ہزار روپے تھی جو اب کم ہو کر 15 ہزار روپے رہ گئی ہے۔ اندازے کے مطابق، اگر ہر سال 50 لاکھ پرانے میٹرز بدلے جائیں تو ملک کو تقریباً 25 ارب روپے سالانہ کی بچت ہوگی۔

وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے داخلے پر نئی پابندیاں عائد

اسمارٹ میٹرز کے ذریعے صارفین موبائل ایپ کے ذریعے اپنے بجلی کے استعمال کو لمحہ بہ لمحہ مانیٹر کر سکیں گے، جس سے بلوں میں غلطی اور تنازع کے امکانات تقریباً ختم ہو جائیں گے۔

پاور ڈویژن کے مطابق، یہ نظام مستقبل میں پری پیڈ میٹرز کے نفاذ کی راہ بھی ہموار کرے گا، جس سے پاکستان کا توانائی شعبہ مزید شفاف، ڈیجیٹل اور صارف دوست بن جائے گا۔
 
 

متعلقہ مضامین

  • صرف ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے کا نیا بوجھ، حکومتی قرضے 84 ہزار ارب سے متجاوز
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں رواں ہفتہ کیسا رہا؟
  • انسداد اسمگلنگ کارروائیوں میں ایک کروڑ 12 لاکھ  سے زائد مالیت کی منشیات برآمد
  • اسمارٹ میٹرز کی تنصیب کے کام کا آغاز کردیا گیا
  • سرکاری ملازمین کیلئے رینٹل سیلنگ کا نیا ریٹ جاری
  • بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑ و ارب پتی بن گئے، عوام بدحال؛ رپورٹ
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب ہوگیا
  • ایک سال میں حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا
  • ملک بھر میں اسمارٹ میٹرنگ اصلاحات کا آغاز کردیا گیا
  • کراچی میں 24 گھنٹوں میں مزید 5791 ای چالان، مجموعی تعداد 18 ہزار سے متجاوز